دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
جب سرکاری سرپرستی میں ’’اصل سازش‘‘ کی گئی
No image تحریر۔اُمِ فاروق ۔جناب مشاہد اللہ مرحوم کے مطابق جو اسوقت وفاقی وزیر تھے ، جنرل راحیل شریف نے فوری جنرل ظہیر السلام کو بلایا اور ان سے ٹیپ کی آواز کی تصدیق کی کہ یہ آوازجنرل ظہیر السلام کی ہی ہے
مرحوم مشاہد اللہ نےبتایا کہ اس دھرنےکی جوسازش تیارکی گئ تھی اس کامقصد صرف نواز شریف کی حکومت ہٹانا نہیں تھا بلکہ نوازشریف اور راحیل شریف کے درمیان اختلافات کواس نہج تک پہنچانا تھا کہ نوازشریف تنگ آکر راحیل شریف کے خلاف ایکشن لیں تو اس موقعے کا فایدہ اٹھا کر کچھ اور لوگ اقتدار پر قابض ہوجائیں ۔

یاد رہے دوہزار چودہ کے دھرنے کی وجہ سے چینی صدر کا دورہ بھی کینسل کیا گیا تھا پاکستان میں ایک بڑی سرمایہ کاری کو روکنے کے لیے جنرل ظہیر السلام نے تحریک انصاف اور طاہر القادری کو سپورٹ کرکے میدان میں اتارا پاکستان کے خلاف بھیانک سازش تیار کی دنیا بھر میں پاکستان کو اس دھرنے کی وجہ سے ایک فیل اسٹیٹ کے طور پر پیش کیا جاتا رہا۔
اگرچہ اسوقت میاں نوازشریف کا تحمل بردباری اور سازش کے افشا ہونے پر جنرل راحیل شریف کا کردار پاکستان کو اس انتشاراور فساد سے نکال گیا لیکن دھرنے کی فیس سیونگ کے لیے اے پی ایس کاسانحہ کروا کے سینکڑوں بچے ہلاک کرنے پڑے۔

بعد ازاں اس سازش کے دوسرے اہم مہرے ثاقب نثار نے باقی ماندہ کام پورا کیا چنانچہ دوہزاراٹھارہ میں جنرل ظہیر السلام اور دیگر کئ جرنیلوں کے منظور نظر عمران خان کو صادق اور امین قرار دلوا کر اقتدار اسکے حوالے کردیا گیا دوہزاراٹھارہ سے اسی سازش کی سرکاری سرپرستی کی گئ اور پاکستان کو معاشی دلدل میں دھنسا کر مقاصد حاصل کیے گئے۔
واپس کریں