دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ایسی ریاست کا قائم و دائمُ رہنا واقعی کسی معجزے سے کم نہیں ۔ طاہر سواتی
No image دنیا بھر میں بنگال اور افریقہ کا جادو مشہور ہے بلکہ سر چڑھ کر بولتا ہے۔ لیکن دونوں علاقے دنیا کے غریب ترین خطوں میں شمار ہوتے ہیں اگر جادو ٹونے سے معیشت اور قومیں ترقی کررہی ہوتیں تو اس گولے پر بنگالیوں اور افریقیوں کی حکمرانی ہوتی۔ یہاں ۲۵ کروڑ آبادی والے ایٹمی ملک کی تقدیر کو جادو ٹونے سے بدلنے کے لئے ایک نشئی کو لانچ کیا گیا۔اس مقصد کے لئے ایک جادوگرنی کو شوہر سے طلاق دلواکر اس سے عدت میں نکاح کا بندوبست ہوا۔
پورا نظام یرغمال بناکر ، آر ٹی ایس بٹھا کر اسے جتوایا گیا۔اور پھر مملکت خداد کے سارے فیصلے پنکی فال کے مطابق ہونے لگے۔
انڈوں کٹو کے پراجیکٹ لانچ ہوئے،
کارخانوں کی بجائے لنگر خانے چالو کردئیے گئے،
اور صبح شام “ آپ نے گھبرانا نہیں کی گردان “ ہونے لگی ۔ قوم کو سائنس اور ٹیکنالوجی سے روشناس کرانے کی بجائے جادو سحر سے آگاہی کے لئے القادر یونیورسٹی جیسے تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا۔
نتیجے میں ملکی معیشت ایفل ٹاور چڑھ گئی۔
اور یہ سب کچھ اس محکمے کی زیر نگرانی ہوتا رہا جو عقل کل کے دعویدار ہے۔ جس کے چیف کو ہمارے میڈیا والے مافوق الفطرت مخلوق پیش کرتے ہیں اور اس کی ہر بونگی کو ڈاکٹرائُن کا نام دیا جاتا ہے۔
اور جہاں پاشا ،ظہیر السلام اور فیض حمید جیسے نمونے نمبر ون ایجنسی کے چیف تعینات کئے جاتے ہیں۔
ایسی ریاست کا قائم و دائمُ رہنا واقعی کسی معجزے سے کم نہیں ۔
واپس کریں