دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
کیا چین پاکستان سے ناراض ہے ؟
No image گزشتہ دو روز سے ایک خبر سوشل میڈیا پہ زور و شور سے گردش کر رہی ہے کہ چین نے برکس پلس کانفرنس میں پاکستان کو بطور مہمان ملک مدعو نہیں کیا لہٰذا یہ اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ چین پاکستان سے ناراض ہے ۔
یہ خبر سچ ہے یا جھوٹ ، یا پاکستان کو مدعو نہ کرنا چین کی ناراضگی ہے یا نہیں ؟ یہ جاننے سے قبل ذرا برکس بابت سمجھ لیں کہ یہ شے کیا ہے؟
برکس دراصل پانچ ممالک کا معاشی اتحاد ہے جس میں B سے برازیل ، R سے روس ، i سے انڈیا ، C سے چین اور S سے ساؤتھ افریقہ بنتا ہے اور یوں ان پانچوں ممالک کے ابتدائی پانچ حروف لیکر لفظ BRICS بنایا گیا ہے ۔
برکس کانفرنس ہر سال رکن ممالک میں سے کسی ایک ملک میں ہوتی ہے جہاں معاشی اہداف کے ساتھ دیگر عالمی معاملات بھی بطور موضوع شامل ہوتے ہیں . امسال ہونے والی کانفرنس کو BRICS PLUS کانفرنس کہا جارہا ہے کہ اس میں رکن ممالک کے علاوہ بھی دنیا کے کئی ممالک کو بطور مہمان شامل کیا گیا ہے ۔ کہا جارہا ہے کہ مہمان ممالک کو مدعو کرنا اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ آنے والے وقتوں میں اس اتحاد میں مزید ممالک بھی شامل کیے جائیں گے ۔ اب چونکہ مدعو ممالک میں پاکستان شامل نہیں ہے لہٰذا کچھ یار دوست اسے اس بات سے تعبیر کر رہے ہیں کہ چین پاکستان سے ناراض ہے اس لیے پاکستان کو مدعو نہیں کیا گیا ۔
لیکن حقیقت کچھ اور ہے !
پہلے تو یہ یاد رکھیں کہہ یہ کوئی پہلی برکس پلس کانفرنس نہیں ہے ، اس سے قبل بھی دو ہزار سترہ میں چین میں ہونے والی برکس کانفرس برکس پلس کانفرنس تھی جس میں کچھ مہمان ممالک کو مدعو کیا گیا تھا اور پاکستان کو تب بھی اس کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ نہیں دیا گیا ۔
اس کی وجہ کیا ہے؟
اس کی ایک اور واحد بڑی وجہ بھارت جیسے اہم رکن ملک کی مخالفت ہے ، ناٹو کی طرح ہر بڑے اتحاد میں اُس وقت تک نیا ممبر شامل نہیں ہوسکتا جب تک تمام مرکزی رکن ممالک اس کو شمولیت میں راضی نہ ہوں ۔ اسلئے پانچ سال قبل بھی پاکستان کو مدعو نہیں کیا اور نہ ہی آج اور نہ ہی بھارت کی مرضی کے خلاف اگلے دس سالوں میں کیا جاسکے گا ۔ برکس کے چلتے رہنے کے لیے بھارت جیسی بڑی معیشت کا اُس میں شامل رہنا ضروری ہے اور پھر چین یہ بات بھی بخوبی جانتا ہے کہ امریکہ ناٹو طرز کا ایک اتحاد QUAD کی صورت میں صرف چین کو قابو میں رکھنے کےلئے بنا چکا ہے ۔
لہذا اگر آپ نے اپنے سیاسی یا دیگر مقاصد کے لیے پاک چین دوستی میں دراڑ یا ناراضگی ٹائپ باتیں کرنی ہیں تو سو بسم اللہ پر یہ بات جان لیں کہ عالمی پلیئرز کو آپکے ملک کی اندرونی سیاست سے آدھے پاؤ کا فرق بھی نہیں پڑتا ہے ۔ دنیا میں تعلقات نا مذہب کی بنیاد پہ بنتے ہیں اور نہ ہی رشتے داری و ذاتی دوستوں کی بنا پر بنتے ہیں ۔ عالمی دنیا محض مفادات پہ چلتی ہے اور چین ہو امریکہ ہو یا سعودیہ , جب تک ان ممالک کا آپ سے مفاد وابستہ رہے گا تب تک آپ کے تعلقات پہ کوئی آنچ نہیں آنے والی ۔ دوسری جانب جو دوست یار پاکستان کو سری لنکا سے تشبیہ دیتے ہیں یا دیوالیہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہیں تو وہ بھی جان لیں کہ Pakistan is too big to fail قسم کا ملک ہے ۔ چین ہو یا امریکہ یہ دونوں ممالک پاکستان کا ناکام ہونا برداشت نہیں کرسکتے کہ یہ ان کے اپنے ملک کے لیے ٹھیک نہیں ہوگا ۔ زیادہ نہیں تو پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں امریکی ریاست کے کردار پہ کوئی غیر جانب دار تاریخ پڑھ لیں ۔ اگر اور بھی زیادہ تفصیل جاننے کا شوق ہو تو حضرت چارلی ولسن صاحب کون تھے اور پڑوس میں ہونے والی اسی کی دہائی والی جنگ اور اس میں پاکستانی شمولیت کی شرائط و ایٹمی پروگرام و امریکی کانگریس کا ایک سینیٹر سے زِچ ہونے کی وجوہات وغیرہ پڑھ لیں ان شاء اللہ آپکے علم میں حیران کن حد تک اضافہ ہوگا ۔
واپس کریں