پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ۔کیا شکست تسلیم کر لی گئی؟
احتشام الحق شامی۔وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے آج ایک پریس کانفرنس میں اپنی حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کا اعلان کیا ہے۔ اس ضمن میں خاکسار عرضِ پرواز ہے کہ ناچیز کو عمرانی فتنے سے کسی بھی قسم کی ہمدردی نہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ وزیر صاحب آپ کے لیئے عمران خان اور اس کے قریبی لوگوں کو غائب کر کے اور جیل میں ڈال کر الیکشن کروائے گئے، آپ کو الیکشن جتوانے کے لیئے پی ٹی آئی کا انتخابی نشان تک واپس لیا گیا، عمران خان کے نامزد آذاد امیدواروں کو ہروانے کے لیئے ان پر مقدمات بنا ئے گئے، انہیں بلیک میل اور اغوا کیا گیا،لیکن اس سب کے باوجود پی ٹی آئی خیبر پختوان خواہ میں حکومت بنانے اور قومی اسمبلی کی سب سے زیادہ نشستیں جیتنے میں کامیاب ہو گئی، تمام پرانے سیاسی پاپی،لکھاری اور سیاسی تجزیہ نگار دم بخود رہ گئے اوریقینا آپ بھی پی ٹی آئی کے انتخابی رزلٹ کو دیکھ کر ضرور حیران اور پریشان ہوئے ہوں گے۔
عرض کرنے کا مقصد ہے کہ سیاست میں جب بھی آپ زور زبردستی کریں گے اس عمل کا فائدہ اسی کو ہو گا جس کو راستے سے ہٹانے کے لیئے روڑے اٹکائے جا رہے ہوں۔آپ نے ہمدردی کا ووٹ عمران خان کو خود دلوایا اور اب اسے مذید ہمدردی کا ووٹ دلوانے کے لیئے اس کی سیاسی جماعت پر پابندی لگانے کا اعلان کر رہے ہیں۔گویا آپ حکومت میں رہتے ہوئے پی ٹی آئی سے شکست کھانے کا برملا اعلان کر رہے ہیں۔
موجودہ صورتِ حال یہ ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی پر مشتمل مخلوط حکومت قائم ہے لیکن ان دونوں بڑی، پرانی اور گھاکھ سیاسی جماعتوں کو پی ٹی آئی یا عمران خان نے نکو نک کیا ہوا ہے۔عمران خان ابھی میں جیل میں ہے،تمام مقدمات سے بری ہو چکا ہے،لہذا اب اسے لمبا عرصہ جیل میں سڑنے یا 9 مئی کے کھاتے میں اسے لٹکانے کا سوچا جا رہا ہے لیکن اس سے بھی بات نہیں بنے گی۔
اگر حکومت اس ضمن میں اپنا کیس سپریم کورٹ کو بھیجتی ہے اور سپریم کورٹ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے حق میں فیصلہ دے بھی دیتی ہے(جو ناممکن نظر آتا ہے) تو اس صورت میں بھی اس حکومت یا مسلم لیگ ن کی دال نہیں گلنے والی کیونکہ پھر اس صورت میں اگلے الیکشن میں عمران خان کے حمایت یافتہ امیدوار عمران خان کی ہمدردی کا ووٹ بھی سمیٹتے ہوئے موجودہ سے زیادہ تعداد میں الیکشن جیتیں گے۔ اٹھارہ فروری کو ہم سب ہمدردی کے ووٹ کا ٹریلر پہلے ہی دیکھ چکے ہیں۔ یہ وزیر صاحب یاد رکھیں مذکورہ حکومتی اقدام سے عمران خان کی ہمدردی ووٹ میں مذید ہو گا جبکہ دوسری جانب اس حکومتی فیصلے سے جہاں ایک جانب ابھی سے تنقید شروع ہو چکی ہے تو وہاں ایک عام سیاسی کارکن بھی فیصلے کو غیر سیاسی سوچ اور آمرانہ سوچ قرار دے رہا ہے۔سیاست کا مقابلہ سیاست سے ہوتا ہے،کب تک آپ اشٹبلشمنٹ کے کاندھے کے سہارے اس طرح کی سیاست کرتے رہیں گے۔
واپس کریں