دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
انقلابی بیان اور درست تاریخ؟
No image احتشام الحق شامی۔ حالیہ13 مئی کو وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک بیان میں کہا کہ”ملک میں آئین شکنی کا دروازہ ایوب خان نے کھولا تھا اور وہ مجرم ہے، تاریخ درست کرنی ہے تو سارے معاملات درست کرنے پڑیں گے۔ پھر جن ججز نے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا سنائی تھی ان پر قتل کے مقدمات بنائے جائیں“
جبکہ آج مورخہ24 جون کو ایک نجی ٹی وی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ”آپریشن عزم استحکام آپریشن پی ٹی آئی کے خلاف نہیں بلکہ پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کرنے والوں کے خلاف ہے، آج ہم روس اور امریکا کی جنگ میں شامل ہونے کی سزا بھگت رہے ہیں“
یہ خاکسار عرضِ پرواز ہے کہ اگر بھٹو کو پھانسی کی سزاسنانے والے ججوں کی پھانسی کا مطالبہ کر دیا ہے تو پھر چوبیس کروڑ عوام اور اس ملک کو امریکہ اور روس کی جنگ میں دھکیلنے والے کرداروں پر بھی ملک سے کھلواڑ کرنے کے مقدمات بنائے جائیں۔وزیر صاحب وہ بات کریں جو ہونی ہو انہونی نہیں۔ یہ تو کل کی بات ہے کہ جب مرحوم جسٹس سیٹھ وقار احمد نے اپنے فیصلے میں آمر پرویز مشرف کی لاش کو ڈی چوک میں لٹکانے کا حکم دیا تو،نتیجہ کیا نکلا؟
بیان بازی کرنا اور ہے اور کوئی با عمل بات مختلف چیز ہے۔خواجہ صاحب وزیرِ دفاع ہیں،اگر انہوں نے تاریخ درست کرنے کی ٹھان لی ہے تو از خود بسم اللہ کریں۔پہلے بھٹو کے خلاف پھانسی کا فیصلہ دینے والے ججوں کے خلاف قتل کی ایف آئی آر درج کروائیں، پھر اس ضمن میں سپریم کورٹ میں ارجنٹ پٹیشن دائر کریں اور ایک دوسری پٹیشن میں روس اور امریکہ کی جنگ میں پاکستان کو شامل کرنے والے کرداروں کو بھی جواب دہی کے لیئے سپریم کورٹ میں طلب کروائیں ۔
جنرل باجوہ کو ان کی مدتِ ملازمت میں ایکس ٹنشن دینے میں پیش پیش رہنے والے جب تا ریخ کو درست کرنے جیسے انقلابی قسم کے بیانات داغتے ہیں تو حیران ہونا فطری امر ہوتا ہے۔
واپس کریں