پہلے انگریزوں سے آزاد ہوئے، پھر ہندوستان سے آزاد ہوئے اور اس کے بعد پاکستان سے بھی آزاد ہوئے۔ اتنی زیادہ آزادیاں لے کر جب آزادی سے بہت ہی زیادہ لبریز ہوئے پھر رہا نہیں گیا اور ایک دم دھڑلے سے فیصلہ کرکے سڑکوں پر نکل آئے اور جوش میں کہا اب کی بار کس سے آزادی لیں جواب ملا اب تو کوئی شے ہی نہیں رہی جس سے آزادی لی جائے۔
آزادی کے متوالے چونکہ سڑکوں پر آچکے تھے اس لئے خالی ہاتھ واپس لوٹنا ان کے شایان شان نہیں تھا تو پھر آو دیکھا نہ تاو یہاں تک کہ اپنے آپ سے بھی آزادی چھین کے لے بیٹھے۔
ہمارے ہاں کچھ لوگ تو شروع سے ہی آزاد ہیں انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ انہوں نے انگریزوں کی بہت ساری خدمت کے عوص یہ آزادی تحفے میں وصول کرلی تھی۔ مگر زیادہ تر عوام کی حالت بدستور بد سے بتر ہوتی گئی۔ وہ پشت در پشت آزادی کو ترس گئے مگر آزادی ان کا مقدر نہیں بنی۔
دوسری طرف بنگلہ دیشیوں کی اتنی آزادیوں سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہا جاسکتا اس لئے میری رائے میں دنیا کے مظلوموں کے ساتھ ساتھ ہم آزادی کے ترسے ہوؤں کو بھی آزادی چھین کے حاصل کرنے والا کام بنگلہ دیشیوں کو آوٹ سورس کرنا چاہئے شاید کوئی افاقہ ہوگا۔
بہر حال بنگلہ دیشیوں نے ثابت کر دیا کہ وہ دراصل ایک آزاد قوم ہیں اور ان کا شعور بہت بلند ہے اس لیے یہ کسی کی غلامی نہیں کر سکتے۔
واپس کریں