دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عمر ایوب اور ان کے لیڈر کی اصل تکلیف
No image احتشام الحق شامی۔ پی ٹی آئی کے لیڈر عمرایوب نے بیان داغا ہے کہ فوج، ایف سی اور انٹیلی جنس ایجنسیز ریاست کی ملازم ہیں، اداروں کو اپنے اپنے دائرے میں رہناچاہیے جب کہ سیاستدان کا کام ہے کہ وہ آئین کے مطابق سیاست کریں۔
ڈیکٹیٹر ایوب خان کے پوتے صاحب اور ان کے لیڈر نیازی نے قسم کھائی ہوئی ہے کہ اپنے کرتوتوں کو نہیں دیکھنا اور نہ ہی اپنے گریبان میں نہیں جھانکنا۔امر واقع تو یہ ہے کہ دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن میں انہی ریاستی اداروں کے”ملازمین“ نے اپنے اصل کام چھوڑ چھاڑ کر عمر ایوب کی جماعت پی ٹی آئی کے دھرنے سجائے جہاں سے سیاسی لیڈروں کو گالیاں دی گئیں،پارلیمنٹ کی دیواروں پر شلواریں لٹکائی گئیں،سپریم کورٹ کی عمارت کو یرغمال بنایا گیا، ملک کو مفلوج کر کے رکھ دیا گیا اور پھر انہی اداروں کے”ملازمین“ کی سرپرستی میں تاریخی دھاندلی کے نتیجے میں عمر ایوب کی جماعت پی ٹی آئی کو ڈٖھول باجوں کی گونج میں اقتدار میں لایا گیا،لیکن جب نالائقوں کے ٹولے نے ملک کا بیڑہ غرق کرنا شروع کیا تو جلد ہی”اداروں“ او ر ان کے”ملازمین“ نے بھی ہوش کے ناخن لینے شروع کر دیئے اور عمر ایوب کے لیڈر کی سرپرستی کرنا چھوڑ دی جس کے نتیجے میں باقاعدہ اور”آئینی“ طور پر تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں موصوف کی سیاسی جماعت پی ٹی آئی اور ان کے لیڈر کے مسلط شدہ عذاب سے اس قوم کی جان چھوٹی۔
اب ان صاحب کا اصل مسعلہ ہی یہی ہے کہ سانحہ 9 مئی کے بعد سے ان کے لیڈر عمران نیازی کی تشریف پر ”اداروں“ نے باقاعدہ لات مار دی ہے اور ان کا لیڈر ہائے ہائے کر رہا ہے۔کاش کہ ڈیکٹیٹر ایوب خان کے پوتے صاحب کو فوج، ایف سی اور انٹیلی جنس ایجنسیز ریاست کے ملازمین کی”اصل ذمہ داریاں“ اس وقت بھی یاد رہتیں جب موصوف کے لیڈر نے صرف اپنی کرسی بچانے کے چکر میں انہیں ”ملازمین“ کی سرپرستی میں ملک کا گیم چینجر سی پیک منصوبہ بند کروایا،کشمیر کی سودے بازی کی،ملک کو تاریخی قرضوں کی دلدل میں پھنسایا اور ملک کی خارجہ پالیسی کا بیڑہ غرق کیا جس کے نتیجے میں ملک دنیا میں تنہا ہو کر رہ گیا۔
ماضی قریب میں فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیز کے”ملازمین“ کی مدد کے بل بوتے پر اس ملک پر مسلط پی ٹی آئی ٹولے کی دم پر اب جب پاوں آیا ہے تو اب فوج، ایف سی اور انٹیلی جنس ایجنسیز کو سمجھا یا جا رہا ہے کہ وہ ریاست کے”ملازم“ ہیں اور اداروں کو اپنے اپنے دائرے میں رہناچاہیے۔ جبکہ امر واقع یہ ہے کہ اداروں اور ان کے ملازمین نے اب واقعی اپنے اپنے دائرے میں رہ کر کام کرنا شروع کر دیا ہے اور یہی اصل میں عمر ایوب اور ان کے لیڈر کی تکلیف ہے۔
سب کچھ لٹا کر ہوش میں آئے تو کیا کیا؟
واپس کریں