دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
چرچل کا فلسفہ اور ن لیگی قیادت۔احتشام الحق شامی
No image پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک بڑا فرق یہ بھی ہے کہ دیگر سیاسی جماعتیں مثلاً پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی یا ایم کیو ایم کے کارکنان اور عہدیداران اپنی اپنی پارٹیوں کے اندر اور کھلے عام بھی تعمیری تنقید کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے جبکہ پی ٹی آئی کے کار کنان کی جانب سے اپنی پارٹی اور پارٹی قیادت کے خلاف تنقید یا تعمیری تنقید کرنا تو بہت دور کی بات بلکہ وہ تو اپنے لیڈر جسے انہوں نے کسی مہاتماء کا درجہ دے رکھا ہے کے خلاف سوچنا بھی گناہ کبیرہ تصور کرتے ہیں۔
پی ڈی ایم حکومت میں پاکستان مسلم لیگ کی موجودگی بلکہ سربراہی کے فیصلے پر مجھ سمیت لیگی کارکنان اور اکابرین نے پارٹی کے اندر سے باہر سے کھلی تنقید کی۔ اس کے بعد حالیہ 8 فروری کے الیکشن نتائج کے بعد بھی لیگی قیادت کو مشورہ دیا گیا کہ حکومت بنانے کے عمل سے دور رہ کر پارٹی کو مضبوط کیا جائے لیکن پارٹی قیات نے چیلنج سمجھ کر مخلوط حکومت چلانے کا فیصلہ کیا۔ موجودہ مخلوط حکومت کی باگ دوڑ سنبھالنے اور تقریبا ًپانچ ماہ کارکردگی دیکھنے کے بعد یہ بات نہ لکھنے میں قلمی کنجوسی کرنا زیادتی اور نا انصافی ہو گی کہ ن لیگی قیادت میں موجودہ مخلوط حکومت نے مشکل ترین حالات میں گڈ گورننس کا مظاہرہ کیا، ڈالر کا قابو میں رکھا، غیر ملکی زرِ مبادلہ کے زخائر میں واضع اضافہ ہوا، روز مرہ استعمال کی اشیاء سستی کی گئیں باالفاظِ دیگر مجموعی طور پر مہنگائی میں واضع کمی دیکھی گئی ہے اورپٹرول، ڈیزل سستا ہوا ہے جبکہ عالمی معیشت پر نظر رکھنے والے ادارے بھی موجودہ حکومت کی سمت کو درست قرار دے چکے ہیں جبکہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کا یہ بیان کہ موجودہ آئی ایم ایف پروگرام آخری پروگرام ہو گا بہت خوش آئند ہے۔
یہ خاکسار پہلے بھی عرض کر چکا ہے کہ اگر پی ٹی آئی کا ووٹر جو ایک حقیقت ہے،اس کی توجہ حاصل کرنا مقصود ہے تو اس کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ خاموشی سے بہتر حکومتی کارکردگی دکھائی جائے اور بیان بازی یا پریس کانفرنسوں کے بجائے ایسے عوامی فلاحی اقدامات کیے جائیں جس سے عام شہری کو ریلیف ملے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کی زیر نگرانی وفاق اور پنجاب میں جس توجہ اور خاموشی کے ساتھ ترقیاتی کام اور عوام الناس کو ریلیف دینے کا سلسلہ جاری ہے اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو قوی امید ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں مسلم لیگ باآسانی وفاق اور پنجاب میں دو تہائی اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے کی پوزیشن میں آجائے گی۔
چرچل نے کیا خوب کہا تھا ”آپ اپنی منزل پر کبھی نہیں پہنچ پائیں گے،اگر آپ راستے میں بھونکے والے ہر کتے کو پتھر ماریں گے“
لگتا ہے ن لیگی قیادت نے زبردستی میں ملنے والی اس حکومت کو چیلنج سمجھ کر قبول کرنے کے بعد اگلے انتخابات میں بڑی سیاسی کامیابی کے حصول کے لیئے چرچل کے مذکورہ الفاظ کی اہمیت کو جان لیا ہے اور چرچل کے فلسفے پر عمل پیرا ہے۔
واپس کریں