دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بجلی بلز پھر ٹیکس سمیت جاری کرنے کا فیصلہ
No image (راولاکوٹ رپورٹ آصف اشرف) آزاد کشمیر میں ایک سال تک جاری عوامی تحریک سے پھر دھوکا کر دیا گیا۔ رواں ہفتے بجلی بلز نئے انراخ تین سے پانچ روپیہ فی یونٹ کے ریٹ پر دئیے جائیں گے تاہم سیلز ٹیکس بلز میں شامل ہوں گے محکمہ ان لینڈ ریونیو نے بلز سے ٹیکس ختم کرنے دو ٹوک انکار کر دیا ہے واضع رہے کہ گزشتہ سال جب راولاکوٹ سے تحریک شروع ہوئی تھی تب شمالی کشمیر گلگت بلتستان کی طرز پر ٹیکسوں کو منہاء کر کے تین سے پانچ روپیہ فی یونٹ بجلی ریٹ کی مانگ کی گئی تھی گیارہ ماہ کی تحریک کے بعد جب لاکھوں لوگ مطالبات منوانے مظفرآباد درالحکومت کی طرف لانگ مارچ شروع کر گئے تو شرکاء سے حکومت پاکستان کے نمائندہ چیف سیکرٹری آزاد کشمیر اور دو حساس اداروں کے سنئیر آفیسرز نے راولاکوٹ آکر مزاکرات کیے آخر کار طے پایا کہ گلگت بلتستان جتنی قیمت پر بجلی بلز دیے جائیں گے۔
پہلے ماہ تکنیکی جوازپر نئے ریٹ سے بلز جاری ہونے انکار کیا گیا اور ماہ جولائی سے نئی قیمت پر بجلی بلز جاری کرنے کہا گیا اب تازہ فیصلہ یہ سامنے لایا گیا ہے کہ محکمہ ان لینڈ ریونیو نے ٹیکسز ختم کرنے انکار کر دیا ہے اس لیے سیلز ٹیکس بلز میں شامل رہے گا واضع رہے کہ منگلا ڈیم سے بارہ سو میگا واٹ بجلی دو روپیہ سات پیسے فی یونٹ کے اخراجات سے پیداہو کر واپڈا کو جا رہی ہے مگر اس بجلی سے بھاری بھر ٹیکسوں کے نفاز سے سالانہ اربوں روپیہ مظفرآباد حکومت منافع کما کر اپنی عیاشیوں پر خرچ کر رہی ہے قابل ذکر بات یہ ہے کہ لانگ مارچ کے دوران حکومت پاکستان سے ایکشن کمیٹی کے کسی معاہدے کے دستاویز ی ثبوت موجود نہیں جبکہ آزاد کشمیر حکومت کے سیکرٹری برقیات کے ساتھ جو تحریری معاہدے کی نقول سامنے آ ئی ان میں صرف پیداور ی نرخ لکھے گئے تھے ٹیکسوں کا سرے سے زکر نہیں جس کو جواز بنا کر اب آزاد کشمیر حکومت جی ایس ٹی کا اطلاق کر رہی ہے گزشتہ عرصے کیے معائدے پر اپ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کا عالمی سطح پر ایک سٹیٹس ہے دونوں متنازعہ ریاست جموں کشمیر کے حصے ہیں مگر گلگت بلتستان میں گندم بھی سستی ترین ہے بجلی بھی پیدا واری لاگت پر میہاء کی جاتی ہے اور تاجران پر ٹیکس بھی نہیں لگائے گئے۔
اس کے برعکس آزاد کشمیر میں چار ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے باوجود بجلی پاکستان کی طرح مہنگی ترین فروخت ہو رہی ہے اور تاجران پر گلگت بلتستان کے برعکس پاکستان کی طرح بھاری ٹیکس عائد کر دئیے گئے ہیں چار کشمیر ی حریت پسند وں کی شہادت کے بعد بجلی بلز سے ٹیکسوں کا خاتمہ نہ کرنے پھر خونی تحریک کے خدشات ہیں قابل شرم بات یہ بھی ہے کہ لانگ مارچ کے روز مزاکرات کے دوران وزیراعظم آزاد کشمیر انوار الحق اور ن لیگ کشمیر کی پارلیمانی پارٹی نے وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف سے تئیس ارب روپے کی جو گرانٹ لی تھی اس میں چار ارب روپیہ یہ کہہ کر لیا گیا تھا کہ نو ماہ سے تاجران اور شہریوں کی طرف سے روکے بجلی بلز بائی کاٹ تحریک میں واپڈا کے واجب الادا ہیں مگر وہ رقم بھی واپڈا کو نہیں دی گئی اور تاجران سمیت عام گھریلو صارفین کو یہ بقایہ جات اقساط میں دینے کا فیصلہ سامنے لایا گیا اس کھلی کرپشن اور عوام دشمن اقدام پر جہاں تمام ممبران اسمبلی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں وہاں عوامی ایکشن کمیٹی کی خاموشی بھی سوالیہ نشان بن گئی ہے۔
واپس کریں