دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
جب تہذیب یافتہ کھوپڑیوں میں سے جاہل کھوپڑیاں ملیں گی
No image احتشام الحق شامی۔کئی سال جب بعد دنیا کی تاریخ لکھی جائے گی،تو ایک بے ہنگم ہجوم نماء قوم المجرمینِ پاکستان کے بارے میں بھی لکھا جائے گا۔مورخ لکھے گا کہ قومِ عاد،قومِ ثمود اور قومِ لوط کے سارے گناہ مجموعی طور پر اسی قوم میں پائے جاتے تھے۔
لکھا جائے کہ پاکستانی ایک ایسی قوم تھی جو نام تو اللہ کا لیتی تھی لیکن مانتی اپنے اپنے آلہِ کاروں کو تھی، قران کو اپنی کتاب مانتی تھی لیکن عمل کے لیئے انسانی ہاتھ کی لکھی ہوئی کتابوں پر اور اپنے اپنے مسلک پر یقین رکھتی تھی۔ سود اس قوم کی نس نس میں رچ بس چکا تھا، یہ ایک ایسی قوم تھی جسے تعلیم صرف جاہل بنانے کے لئے دی جاتی تھی۔ اس قوم کے حکمران بادشاہوں کی طرح زندگی گزارتے تھے مگر اس قوم کے نچلے طبقے کے پاس کھانے کے لئے روٹی نہیں تھی، اس قوم کا انصاف بکتا تھا۔طاقتوروں کے لیئے علیحدہ قانون اور غریبوں کے لئے الگ قانون تھا یعنی دو دو پاکستان تھے۔ اس قوم کے قاضی اپنے حکمرانوں کی طرح کرپٹ اور انصاف دینے سے عاری تھے۔
مورخ لکھے گا کہ اس قوم کے اصل فیصلہ ساز اور سیاست دان نا اہل،خود غرض اور بے حس تھے مگر یہ قوم ایسے انہیں اپنا مسیحا سمجھتی تھی اور ان کے لئے ایک دوسرے کی گردن کاٹنے کو بھی تیار رہتی تھی۔
مورخ لکھے گا اس قوم کے لوگ دوسرے ملکوں میں رہنے اور بسنے کو ترجیح دیتے تھے مگر اپنی قومی ذہنیت اپنے ساتھ لے کر جاتے تھے اور تہذیب یافتہ ممالک بھی انہیں تہذیب سکھانے سے بھی قاصر تھے۔ یہ اندازہ اس طرح لگایا جائیگا کہ تہذیب یافتہ کھوپڑیوں سے جاہل کھوپڑیاں بھی ملیں گی۔
پاکستانی ایک ایسی قوم تھی جو لمبی لمبی دعائیں اور بددعائیں کیا کرتی تھی مگر اس کا عملی کردار انتہائی ناگفتہ بے اور بے ہودہ تھا۔
ایک ایسی قوم تھی جس میں حرام خور عزت دار کہلاتے تھے اور محنت کر کے کمانے والے کمی کمین کہلاتے تھے۔آنے والے وقت میں المجرمینِ پاکستان سے عبرت حاصل کرنے کے طور پر مطالعہ پاکستان پڑھایا جائے گا۔
واپس کریں