نجیب الغفور خان (جموں و کشمیر لبریشن سیل، آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر)ریاست جموں و کشمیر میں خطہ پونچھ کو ہر دور میں اہمیت حاصل رہی ہے جواب تک قائم ہے، یہاں کے باسیوں نے حریت،جانباری اور جوانمردی کی ایسی انمٹ مثالیں چھوڑی ہیں جن کی نظیرنہیں ملتی۔ ہر شعبہ زندگی میں اس مردم خیزدھرتی نے نامور شخصیات کو جنم دیا جن کیبے مثل اور ورطہ حیر ت میں ڈالنے والی قر بانیوں اور جدوجہد کی حکایات رہتے زمانے تک درخشاں اور تابندہ رہیں گی-ریاست جموں و کشمیر کے شہداء اورمجاہدین کی طرح پونچھ کے غیور عوام، شہداء اور مجاہدین کا تحریک آزادی کشمیر میں کردار قابل فخر تاریخی ورثہ ہے۔ اس تاریخی ورثے کو برقرار رکھنے اور ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے اور ان کے کارہائے نمایاں کو نوجوان نسل میں منتقل کیا جائے تاکہ وہ اپنے اسلاف کی جدوجہد کو سامنے رکھ کر اپنی زندگی کو مثالی بنا سکیں۔خطہ پونچھ کی تاریخ فخر کشمیر کرنل ہدایت خان کے ذکر کے بغیر ادھوری ہے،جنہوں نے اپنی جدوجہد اور کارناموں کی بدولت ایک عظیم مقام حاصل کیا۔
کرنل ہدایت خان میں عظمت، قابلیت، دلیری اور بہادری کی ساری خوبیاں پیدائشی تھیں۔ اور یہ خوش قسمتیخطہ بلوچ کے حصے میں آئی کیونکہ کرنل ہدایت خان کا تعلق آزادکشمیر کے خطہء بلوچ سے تھا۔ کرنل ہدایت خان 7 دسمبر1907کو آزاد کشمیر ضلع سدھنوتی کے گاؤں بلوچ کہالہ میں پیدا ہوئے۔ 12 سال کی عمر میں والد محترم کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ والد محترم کی وفات کے بعد 2 سال تک تعلیم جاری رکھی۔ 1930 میں آرمی میں بھرتی ہوئے اور بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران چین، بصرہ ایران، لیبیا، مصر کے علاوہ دیگر محاذوں پر اپنی بہادری کے جوہر دکھائے۔کرنل ہدایت خان ان کمانڈر ز میں سے تھے جنہوں نے 1947 میں پونچھ اور راجوری محاذ پر گرا ں خدمات سرانجام دیں۔
کرنل ہدایت خان برٹش آرمی میں بھی رہے اور دنیا کے مختلف مخاذوں پر جنگیں لڑیں۔ کرنل ہدایت خان یکم اپریل 1941 کو نائب صوبیدار بنے اور 5 اپریل 1941 کو بصرہ اور عراق چلے گئے۔ اس وقت عراق میں جنگ ہو رہی تھی۔ اس میں شامل ہوئے اور پھر عراق اور ترکی کے بارڈرزپرتعینات رہے۔ 1942 میں لیبیاء چلے گئے اور محاذ جنگ پر جرمن فوج کے ساتھ سخت مقابلہ کیا۔مگر جرمن فوج نے کرنل ہدایت خان سمیت پوری ڈویژن کو قید کر لیااور قیدیوں کو ڈیڑھ سال تک اٹلی کے کیمپ میں قیدرکھا۔ ڈیڑھ سال بعد کرنل ہدایت خان جرمن قید سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔
ایک ماہ کے پیدل سفر کے بعد مصر اور پھر ہندوستان پہنچے۔ 1938 سے 1944 تک دوسری عالمی جنگ میں شرکت کی اور مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک میں رہے۔ 30 جولائی 1947 تک ہندوستان کے مختلف محاذوں پر عسکری خدمات سرانجام دیں اور صوبیدار میجر کے عہدے پر ترقی پائی۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران پونچھ کے علاقے سے بڑی تعدا د میں لوگ فوج میں بھرتی ہوئے۔ ان میں 22 ہزار صرف سدھن قبیلے کے لوگ تھے جو پونچھ سے اس قدر بڑی تعداد میں برٹش آرمی میں بھرتی ہوئے۔
کرنل ہدایت خان 3 جولائی 1947کو 3 ماہ کی چھٹی پر واپس اپنے آبائی علاقے پہنچے۔ اس دوران تحریک پاکستان اور تحریک آزادی کشمیر اپنے عروج پر تھیں۔ پورے برصغیر کے مسلمانوں میں دوقومی نظریے کی بنیاد پر آزادی کی لہر اور تڑپ تھی۔ 15 اگست کو راولاکوٹ میں سیاسی ٹیکری کے مقام پر عظیم الشان جلسہ عام منعقد ہوا۔جس میں ڈوگرہ سامراج کے خلاف عملی جہاد کا عہد ہوا۔ غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان اور کرنل خان محمد خان کی سرپرستی میں خطے کے سیکٹرز اور کمانڈرز بنائے گئے۔ 18اگست کو بلوچ کے مقام پر ؎کرنل ہدایت خان نے اجلاس بلا کر ہوم گارڈ فورس بنائی اور اعلان جہاد کیا۔ بعد ازاں 12 بٹالین قائم کی اوراس کمانڈر بنے۔ اس بریگیڈنے ہجیرہ کا سارا علاقہ تحصیل حویلی،تحصیل مینڈر اور راجوری کا بڑا حصہ بھی فتح کیا۔ حکومت نے وار کونسل کی سفارش پر کرنل ہدایت خان کی 12 بٹالین کو سب سے زیادہ یعنی 135 جنگی اعزاز ات اور ایورڈز سے نوازا۔ کرنل ہدایت خان کو ان کی اعلیٰ عسکری خدمات کے صلے میں فخر کشمیر (ہلال جرات) سے نوازہ گیا۔کرنل ہدایت خان عزم وہمت اور بہادری کی عظیم مثال تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں طویل نشیب و فراز دیکھے۔ آپ کی زندگی ایک روشن تاریخ ہے۔ عسکری محاذوں پر گرانقد خدمات انجام دینے کے علاوہ کرنل ہدایت خان کچھ عرصہ سولجر بورڈ کے سیکرٹر ی بھی رہے۔
آپ کی زندگی ایک عظیم جنگی ہیرو کے سا تھ ساتھ ایک عظیم سماجی شخصت کے طور پر بھی جانی جاتی ہے۔ آپ خود نمائی سے دور تھے۔ کبھی غرور اور تکبر کو نزدیک نہیں آنے دیا۔ کرنل ہدایت خان کی بہادری کے متعلق مشہور تھا کہ وہ جس علاقے میں جاتے وہاں مائیں اپنے بچوں کو یہ کہہ کر سلا دیتی کہ آج اطمینان کے ساتھ سو جاؤ آج ہدا یت خان اس علاقے میں مو جود ہیں۔اس لئے ہمیں کوئی دشمن سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔یہ وہ کردار تھا جس کی ہمت اور بہادری سے دشمن کی فوجیں لڑ کھڑ اتی تھیں۔ مگر قدرت کے قانون کے سامنے سب بے بس ہیں۔31اگست2014کی شام بہادری اور جرات کاعظیم شاہکار خاموشی سے اس جہان فانی سے کوچ کر گیا۔یکم ستمبر2014ء کوبلوچ کے مقام پر تاریخی نمازہ جنازہ ہوا۔ان کی وفات پر ہر آنکھ اشکبار تھی۔ نمازہ جنازہ میں پاکستان اور آزاد کشمیر سے عوام کا ایک جم غفیر امڈ آیا جو ان کی عظمت کو سلام پیش کر رہا تھا۔آج کشمیری قوم اپنے عظیم محسن کوخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا آاعادہ کرتی ہے کہ کر نل ہدایت خان کی آخری خواہش ضرورپو ری ہوگی اور پورا کشمیر ضرور آزاد ہو گا۔کرنل ہدایت خان جیسے ہیرو مرتے نہیں بلکہ د لوں میں زندہ رہتے ہیں۔
واپس کریں