دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
یوٹیلٹی سٹورز کو بند کرنے کا فیصلہ اور حقائق
No image وفاقی حکومت نے یوٹیلٹی سٹورز کو بند کرنے کے لیے 2 ہفتے کا وقت دیا ہے۔ اس فیصلے سے 11 ہزار سے زائد ملازمین اور ان کے خاندانوں کا مستقبل داؤپر لگ گیا ہے۔ ان ملازمین میں سے 6 ہزار مستقل ہیں جبکہ باقی کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز پر ہیں۔ یو ٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے ملازمین اس فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں سیکرٹری آل پاکستان ورکرز الائنس عاطف شاہ نے کہا ہے کہ حکومت یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کی 20 ارب روپے کی مقروض ہے، گویا کارپوریشن حکومت کے خزانے پر بوجھ نہیں۔ حکومت کو گروسری کی مد میں کمپنیوں سے سالانہ 120 ارب ٹیکس موصول ہوتا ہے جبکہ، 25 ارب صرف یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن ادا کرتی ہے جو تقریباً 18 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے پیسے نہیں لیتے، تمام ملازمین کی تنخواہیں سیلف جنریٹڈ ہیں۔ ملک بھر میں 4000 سے زائد مستقل سٹورز جبکہ 1500 فرنچائزز ہیں۔
عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کے لیے وفاقی حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ملنے والا ریلیف بھی بند کر دیا ہے جس کے بعد اب غریبوں کو یوٹیلٹی سٹورز سے آٹا، چینی اور گھی اب مہنگے داموں ہی خریدنا پڑیں گے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت دی جانے والی یہ سبسڈی غیر علانیہ طور پر بند کی گئی ہے۔ یوٹیلٹی سٹور انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یوٹیلٹی سٹورز پر دستیاب اشیاء پر سبسڈی پہلے ہی ختم ہو چکی ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت چینی 109 روپے تھی جو اب 155 روپے کلو کر دی گئی ہے۔ اسی طرح، 650 روپے میں ملنے والا 10 کلو آٹے کا تھیلا اب 1500 روپے کا ملے گا جبکہ 380 روپے والا گھی 450 روپے کلو کر دیا گیا ہے۔
افسوس ناک اور قابلِ تشویش بات یہ ہے کہ عام انتخابات سے پہلے جلسے جلوسوں کے دوران جو سیاستدان غریب آدمی کو ریلیف دینے اور اس کے مسائل کم کرنے کی باتیں کرتے تھے اب وہی آگے بڑھ بڑھ کر ایسے اقدامات اور فیصلوں کے حق میں دلیلیں دے رہے ہیں جن کے ذریعے عوام کے معاشی بوجھ میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ کئی دہائیوں کے تجربات یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں کہ عوام پر بوجھ ڈالنے سے ملک کے اقتصادی مسائل حل نہیں ہوں گے اور نہ ہی معیشت بہتری کی جانب مائل ہوسکتی ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے اشرافیہ کو سرکاری خزانے سے دی جانے والی ان مراعات و سہولیات کو ختم کرنا ہوگا جن کا مجموعی حجم قومی بجٹ کا قابلِ ذکر حصہ بنتا ہے۔ یہ ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ جب تک حکومت یہ مراعات و سہولیات ختم نہیں کرتی تب تک ملک کے معاشی مسائل حل نہیں ہوسکتے۔
واپس کریں