دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہزاروں خواہشیں اور ہر خواہش پر دم نکلے
No image احتشام الحق شامی۔ہم بیرونِ ممالک تاجروں کو اپنا سرمایہ پاکستان منتقل کرنے کی خواہشوں کو اظہار کرتے نہیں تھکتے لیکن اندرونِ ملک ہمارے تاجروں کی صورتِ حال یہ ہے کہ زیادہ ٹیکس کی شرحوں اور بڑھتے ہوئے اخراجات نے پاکستان کی بڑی لسٹڈ کارپوریشنز کو ملازمین کی تعداد کم کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔اینگرو کارپوریشن نے اپنی تجارتی، لاجسٹکس، اور کیڑے مار دواؤں کے کاروباروں کے ساتھ ساتھ کچھ فنکشنل ڈیپارٹمنٹس میں ملازمتیں ختم کر دی ہیں، کمپنی نے مختلف کاروباری لائنوں میں 100 سے زیادہ ملازمین کو برطرف کیا ہے۔
امریلی اسٹیلز نے اپنی پیداواری صلاحیت میں 30 فیصد کی کمی کر دی ہے اور مختلف ڈویژنز میں 300 سے زیادہ عملے کو برطرف کیا گیا ہے۔
ارج انڈسٹریز لمیٹڈ، ایک پاکستانی کپڑے بنانے والی اور برآمد کنندہ کمپنی ہے جس نے اعلان کیا ہے کہ وہ عارضی طور پر پیداوار بند کر رہی ہے، جبکہ ایک اور کراچی کی ٹیکسٹائل یونٹ ناز ٹیکسٹائلز (پرائیویٹ) لمیٹڈ نے بھی کہا ہے کہ وہ اپنا کام بند کر رہی ہے۔انڈس موٹر کمپنی نے بھی کہا کہ وہ کم انوینٹری اور پرزوں کی کمی کے باعث اپنا پلانٹ پانچ دن کے لیے بند کر رہی ہے۔ یہ صرف چند ایک بڑی کمپنیوں کی حالیہ2 ماہ کی صورتِ حال ہے جو حکومت کو سالانہ کروڑوں روپے انکم ٹیکس ادا کر رہی ہیں۔باقی جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے وہ سب کے سامنے ہیں یعنی تاجر حکومتی پالسیوں کے خلاف مسلسل سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔
تاجر کیا چاہتا ہے؟ تاجر اپنا اور اپنے کاروبار کا تحفظ اور جائز منافع چاہتا ہے جو اس کا حق ہے لیکن یہ تبھی ممکن ہو گا کہ اسے بجلی، گیس مناسب قیمت پر مہیا کی جائے، بے جا تنگ نہ کیا جائے اوررنگ برنگی معاشی پالسیاں بنانے کے بجائے مستقل طور پر معاشی پالیسی بنائی جائے جیسے دنیا میں بنائی جاتی ہے۔
آصف علی زرداری نے ایک مرتبہ پریس ٹاک میں کہا تھا کہ”پہلے تاجروں کو کمانے دو پھر ان سے ٹیکس لو“ لیکن موجودہ حکومت نے تو تمام حدیں پھلانگتے ہوئے تہیہ کیا ہوا ہے کہ تاجروں کو ملک میں نہیں رہنے دینا اور نہ ہی انہیں ملک میں کاروبار کرنے دینا ہے۔
بیرون ممالک مقیم پاکستانی تاجروں کو اپنا سرمایہ پاکستان میں منتقل کرنے جیسے بھاشن دینے سے قبل ہمیں اپنا گھر درست کرنے کی ضرورت ہے۔آپ اگر لوکل تاجروں سے بد معاشی سے پیش آئیں گے تو بیرونِ ممالک میں مقیم تاجروں کا دماغ خراب ہے کہ وہ یہاں بے یقینی کی کیفیت میں آ کر اپنا سرمایہ رسک پر لگائیں۔
واپس کریں