دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مشتری ہوشیار باش۔احتشام الحق شامی
No image پاکستان کی اشرافیہ نے باپ کا مال سمجھ کر اور دل کھول کر ملکِ خداداد کو لوٹا ہے لیکن کوئی ان کا احتساب کرنے والا نہیں اور اگر کسی نے ان سے رسیدیں مانگنے کی جرات بھی کی تو اس پر قومی سلامتی میں مداخلت کا الزام لگا دیا گیا۔

دو سری جانب ملک چلانے والی لوکل اشٹبلشمنٹ کی غلامی کا عالم یہ ہے کہ قوم کو آئی ایم ایف کی تمام شرائط ماننے کی خوشخبریاں سنائی جارہی ہیں۔ المیہ یہی ہے کہ آئی ایم ایف اور عالمی سامراج کے غلام آج بھی بائیس کروڑ پاکستانی عوام پرمسلط ہیں۔ ملکی معاشی پالیسی بنانے والے آئی ایم ایف کے کارندوں کی کاریگری کے باعث پاکستان کا گردشی قرضہ 25 کھرب روپے سے تجاوز کرگیا ہے،مقصد وہی کہ ملک جلد از جلد مکمل طور پر سامراجی غلامی میں چلا جائے اور پھر یہاں ان کی من پسند پالیسیاں نافذ کر دی جائیں۔

اگرملک کے مختلف سرکاری ادارے بجلی کے بلوں میں 650 ارب روپے کے نادہندہ ہیں جس باعث عوام کو برابر نچوڑا جا رہا ہے اور عوام کا خون پسینا نکال کر آئی ایم ایف کے قرضوں کی قسطیں ادا کی جا رہی ہیں تو سوال ہے کہ پھر آخر اس ساری صورتِ حال کا دوش کسے دیا جائے کیونکہ ہر آنے والا حکمران جانے والے پر ملکی تباہی کی ذمہ داری ڈال کر بری الذمہ ہونے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

حقیقت تو یہ ہے کہ ملک کا معاشی و اقصدادی ڈھانچہ تباہ و برباد ہو کر رہ گیا ہے۔پٹرول،بجلی گیس اور اشیائے خور د نوش کو مذید مہنگا کرنے کی نوید سنا دی گئی ہے بالفاظِ دیگر عوام الناس کو مہنگائی کا عذاب مذید جھیلنے کے لیئے تیار ہونے کو کہا جا رہا ہے۔
واپس کریں