دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
حکمران طبقے اور اشرافیہ کا بزنس سیکرٹ
No image احتشام الحق شامی۔جو بندہ چھتریاں بناتا یا بیچتا ہے وہ یہی چاہتا ہے کہ بارش برستی رہے اور کی چھتریاں لوگ خریدتے رہیں۔ فاسٹ فوڈ انڈسٹری سمیت جو کمپنیا ں خوراک بناتی ہیں،ان کا بزنس ہماری بھوک پر چلتا ہے یعنی ہمیں زیادہ سے زیادہ بھوک لگتی رہے اور ہم ان کی خوارک ہم خریدتے رہیں۔دنیا بھر میں صرف سات یا آٹھ بڑی کمپنیوں کی خوارک بنانے اور اس کی فروخت پر اجاراداری ہے یعنی ان کا فوڈ انڈسڑی پر مکمل کنٹرول ہے۔چھتری بنانے یا بیچنے والا اپنا کاروبار چلانے کے لیئے موسموں کو تو کنٹرول نہیں کر سکتا لیکن فوڈ یعنی خوراک بنانے والی اجارادار کمپنیا ں ہماری بھوک کو کنٹرول کرتی ہیں۔وہ اپنی خوارک سے فائبرز، اہم وٹامنس اور منرلز نکال لیتی ہیں جس باعث ان کی خوارک کے استعمال سے ہماری بھوک نہیں مٹتی،نتیجے میں کمزوری محسوس ہوتی ہے اور ہم بار بار ان کی ہی خوارک استعمال کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
یہ کاریگری فوڈ انڈسٹری یا خوراک بنانے والی بڑی کمپنیوں کے کاروبار کا بزنس سیکرٹ ہے۔اگر آپ اپنی روزمرہ خوارک میں فائبرز،وٹامنس اور منرلز شامل کر لیتے ہیں تو بار بار کھانے کی عادت یعنیover eating ختم ہو جائے گی۔اس طرح آپ اپنی بھوک پر کنٹرول رکھنے میں کامیاب ہو سکیں گے اور آپ کئی بیماریوں سے بھی بچ سکیں گے۔
اسی طرح ہمارا حکمران طبقہ، اشرافیہ اور اربوں پتی مذہبی راہنماء اپنی عیاشیوں کے لیئے دشمن کے حملے کا خوف،قبر اور دوزخ کا خوف، دہشت گردی کا خوف پھیلا کر اور بجلی و گیس کے بھاری بلوں،پیٹرول اور دیگر ٹیکسوں کے زریعے اپنا کاروبار چلائے ہوئے ہے کیونکہ ہم زندہ رہنے اور روزگار کمانے کے لیئے بجلی اور گیس کے استعمال اورگاڑیوں و موٹر سائیکلوں میں پیٹرول ڈلوانے پر مجبور ہیں۔
جیسے فوڈ انڈسٹری مافیا ہماری بھوک سے فائدہ اٹھاتا ہے اسی طرح حکمران طبقہ اور اشرافیہ ہماری مذکورہ مجبوریوں سے فائدہ اٹھا کر اپنا دھندہ چلاتا ہے۔ یہی حکمران طبقے اور اشرافیہ کا بزنس سیکرٹ ہے۔
واپس کریں