دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پنجاب کانسٹبلری کے دستے آزاد کشمیر وارد ہوگئے، پونچھ اور میرپور ڈویژن میں یہ دستے اگلے چند روز پہنچیں گے
No image (راولاکوٹ رپورٹ۔ آصف اشرف) 69برس بعد پنجاب کانسٹبلری کے دستے جمعہ کے روز آزاد کشمیر وارد ہوگئے پہلے دستے نے درالحکومت مظفرآباد میں پڑاؤ ڈالا ۔مظفرآباد کے بعد پونچھ اور میرپور ڈویژن میں یہ دستے اگلے چند روز پہنچیں گے۔ کشمیری مظاہرین اور پی سی میں تصادم کے قوی امکانات لوگوں میں شدید اشتعال آزاد کشمیر میں تعینات پاکستانی لینٹ آفیسر آ ئی جی پولیس آزاد کشمیر نے وزیراعظم آزاد کشمیر انوار الحق چودھری کی مشاورت سے خط لکھ کر ایف سی کی طلبی مانگی تھی تاہم وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی منظوری کے بعد ایف سی کی جگہ پی سی پنجاب کانسٹبلری کو لانے کا فیصلہ ہوا یہ فورسز گیارہ مئی کو جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے قانون ساز اسمبلی کے گھیراؤ کو روکنے کیا گیا۔
اس خط میں کہا گیا کہ قوم پرست کشمیری گروپ عوامی ایکشن کمیٹی سے مل کر قومی تنصیبات کو نشانہ بنا سکتے ہیں واضع رہے کہ 1955میں پی سی آزاد کشمیر کے خطہ پونچھ منگوائی گئی تھی جہاں لوگوں نے سخت مزاحمت کر کے پی سی کو نہ صرف واپس شکست دے کر بھیجا بلکہ بعض اہل کاروں کی وردی اتروائی جس کے بعد اس جنگ کو بعض سازشی عناصر نے سدھن مسلمان جنگ سے تشبیہ دی۔
آج انہتر برس بعد ایک مرتبہ پھر پی سی کو لایا گیا ہے تاکہ گیارہ ماہ سے جاری اس تحریک کو ناکام کیا جاسکے جس تحریک کے تین نکات آزاد کشمیر کو گلگت بلتستان جتنی قیمت پر آٹے اور بجلی کی فراہمی آزاد کشمیر کا نیشنل گریڈ اسٹیشن قائم ہونا اور مراعات یافتہ طبقے کی ٹیکسوں سے عیاشی ختم کروانا ہے خور وزیراعظم آزاد کشمیر انوار الحق چودھری ان مطالبات کی نہ صرف حمائیت کر چکے ہیں بلکہ وہ ان مطالبات کو اپنے مطالبات قرار دے چکے ان مطالبات کے حق میں کہیں مرتبہ آزاد کشمیر بھر میں مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال ہوئی نو ماہ سے دھرنے جاری ہیں ۔
حکومت کی بار بار کی یقین دہانیوں پر عمل درآمد نہ ہونے اب گیارہ مئی کو مظفرآباد کی طرف آزاد کشمیر بھر سے لانگ مارچ کرکے قانون ساز اسمبلی کا گھیراؤ کرنا ہے جس کو روکنے پی سی کشمیر پہنچنا شروع ہو گئی عوام میں سخت تشویش ہے اور لوگ اس آمد کو بھارتی تقلید قرار دے رہے ہیں آئندہ چند روز کشمیر میں انتہا ئی اہم قرار دئیے جا رہے ہیں۔
واپس کریں