دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
یہ سویڈن ہے سر پاکستان نہیں
No image سابقوزیر خارجہ ذوالفقارعلی بھٹو مرحوم ایک وفد کے ساتھ سویڈن میں امداد لینے گئے. وفد کے ارکان مقررہ وقت پر میٹنگ روم پہنچے، لیکن سویڈن کے وزیراعظم اولف پالمے غائب تھے- جب بھٹو کو انتظار کرتے پانچ منٹ سے اوپر ہوۓ تو انہوں نے پروٹوکول آفیسر سے احتجاج کیا اسی وقت دروازہ کھلا اور اولف پالمے اندر داخل ہوۓ لیکن اس حالت میں کہ ہانپ رہے تھے، ٹائی کی ناٹ ڈھیلی تھی اور ماتھے پر پسینہ تھا-

اس نے آتے ہی سب سے لیٹ آنے پر معافی مانگی اور لیٹ آنے کیوجہ یہ بتائی کہ آپ کے وفد کے ارکان کی گاڑیوں کی کیوجہ سے انہیں پارکنگ میں جگہ نہیں ملی اسلئے انہیں گاڑی کافی دور کھڑی کرنی پڑی اور پیدل بھاگتے ہوۓ آنا پڑا۔
ملاقات کے بعد جب بھٹو صاحب ہوٹل واپس پہنچے تو انہوں نے وفد میں شامل ایک سینئر سفارتکار سے پوچھا "بیگ صاحب، میرا خیال ہے اولف پالمے اس طرح ہمیں کچھ سمجھانا چاہتے تھے۔
سفارت کار نےکہا، جی سر وہ بتانا چاہتے تھے کہ آپ لوگ 27 افراد کے وفد کے ساتھ شاندار گاڑیوں میں جس ملک سے امداد لینے آتے ہیں اس کے تو وزیراعظم کو بھی پارکنگ میں جگہ ڈھونڈنی پڑتی ہے۔
بھٹو نے سادگی سے پوچھا،
ایسا کیوں ہوتا ہے؟
سفارت کار نے جواب دیا،
کیونکہ یہ سویڈن ہے سر پاکستان نہیں-
واپس کریں