دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
غربت خدا کی پیدا کردہ نہیں ، نظام کی پیدا کردہ ہے
No image .یہ ایک حقیقت ھے کہ تمام دولت زمیں سے پیدا ہوتی ھے لیکن اس کے لیے قوت محنت کا استعمال لازمی ھے. انسانی قوت یعنی محنت استعمال نہ کی جاۓ تو دولت پیدا کرنا ممکن نہیں اس کا مطلب یہ ہوا کہ انساں زمیں پر محنت کر کے ہی دولت مند بن سکتا ھے لیکن ھم دیکھتے ھیں کروڑوں کسان اور دیگر لوگ یعنی معما ر، لوہار ترکھان وغیرہ جو براہ راست خام مال اور زمیں پر محنت کرتے ھیں .

تمام عمر مشقت کرنے کے باوجود غریب ہی رهتے ھیں اور بمشکل گزارا کرتے ھیں . یہ بات ھمیں حیرت میں ڈال دیتی ھے کہ تمام دولت زمیں اور خام مال سے ہی پیدا ہوتی ھے تو پھر کیا وجہ ھے جو لوگ دولت براہ راست زمیں سے پیدا کرتے ھیں وہی اس اکثر محروم رهتے ھیں. وہ لوگ جو زمیں سے اناج اور پھل پیدا کرتے ھیں ان کے ہی بچے ان چیزوں کو ترستے ھیں وہ لوگ جو کپڑا بنتے ھیں ان کے بچوں کو کپڑا تک نصیب نہیں ہوتا اور جو ا علی شان محل تعمیر کرتے ھیں ان کو جونپڑی میں گزارا کرنا پڑتا ھے.

اس کی وجہ یہ معلوم ہوتی ھے کہ مدت سے طاقتور اور ظالم انساں خود محنت سے آپنی ضروریات کا سامان پیدا کرنے کی بجایے مختلف طریقوں سے دوسروں کی کمائی حاصل کرنے کوشش کرتے رهتے ھیں اور پھر اسے طریقوں کوقانونی جامعہ پہنا دیا جاتا ھے. موجودہ سسٹم میں اپ ایک مثال بھی ایسی پش نہیں کر سکتے جس ایک اکیلا شخص آپنی محنت سے بلا شرکت غیرے امیر بن گیا ھو. جس روز سے وہ دوسروں کی محنت سے کچھ رقم حاصل کرنا شروع کرے گا اسی دن سے اس کی دولت مندی کا آغاز ھو گا اور پھر جوں جوں وہ دوسروں کی محنت سے زیادہ رقم لینا شروع کرے گا اس کی دولت میں مزید اضافہ ہوتا چلا جاۓ گا اور جن کی محنت سے وہ دولت حاصل کرے گا وہ غریب ہوتے چلے جائیں گے.

دولت مند لوگ جو اپ کو بظاھر محنت کرتے نظر اتے ھیں ان کی محنت قدرتی وسائل سے حاصل کرنا نہیں ہوتی بلکہ سودی چالوں کے زریعے دوسروں کی کمائی میں حصہ لینے میں صرف ہوتی ھے جو قدرتی وسائل سے دولت پیدا کرتے ھیں اور پھر ان ہی چالوں کواصولوں اور قانون کا درجہ دے کر نظام بنایا جاتا ہے.

واپس کریں