دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ملک میں جلد یا بدیر بڑا آئینی بحران آنے والا ہے، خواجہ آصف
No image وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک میں جلد یا بدیر بڑا آئینی بحران آنے والا ہے، موجودہ صورتحال ماضی کی صورتحال سے کئی زیادہ گمبھیر ہے اور اقتدار چھن جانے کے بعد سے تحریک انصاف نے جو رویہ اپنایا ہوا ہے اس سے وہ ملک کے وجود کے لیے خطرہ بن گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے کا جلد بازی میں اعلان کیا اور اتحادیوں سے مشاورت اشد ضروری ہے، جیسے ہی اتفاق رائے ہو گا تو ایکشن لیا جائے گا۔
انہوں نے اداروں کے سہولت کار بننے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اداروں کی بات نہیں بلکہ پاکستان کا مسئلہ ہے، اقتدار چھننے کے بعد گزشتہ دو ڈھائی سال سے تحریک انصاف نے جو رویہ اپنایا ہوا ہے تو وہ ملک کے وجود کے لیے خطرہ بن گئی ہے۔
وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کو ساری قانونی اور سفارتی امداد امریکا سے مل رہی ہے، انہوں نے وہاں سے لابنگ کرنے والوں کی خدمات حاصل کی ہوئی ہیں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے امریکا پر حکومت گرانے کے الزام کا حوالہ دیتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ جب ان کے لیے موزوں تھا تو انہوں نے مختلف زبان استعمال کیا لیکن میرے خیال میں وہ ایک فکس میچ تھا اور اس وقت بھی ان کے ان سے رابطے تھے، اس میں نورا کشتی کا عنصر شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے 10، 20 سال سے پاکستان کو وینٹی لیٹر یا لائف سپورٹ سسٹم پر رکھنے کا سلسلہ چل رہا ہے اس بات سے قطع نظر کے 80 کی دہائی اور اس صدی کی پہلی دہائی میں ہم اپنی خودمختاری داؤ پر لگا کر امریکا کے ساتھ کھڑے رہے، ایسے میں ہمارے دفاعی، معاشی مشکلات کم ہونی چاہیے تھیں لیکن ہماری مشکلات حل ہونے کے بجائے ان میں اضافہ ہوتا گیا۔
وزیر دفاع نے امریکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب ہمارے وقت میں جمہوریت پامال ہو رہی تھی اور جنرل باجوہ اور جنرل فیض عمران خان کے دائیں، بائیں کھڑے تھے تو اس وقت امریکا کو جمہوری اقدار یاد نہ آئیں، تو اس میں ایک طریقہ کار پوشیدہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا اندازہ ہے کہ ملک میں آئینی میلٹ ڈاؤن(تباہی یا بحران) آنے والی ہے، جلد یا بدیر یہ ہونا ہے۔
جب میزبان نے ان سے پوچھا کیا آئینی میلٹ ڈاؤن سے مراد مارشل لا ہے تو خواجہ آصف نے کہا کہ میں مارشل لا کی بات نہیں کررہا لیکن آئینی بریک ڈاؤن آپ کو نظر آ رہا ہے، جب تنہائی میں بیٹھ کر ملک کے آئینی، سیاسی اور عدالتی فیصلے ہونا شروع ہو جائیں تو کہاں تک یہ سلسلہ چلے گا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال ماضی کی صورتحال سے کہیں زیادہ گمبھیر ہے، 18ماہ ایک لمبا عرصہ ہوتا ہے اور فچ نے اپنی رپورٹ بہت محتاط تجزیہ کیا ہے جس کے نتیجے میں وہ ملک میں الیکشن نہیں دیکھتے لیکن مجھے حکومت خطرے میں نہیں لگ رہی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت ملک میں سیاسی طور پر سب سے زیادہ متحرک ادارہ عدلیہ ہے، ہم تو پچھلی نشستوں پر جا چکے ہیں۔
دریں اثناءپاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما حامد خان نے بھی ملک میں آئینی بریک ڈاؤن کا خدشہ ظاہر کر دیا۔ حامد خان نے کہاکہ موجودہ حکومت خود غیر آئینی حرکتوں سے ملک کو آئینی بریک ڈاؤن کی طرف لے جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدر آمد نہیں ہوتا تو سارا آئینی نظام تباہ ہوجاتا ہے ۔پہلے بھی اسی وزیراعظم نے انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل نہیں کیا تھا۔
حامد خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی غلط اور بدنیتی پر مبنی اقدام ہے، ماضی میں غلط فیصلے کرنے کے لیے ایڈہاک ججز کو استعمال کیا گیا ہے۔پاکستان بارکونسل میں کچھ لوگ ہیں جواسٹیبلشمنٹ کی لائن کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں، وہ وکیلوں کی نمائندگی نہیں کر رہے ہیں۔
واپس کریں