دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہندوستان کا مقبوضہ کشمیر میں صرف ترنگا لہرانے کا خواب کبھی پورا نہیں ہو گا.
No image مسلم کانفرنس خواتین ونگ کی مرکزی چیئرپرسن سمعیہ ساجد کی زیر صدارت خواتین کی آل پارٹیز کانفرنس بسلسلہ جشن آزادی پاکستان کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں پروفیسرڈاکٹر ریحانہ کوثر ایسوسی ایٹ پروفیسر (شعبہ باٹنی)آزاد کشمیر یونیورسٹی مظفر آ باد، مرکزی جنرل سیکرٹری خواتین ونگ کوثر پروین اعوان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ ، ممبر ضلع کونسل و وائس چیئرپرسن خواتین ونگ باغ نسرین اختر راجہ ،سابق ایچ او ڈی آرٹ اینڈ ڈیزائن یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر سفینہ لطیف ،لیڈی کونسلر و سابق سیئنر نائب صدر پی ٹی آئی خواتین ونگ شبانہ صداقت کھوکھر ، لیڈی کونسلر و صدر پی پی پی ضلع مظفرآباد مسرت شیخ ، نواز لیگ کی رہنما ڈاکٹر فرزانہ فرح،پی پی پی کی مرکزی رہنما سوشل ایکٹوسٹ رخسانہ شفقت،نامور صحافی سیدہ فائزہ گیلانی،سماجی رہنما شاہین منیر، مہاجر ین کی نمائندہ سکینہ لیاقت ، سینئر نائب صدر مسلم کانفرنس خواتین ونگ ضلع مظفرآباد مقصوم ظہور کاظمی،امبر ممتاز، زیشم ممتاز، حفصہ سہیل ،ثمینہ ، حمیدہ لطیف، خضری سبطین ، صوبیہ اقبال،سیدہ ثمن ظہور،ہرا ظہور،آمنہ ظہور،علیشا موسوی،وجیہا موسوی،معروف سفیر،علیشہ رفاقت،زینب بی بی،شازیہ چوہدری ،نگینہ نظیر،نسرین آصف،حبیبہ،امارہ،نور فاطمہ ،زرنش بتول،گلشن عظمت،اختر گل سمیت تمام شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین کی بھرپور شرکت۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سمعیہ ساجد نے کہا ہے کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے اور کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ کشمیر کے ہر تمام شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں کی آواز ہے۔پاکستان دنیا کے نقشے میں واحد ملک ہے جو اسلام کے عالمگیر نظریہ کی بنیاد پر قائم ہوا۔ لا الہ الا اللہ کے نعرے اور عقیدے نے پاکستان میں بسنے والی تمام قومیتوں کو ایک لڑی میں پرو دیا۔ قائداعظم محمد علی جناح جیسی دانشمنداور مدبرانہ قیادت علامہ اقبال کی فکر اور تمام قائدین کی جدوجہد کی وجہ سے یہ مملکت آزاد ہوئی۔ گذشتہ نصف شب ملٹری اکیڈمی کاکول میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے جس دوٹوک انداز میں کشمیری عوام کے حق خوداردایت کی جدوجہد میں ساتھ کھڑے رہنے کا اعادہ کیا اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مذمت کی اس پر نہ صرف کشمیری عوام شکر گزار ہیں بلکہ اس سے کشمیریوں کو ایک نیا ولولہ اور جذ بہ ملا ہے۔ہماری آزادی کی خوشیاں اس وقت تک ادھوری ہیں جب تک ہم اسی طر چوک میں سبز ہلالی پرچم کے سائے تلے یوم آزادی نہیں مناتے۔ کشمیر ی پرچم کے اندر پاکستان کے پرچم کا رنگ شامل ہے، تما م دریاﺅں ، پہاڑوں کا رخ پاکستان کی طرف جاتا ہے ، 19 جولائی 1947 کو الحاق اپاکستان قرارداد پیش کر کے پاکستان کے ساتھ شامل ہونے کے فیصلہ کرنے والے اسلاف کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور مجاہداول کا دیا گیا نعرہ کشمیربنے گا پاکستان نے ہمارے مستقبل کا تعین کیا ہے۔ریاست جموں و کشمیر کی آزادی کے لیے ہمارے اسلاف نے جوراہ متعین کی تھی اس پر پوری جرات کے ساتھ پہراہ دینگے۔ کوثر پروین اعوان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ آج جہاں ہم آزادی کی خوشیاں منا رہے ہیں وہاں ہی تحریک پاکستان کے ان تمام اکابرین اور کارکنان کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنھوں نے اس نظریاتی مملکت کیلئے جدوجہد کی۔
آج اس مملکت کے دفاع اور سلامتی کیلئے قربانیاں پیش کرنے والوں کو بھی خراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے. پاکستان اور جموں و کشمیر ایک لازوال رشتے میں منسلک ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں شہداءپاکستان کے پرچم میں دفنائے جاتے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر ریحانہ کوثرنے کہا ہے کہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں. 1947 میں جموں میں مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی اور اس سے بچ کر نکلنے والے لاکھوں کشمیریوں کو نہ صرف پاکستانیوں نے گلے لگایا بلکہ ان کو وہی حقوق دیئے جو مقامی لوگوں کو میسر تھے۔
ہندوستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو اپنے اندر غیر قانونی طور پر ضم کر لیا لیکن پاکستان نے اس کی متنازعہ حیثیت کو نہ صرف برقرار رکھا بلکہ اس کا دفاع بھی کیا۔ نسرین اختر راجہ ،پروفیسر ڈاکٹر سفینہ لطیف ، شبانہ صداقت کھوکھر ،مسرت شیخ ،رخسانہ شفقت، شاہین منیر ،سکینہ لیاقت ، مقصوم ظہیور کاظمی،امبر ممتاز، زیشم ممتاز، حفصہ سہیل ،ثمینہ ، حمیدہ لطیف، خضری سبطین ، صوبیہ اقبال،سیدہ ثمن ظہور،ہرا ظہور،آمنہ ظہور،علیشا موسوی،وجیہا موسوی،معروف سفیر،علیشہ رفاقت،زینب بی بی،شازیہ چوہدری ،نگینہ نظیر،نسرین آصف،حبیبہ،امارہ،نور فاطمہ ،زرنش بتول،گلشن عظمت،اختر گل ودیگر مقررین نے کہا ہے کہ کشمیری عوام مملکت پاکستان کے دفاع اور پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کی کاوشوں میں اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ ہیں اور رہیں گے۔ کشمیر کا کوئی علاقہ ایسا نہیں جہاں کشمیر کی جد و جہد آزادی اور دفاع کے لیے پاکستان کے جوانوں کا خون شامل نہ ہو۔
آج پاکستان میں لاکھوں کشمیری آباد ہیں اور افواج پاکستان، سول بیوروکریسی، سیاست، تجارت اور ہر شعبہ میں کلیدی عہدوں پر تعینات ہیں۔ ہم افواج پاکستان کی قربانیوں کو بھی خراج عقیدت و تحسین پیش کرتے ہیں۔جوانہوں نے آزاد کشمیر کے دفاع اور سلامتی کے لیے دی۔ کشمیریوں کو بخوبی محافظ اور قابض فوج میں فرق معلوم ہے۔ آج پاکستان میں لاکھوں کشمیری آباد ہیں اور افواج پاکستان، سول بیوروکریسی، سیاست، تجارت اور ہر شعبہ میں کلیدی عہدوں پر تعینات ہیں۔ سیز فائر لائن کے اس طرف آزاد کشمیر میں تعینات افواج پاکستان محافظ افواج ہیں جو کشمیریوں کی جان ، مال ، عزت اور حرمت کی حفاظت کر رہی ہیں جبکہ سیز فائر لائن کی دوسری جانب قابض افواج ہیں جن سے نہ کشمیریوں کی جان محفوظ ہے نہ مال اور نہ ہی عزت اور حرمت۔انہوں نے کہا کہ اس تاریخ ساز دن میں شہداءجد و جہد آزادی کشمیر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے حریت پسند عوام کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ آج مقبوضہ جموں و کشمیر ایک جیل خانہ میں بدل چکا ہے۔ 05 اگست 2019 کوہندوستان نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کر کے اس کو دو یونین علاقوں جموں کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا گیا۔ آرٹیکل 35 کا خاتمہ کر کے مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانیوں کو حق شہریت دے دیا گیا۔ جس کا مقصد مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا ہے اور کشمیریوں کی شناخت چھیننا ہے۔ ڈومیسائل کے قانون میں تبدیلی کی گئی اور اس وقت تک تقریبا 6.2 ملین لوگوں کو ڈومیسائل جاری کیے گئے ہیں۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کی ہیت بدلی جا رہی ہے۔ ہندوستان نے حریت قیادت کو پابند سلاسل رکھا ہوا ہے۔ مسرت عالم بٹ ، شبیر شاہ، یاسین ملک ، آسیہ اندرابی، میر واعظ عمر فاروق ، ڈاکٹر قاسم فکتو ، نعیم خان، ناہیدہ نسرین فہمیدہ صوفی سمیت کئی راہنما مسلسل گرفتار ہیں۔ کشمیر ہندوستان کا جبر و ظلم مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے جذبہ آزادی کو سرد نہیں کر سکا۔ حالیہ ہندوستانی الیکشن میں 1996 کے بعد پہلی بار بھارتیہ جنتا پارٹی وادی کی تین نشستوں سے اپنا امیدوار نامزد نہیں کر سکی۔ ہندوستان کا مقبوضہ کشمیر میں صرف ترنگا لہرانے کا خواب کبھی پورا نہیں ہو گا. سبز ہلالی پرچم کشمیریوں کا اپنا پرچم ہے اور ہمیشہ کشمیر میں لہراتا رہے گا. انہوں نے کہا کہ پاکستان ہی واحد ملک ہے جو عالمی اور قومی سطح پر کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی وکالت کرتا ہے. مسئلہ کشمیر کا کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل اسی صورت میں ممکن ہے جب پاکستان مستحکم اور مضبوط ہوگا۔
تقریب کے اختتام پر شرکا ءنے عہد بھی کیا کہ کہ ہم پاکستان کے استحکام اور خوشحالی کیلئے تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے۔ آل پارٹیز کانفرنس میں پاکستان کے پرچم، قیام پاکستا ن وتحریک آزادی کشمیرکے ہیروز کے بینرز کوبھی اویزہ گیا کیا تھا جبکہ کشمیر بنے گا پاکستان ، پاکستان زندہ آباد ، کے بھی نعرہ لگائے گے۔ سمعیہ ساجد نے کانفرنس میں شرکت کرنے والی تمام خواتین کا دل کی عمیق گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا۔
واپس کریں