دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
حزب المجائدین کی موجودگی میں برہان وانی شہید برگیڈ کب بنا، اس کو چلا کون رہا ہے؟ اس کو فنڈنگ کہاں سے ہوتی ہے ؟
No image (راولاکوٹ۔ تجزیہ آصف اشرف) دو روز قبل راولاکوٹ ڈسٹرکٹ جیل سے فرار ہونے والے غازی شہزاد کے متعلق ایک خودساختہ دعوی کیا گیا ہے کہ وہ برہان وانی شہید برگیڈ کے پاس پہنچ گئے جس پر بہت سوال بن رہے ہیں۔ پہلی بات یہ کہ برہان وانی کوئی جنگجو کمانڈر نہ تھا بلکہ ایک پوسٹر بوائے تھا جو صرف سوشل میڈیا پر لڑ رہا تھا وہ الحاق پاکستان کی حامی حزب المجائدین کا کارکن تھا۔ کھبی برہان وانی نے کسی معرکہ کی قیادت نہ کی نہ وہ کوئی تربیت یافتہ عسکریت پسند تھا ۔
اس کے برعکس غازی شہزاد کی آخری پریس کانفرنس ثابت کرتی ہے کہ وہ نظریہ خودمختار کشمیر کا حامی بن گیا تھا اسی پریس کانفرنس کے باعث وہ گرفتار رہا اب کس طرح ممکن ہے کہ وہ واپس پاکستان کے حامی گروپ میں شامل ہوگیا پھر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ حزب المجائدین کی موجودگی میں برہان وانی شہید برگیڈ کب بنا، اس کو چلا کون رہا ہے؟ اس کو فنڈنگ کہاں سے ہوتی ہے ؟ اگر غازی شہزاد نے پاکستان سے الحاق کے حامی گروپ میں شامل ہونا تھا پھر اداروں سے پنگا لینے کی ضرورت کیا تھی پھر ضمانت پر رہائی کیوں نہ لی فرار ہونے کی ضرورت کیا تھی شمشیر خان ڈپٹی کمانڈر حزب المجائدین کی طرح آزاد رہ کر جہاد کا رستہ کیوں غازی شہزاد نے ترک کیا ان سوالات کے جوابات کون دے گا سچ یہ ہے کہ غازی شہزاد سے تعلق جوڑ کر سستی شہرت حاصل کرنے کا نیاء کھیل ہے کہ وہ برہان وانی شہید برگیڈ میں شامل ہوگئے ۔
حقیقت یہ ہے کہ برہان وانی شہید برگیڈ کا وجود ہی کوئی نہیں یہ ایسے ہی ناٹک ہے جس طرح الفاران کا ڈرامہ رچایا گیا اور مغربی سیاح اغواء ہوئے لوگوں کو باور کروا دوں کہ اس کا زمہ دار بھی شہید سردار حافظ سجاد شاہد عرف سجاد افغانی کے دست راست ناصر کو جتلایا گیا تھا۔
ناصر بھی پلندری کا رہنے والا جنگجو تھا۔ برسوں گزر گئے کوئی خبر نہیں ناصر بھارت کی کس جیل میں ہے۔ اسی طرح غازی شہزاد کو انجام پہنچا یا جائے گا کیا یہی ٹارگٹ ہے کچھ تو کوئی بتائے ویسے میری معلومات کے مطابق غازی شہزاد بھارت سے قیدیوں کے تبادلے میں رہا ہوا تھا وہ کسی بھارتی جیل سے فرار نہیں ہوا تھا مگر شدت سے میڈیا کے کچھ حصے یہ پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ بھارت کو مطلوب قیدی غازی شہزاد فرار ہو گیا یعنی بھارت کو مطلوب پاکستان نے قید کر رکھا تھا اور بھاگ گیا اس تعارف سے کیا بھارت کو فائدہ نہیں پارہا اور اب اس کا تعلق فرضی گروہ برہان وانی شہید برگیڈ سے جوڑا جا رہا ہے ان نکتوں کو سھمجنے کی ضرورت ہے غازی شہزاد کو فرضی گروہ برہان وانی شہید برگیڈ سے جوڑنا ایسے ہی ہے جیسے بابائے قوم مقبول بٹ شہید کو پہلے دہریا ڈاکو غدار کہا گیا مگر جب یہ دیکھا کہ وہ قومی ہیرو بن گیا تب یہ دعویٰ کیا گیا کہ وہ جماعت اسلامی کے سکول میں ٹیچر رہے۔ ایسے ہی اب غازی شہزاد جو کل تک ناپسندیدہ تھا اب جب واضع ہوتا جا رہا ہے کہ وہ بھارتی مقبوضہ کشمیر کا ر خ کر دے گا اس کو پھر الحاقیہ ثابت کیا جا رہا ہے۔
واپس کریں