دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اگر خوفزدہ ہونا ہے تو ابھی بھی اسٹیبلشمنٹ سے خوفزدہ رہیں۔
No image ( خصوصی تجزیہ، پروفیسر اے پی) ایک چیز پر آپ غور کریں کہ پاکستان میں پکڑ دھکڑ کے معاملات اپریل 2022 سے چل رہے ہیں۔ امریکہ، اسرائیل، اقوامِ متحدہ ، سب خاموش تھے۔ لیکن جوں ہی شہباز شریفِ نے چین کا دورہ کیا، سی پیک پر دوبارہ سے کام کا آغاز ہوا۔ امریکہ، اسرائیل، اقوامِ متحدہ سب حرکت میں آ گئے۔۔۔ اِس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ عمران خان کن کا بندہ ہے۔ امریکہ کو بھی اِس حقیقت کا ادراک ہے کہ عمران خان نے اپنے ساڑھے تین سالہ دور میں نہ صرف سی پیک پر کام رُکوا دیا تھا بلکہ اپنی سوشل میڈیا ٹیم اور یوٹیوبر صحافیوں کے ذریعے یہ بیانیہ بھی بنوایا تھا کہ چین ایک ”ایسٹ انڈیا کمپنی“ کی طرح پاکستان کو غلام بنانا چاہتا ہے۔ اور پھر سب جانتے ہیں کہ زومبیز اپنے ماں باپ کی اتنی نہیں سنتے جتنی ان یوٹیوبر صحافیوں کی مانتے ہیں۔
‏آج اگر پاکستان چین سے قطع تعلق کر دے، سی پیک پر کام بند کر دے۔ تو امریکہ بھی ٹھیک ہو جائے، عمران خان کی جیل کے حق میں قرارداد بھی آ جائے گی، اقوام متحدہ بھی کہے گا کہ اِس فسادی خان کو بس پھانسی لگاؤ۔
‏میری ایک بات لکھ لیں کہ اگر عمران خان امریکہ اور اسرائیل کی مدد سے اقتدار میں آ گیا تو پھر پاکستان اِس خطہ میں امریکہ کی کٹ پُتلی کا کام کرے گا۔ کِیُونکہ جو مدد کر رہے ہیں وہ پھر اپنا کام ہی تو لیں گے۔۔۔ یہ وجہ ہے عمران خان کی مدد کی۔۔۔
‏اگر آپ یہ سجھتے ہیں کہ امریکہ عمران خان کی صرف اِس لیے مدد کر رہا ہے کیونکہ امریکہ پاکستان میں آئین، قانون اور جمہوری اصولوں کی بالادستی چاہتا ہے، تو پھر آپ سے بڑا کوئی بیوقوف نہیں۔۔۔۔
‏آپ صرف دنیا کے اُن مُلکوں کی تاریخ جان لیں جہاں امریکہ جمہوری اصولوں کی پاسداری قائم کرنے کے لیے گیا، تو اُن ممالک کا کیا حشر ہوا۔۔۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ عمران خان ایک کٹھپتلی ہے وہ یہاں کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کے بغیر کبھی بھی اقتدار میں آ سکتا تھا اور نہ ہی آئے گا۔
چونکہ ہماری اسٹیبلشمنٹ پاکستان بننے کے بعد سے ہی امریکہ کے ساتھ شانہ بشانہ اس خطے کے ہر کھیل میں پاٹنر رہی ہے۔ یہ عمرانی سونامی تجربہ بھی اسی کھیل کا ایک حصہ تھا جو کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ کی آشرباد کے بغیر ناممکن تھا اور امریکہ یہ بخوبی جانتا ہے۔
اس گھناؤنے کھیل کے لیے انہوں نے جنرل باجوا جو چوتھے نمبر کا جنرل تھا اس کو کسی بھی طریقے سے پاکستان کا ارمی چیف بنوایا اور پھر اسی کے ذریعے اپنے مفادات حاصل کرا لیے جو کہ واقعی سی پیک کا پٹھا بٹھانے اور یہاں چائنہ کے مفادات کو نقصان پہنچانے پر منتج ہوا اور یہ ملک مفلسی، غربت اور افلاس کی انتہا پر پہنچا۔
امریکا کو اچھی طرح سے یہ بھی پتہ ہے کہ پاکستان میں اگر مفادات کو حاصل کرنا ہے تو اس کے لیے فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہی روابط رکھنے پڑیں گے اس کے بغیر یہ ہرگز ممکن نہیں ہوگا۔
عمران خان کی اوقات کیا ہے امریکہ یہ بہت اچھی طرح سے جانتا ہے اس لیے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، چل کریں اگر خوفزدہ ھونا ہے تو ابھی بھی اسٹیبلشمنٹ سے خوفزدہ رہیں کیونکہ ان کے پاس جو طاقت ہے وہ اس ملک میں کسی کے پاس نہیں اور جو وہ چاہیں گے وہی کچھ ہوگا چاہے اپنے ملک کی بہتری کے لیے یا بربادی کے لیے چاہے امریکہ کے سامنے سر بہ سجود ہونے کے لیے یا ان کو اچھی طرح سے جواب دینے کے لیے وہ اس ملک میں سب سیاہ اور سفید کے مالک ہیں اور ہر چیز پہ قدرت رکھتے ہیں۔
واپس کریں