احتشام الحق شامی۔ تاجر مذید فکس ٹیکس کیوں اور کس خوشی میں دیں جبکہ وہ بھی عوام کے ساتھ بجلی اور گیس کے بلوں میں پہلے سے بھاری ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔امر واقع یہ ہے کہ ہر حکومت بیرونی قرضے لے کر پہلے اپنی عیاشیاں پوری کرتی ہے اور پھر قرضوں پر سود ادا کرنے تاجروں سے ٹیکس کا مطالبہ کرتی ہے۔عام چھوٹا تاجر بھی اپنی کمائی میں سے زکوات،خیرات اور صدقات ادا کرتا ہے لیکن ٹیکس ادا کرتے ہوئے اس لیئے گھبراتا ہے جیسے اس کا ٹیکس حرام کے کھاتے میں جا رہا ہو اور دیکھنے میں لگتا بھی ایسے ہی ہے کیونکہ جب تاجر اپنی حکمران اشرافیہ کے اللے تللے اور عیاشیاں دیکھتا ہے تو کس کا دل کرتا ہے کہ اپنی کون پسینے کی کمائی کا ٹیکس کھو کھاتے کی نظر کرے۔
اسکولوں اور کالجوں کی فیس، علاج معالجہ اپنی جیب سے کروانے والے بے روز گار اور تاجروں سمیت عام پبلک اس وقت حکومت کو صرف پٹرول، بجلی اور گیس کی مد میں ان ڈائریکٹ تقریباً 60 فیصد ٹیکس ادا کر رہی ہے اور ایسی لوٹ مار آپ کو دنیا کے کسی خطے میں نظر نہیں آئے گی۔ کیوں کہ دنیا بھر کے ممالک میں جہاں عوام سے ٹیکس لیا جاتا ہے وہاں عوام کو بدلے میں بہت کچھ دیا جاتا ہے۔
دوسری جانب حقیقتِ حال یہ کہ ہر بندہ اس ملک سے نکلنے کی چکر میں ہے، چاہے وہ تاجر ہو،سرکاری ملازم ہو یا عام نوجوان۔بے روزگاری بڑھ رہی ہے،کاروبار ختم ہو رہے ہیں اور جو چل رہے ہیں ان کے مالکان کسی دوسرے ملک منتقل ہونے کی پلاننگ کر رہے ہیں۔ایسے میں حکومت اپنے اللے تللے اور شاہ خرشیاں پوری کرنے کے لیئے چھوٹے تاجروں کے گلے پر چھری چلانے کی کوشش نہ کرے۔ شدیدمندے کی وجہ سے تاجر برادری پہلے ہی پریشان ہے ایسے میں اس کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے نمک پاشی کرنا عوام کش پالیسیاں کہلاتا ہے کوئی اس حکومت کو بتائے اور سمجھائے۔
صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ آج پریس کانفرنس میں کہا ہے تاجر دشمن اسکیم کو ہر صورت واپس لینا ہوگا، ان حکمرانوں نے معیشت کا بھٹہ بٹھانے میں اہم کردار ادا کیا، حکمران عوام کو کھائی میں پھینک کر خود کنارے بیٹھ کر عیاشیاں کر رہے ہیں، عوام کا بھرکس نکالنے والی حکومت کو گھر جانا چاہیے۔اجمل بلوچ نے کہا کہ پچھلے چھ ماہ سے کہہ رہے تھے ویلویشن ٹیبل ناقابل عمل ہے، آئی ایم ایف کا بہانا بنا کر قوم کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے، آئی ایم ایف کی سربراہ نے واضح کیا ہے کہ ہم بڑوں پر ٹیکس لگانے کا کہتے ہیں لیکن پاکستانی حکمران غریب پر ٹیکس لگا دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بجلی کے بلوں پر ٹیکس اور کرایہ فوری ختم کرے، اشیائے خور و نوش پر ودہولڈنگ ٹیکس کا قانون واپس لیا جائے، حکمران بڑی گاڑیوں سے نیچے اتریں اور چھوٹی گاڑیاں استعمال کریں۔ ایک دوسریتاجر رہنما کاشف چوہدری نے کہا کہ ملک بھر میں ایک کروڑ سے زائد کاروباری مراکز اور دکانوں کا شٹر ڈاؤن ہے، حکومت کی عوام کے پیسوں پر عیاشیوں کا وقت ختم ہوگیا، حکومت کو ہر صورت تاجروں کے مطالبات ماننے ہوں گے، آج شام تک تاجر دوست اسکیم کو ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرنا ہوگا، نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے کی صورت میں غیر معینہ مدت تک پہیہ جام ہوگا۔
واپس کریں