دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
دنیا بھر میں خوراک کی سپلائی کا 24 فیصد ضائع ہو جاتا ہے
No image دنیا کی تقسیم واضع ہے۔ عالمی آبادی کا ایک حصہ پوری دنیا کی خوارک سے لطف اندوز ہورہا ہے، جبکہ کروڑوں لوگ جن میں بچے بھی شامل ہیں، خالی پیٹ سوتے ہیں۔ اقوام متحدہ اور آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ (او ای سی ڈی) کی ایک نئی مشترکہ رپورٹ کے مطابق ضائع شدہ یا خوراک کے فضلے کو آدھا کرنے سے موسمیاتی گرمی کے اخراج میں بھی کمی آسکتی ہے اور عالمی سطح پر 153 ملین افراد کے لیے غذائی قلت کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ پچھلے سال شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، تقریباً ایک ارب ٹن خوراک ضائع ہو جاتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ دنیا بھر میں خوراک کی سپلائی کا 24 فیصد ضائع ہو جاتا ہے اور یہ ایسی دنیا میں ہو رہا ہے جہاں 10 میں سے ایک شخص غذائیت کا شکار رہتا ہے۔
خوراک کا ضیاع نہ صرف لوگوں میں غذائی قلت بلکہ یہ موسمیاتی تبدیلی کا باعث بھی بنتا ہے جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کا 8-10 فیصد اخراج ہوتا ہے۔
طاقت ور ممالک جنگ کے ہتھیار کے طور پر جان بوجھ کر خوراک کی سپلائی روک دیتے ہیں۔ اگرچہ اس سے انہیں اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد کے اپنے قلیل مدتی اہداف تک پہنچنے میں مدد مل سکتی ہے، لیکن اس کے نتیجے میں خوراک کے ناقابل تلافی نقصانات ہوتے ہیں، جس سے نہ صرف انسان بلکہ ماحول بھی متاثر ہوتا ہے۔
ترجمہ و ترتیب۔ احتشام الحق شامی۔بشکریہ ”دی نیوز“
واپس کریں