دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
یہودیوں کا اصل کھیل۔احتشام الحق شامی
No image یہودی اغیار کے ہر نظام کے خلاف ہیں جہاں بادشاہی ہوگی وہاں جمہوریت کے علم بردار بن جائیں گے، جہاں جمہوریت ہوگی وہاں اشتراکیت کی دعوت دینے لگیں گے اور جہاں اشتراکیت (سوشلزم) ہوگی وہاں کمیونزم کے داعی بن جائیں گے۔ یہودی مزاج کے اعتبار سے مطلق العنان اور امارت پسند(Aristocratic) واقع ہوئے ہیں۔ دور حاضر کے یہودی تین بنیادوں پر جمع ہو چکے ہیں، مذہب دشمنی، اقتصادی میدان میں حسد اور اجتماعیت سے نفرت اور اس مقصد کے حصول کے لئے وہ دو راستوں سے بڑھ رہے ہیں۔
اغیار کی دنیا بھر میں پھیلی ہوئی حکومتوں کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی کوشش اور فلسطین میں یہودی حکومت کا قیام لیکن یہودی وطن کا مطالبہ یہودیوں کے عالمی عزائم کی آ خری منزل نہیں ہے یہ تو محض ایک پردہ ہے جس کے پیچھے وہ اصل کھیل کھیلنا چاہتے ہیں۔ یہود کی نظر پوری دنیا، اس کی معدنیات تیل کے بے حد و حساب ذخائر اور بیش بہا قدرتی دولت پر ہے۔ صہونی دنیا پر چھا جانے کے لئے فلسطین پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں کیونکہ فلسطین کو زمین کا محور کہا جاتا ہے بالفاظِ دیگر جو طاقت فلسطین پر حکمران ہو گی وہی پوری دنیا پر حکومت کرے گی۔ فلسطین تین براعظموں کے درمیان واقع ہے پس بین الاقوامی تجارت میں وہ سب سے آگے بڑھ جائیگا۔
پہلی جنگ عظیم کی وجہ سے عربوں کی معاشی حالت بہت خراب ہو گئی تھی، قحط سالی اور خشک سالی کا دور دورہ تھا یہود نے عربوں کو سود پر قرض دیا اور جب وہ قرض اور کمر توڑ دینے والا بھاری سود ادا نہ کر سکے تو ان کی زمینوں پر قبضہ کر لیا۔یہ ان کا پرانا ہتھکنڈا ہے جو یہودی ہر زمانہ اور ہر ملک میں غیر یہود کو لوٹنے کے لئے استعمال کرتے رہے ہیں۔
تجارت اور معاشیات پر قبضہ کرنے کے بعد یہودیوں کا دوسرا بڑا حربہ یہ ہے کہ غیر یہودی معاشروں کو اخلاقی خرابیوں کے ذریعے کردار کی قوت سے محروم کر دیا جائے۔ وہ شراب خوری قمار بازی اور دیگر مفاسد کے فروخت پر بہت زور دیتے ہیں اور یہ سب کچھ تجارت کے پردے میں کرتے ہیں۔
اس طرح روپیہ بھی بٹورتے ہیں اور غیر یہودی معاشروں کو اخلاقی طور پر تباہ بھی کر ڈالتے ہیں۔ امریکہ میں یہودیوں نے یہی سب کچھ کیا ہے اور اب امریکہ سے تنگ ہے۔
یورپ میں جس قدر تحریکیں سیکولرزم، لبرلزم سوشلزم اور کیمونزم اٹھیں ان سب کے بانی یہودی تھے۔
انقلاب روس کی منصوبہ بندی یہودی صحافت اور زعماء نے کی تھی صہونیت کے بانی اور یہودی لیڈر تھیوڈر ہر ٹزل نے کہا تھا”ہمارا مسئلہ صرف معاشرتی مسئلہ نہیں بلکہ قومی مسئلہ ہے ہم دنیا بھر کے یہودی ایک قوم ہیں ہاں اگر ایک واحد قوم اگر ہم پارہ پارہ ہو جائیں گے تو مزدور بن جائیں گے اور اگر ہم سر بلند ہوں گے تو سرمائے پر ہمارا تسلط انتہا درجہ بڑھ جائیگا“

واپس کریں