دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اسرائیل کی دہشت گردی کو امریکا کی مکمل تائید و حمایت حاصل
No image امریکا نے ناجائز ریاست اسرائیل کے دفاع کا اعلان کرتے ہوئے ایک بار پھر واضح کردیا ہے کہ اسرائیل کی دہشت گردی کو امریکا کی مکمل تائید و حمایت حاصل ہے۔ امریکی صدرجوبائیڈن نے مشرق وسطیٰ میں فورسز کو الرٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پینٹاگون اسرائیلی حمایت کے لیے موجود افواج کی جنگی تیاریوں کو یقینی بنائے۔ پینٹاگون کو40 ہزار سے زائد امریکی فوجیوں کو الرٹ رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن اور پینٹاگون نے بھی مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور امریکی فورسز کا دفاع یقینی بنانے کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایرا ن اور یمنی حوثیوں کے لیے یہ واضح پیغام ہے کہ امریکی عسکری اثاثوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو نتائج سنگین ہوں گے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حسن نصراللہ کی کا اختتام منصفانہ اقدام ہے۔
امریکی صدر کے بیان سے یہ بات پوری طرح واضح ہو جاتی ہے کہ امریکا ایک بار مشرقِ وسطیٰ میں جنگ کے شعلے بھڑکا رہا ہے۔ اسرائیل کو غزہ، لبنان اور مشرقِ وسطیٰ کے دیگر علاقوں میں دہشت گردی کے اسلحہ اور گولا بارود مہیا کر کے امریکا، برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک صاف طور پر یہ اعلان کررہے ہیں کہ وہ کسی قاعدے ضابطے کو نہیں مانتے اور وہ دنیا میں امن کے قیام کے بھی خلاف ہیں۔ عالمی عدالتِ انصاف میں جہاں اسرائیل کے خلاف کارروائی کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں وہیں امریکا اور اس کے ان حواریوں کے خلاف بھی کارروائی کی بات ہونی چاہیے جو اسرائیل کو دہشت گردی کے ساز و سامان فراہم کررہے ہیں۔
اس پوری صورتحال میں سب سے افسوس ناک اور قابلِ مذمت کردار مسلم ممالک کے ان رہنماؤں کا ہے جو مذمتی بیانات سے آگے بڑھ کر کوئی ٹھوس اور عملی اقدامات نہیں کررہے ہیں۔ حالات و واقعات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ جب تک مسلم ممالک اسرائیل اور اس کی پشت پناہی کرنے والے ممالک کے خلاف ٹھوس کارروائی نہیں کریں گے تب تک اسرائیلی دہشت گردی کا راستہ نہیں روکا جاسکتا۔ امریکا اور اس کے حواری چاہتے ہیں کہ دہشت گرد اسرائیل کے ذریعے پورے مشرقِ وسطیٰ میں جنگ کا دائرہ پھیلایا جائے۔ اسماعیل ہنیہ اور حسن نصراللہ کو شہید کر کے یہ عندیہ دیا گیا ہے کہ امریکا اور اس کے حواری خطے کو پر امن اور مستحکم نہیں ہونے دینا چاہتے۔ اب بھی اگر مسلم ممالک کے حکمران محض بیانات ہی جاری کرتے رہے تو پھر وہ وقت دور نہیں جب ایک ایک کر کے یہ سب امریکا کی پھیلائی ہوئی دہشت گردی کا نشانہ بنیں گے۔
واپس کریں