دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اقوام متحدہ کی پاکستان کی معاشی ترقی میں تیزی کی پیش گوئی
No image برسوں سے معیشت کے بحران میں مبتلا پاکستان کی معاشی بہتری کے آثار نمایاں ہونے لگے ہیں جن کی تصدیق عالمی بینک اور مالیاتی خبر رساں ادارے بلوم برگ کی حالیہ رپورٹوں سے بھی ہوتی ہے۔ رپورٹس کے مطابق گزشتہ 22ماہ میں مارچ کےمہینے میں مہنگائی کی شرح پہلی بار سب سے کم 20.7فیصد کی شرح پر آگئی۔ مہنگائی کی شرح درحقیقت کسی بھی معیشت کا بڑا آئینہ ہوتی ہے جبکہ شرح نمو میں اضافے کو بھی مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ مذکورہ رپورٹوں میں ان دونوں حوالوں سےحوصلہ افزا صورتحال سامنے آئی ہے۔ تصدیق کی گئی ہے کہ شرح نمو میں اضافے کی صورت میں معیشت نے ترقی دکھانی شروع کردی۔ عالمی بینک کی رپورٹ پر ’’بلوم برگ‘‘ کے تجزیے کے بموجب رواں مالی سال کی نسبت آئندہ مالی سال میں شرح نمو میں دگنا اضافہ ہوگا، بڑھوتری کا عمل بتدریج آگے بڑھے گا جبکہ شرح مہنگائی میںمزید کمی کا امکان ہے۔ پاکستانی اسٹاک ایکسچینج کی کئی ماہ سے جاری مجموعی کارکردگی بھی بہتری کے اشارے دیتی محسوس ہورہی ہے۔ یہ صورتحال آئی ایم ایف پروگرام کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے جس کے تحت اگرچہ بجلی اور گیس سمیت بعض چیزوں کے نرخ بڑھانا پڑے اور مزید بڑھنے کے امکانات بھی ہیں مگر مالیاتی ڈسپلن اور بعض اصلاحات کے اثرات مثبت صورتحال کی طرف لے جاتے ہیں۔ اُدھر ریکوڈک منصوبہ میں سعودی عرب کی طرف سے ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری آئندہ ماہ کئے جانے کے امکانات ہیں۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کے حصص سعودی عرب کو فروخت کئے جائیں گے۔ ریکوڈک منصوبہ گیم چینجر کہا جاتا ہے اور اس سے بلوچستان کو مجموعی طور پر 23فیصد مالی فائدہ حاصل ہوگا۔ اس منصوبے کے حوالے سے اگرچہ ماضی کی حکومتوں کی طرف سے دعوے سامنے آتے رہے مگر آثار و قرائن بتاتے ہیں کہ اس منصوبے کے معاہدے پر موجودہ حکومت کے دور میں پیش رفت ہوگی۔ ترکمانستان کی طرف سے پاکستان کو سستی بجلی دینے کی ایک پیشکش کی گئی ہے۔ مگر اس باب میں کئی دشواریاں ہیں جن کے دور ہونے کا انتظار کرنا پڑے گا۔ وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال خان اور ترکمانی سفیر اتا جان مولا موف کی ملاقات میں جہاں پاک ترکمانستان تجارتی تعلقات مضبوط بنانے اور تجارتی حجم میں اضافے کا عزم کیا گیا وہاں تجارت کیلئے نئے راستوں کی تلاش اور ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدوں کے ذریعے تجارتی حجم بڑھانے کی موثر حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ سب اچھے اشارے ہیں مگر بہتر نتائج کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت برقرار ہے۔ یونائیٹڈ بزنس گروپ (یوبی جی ) نے پاکستان کے تجارتی خسارے میں نمایاں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے حالیہ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کا تجارتی خسارہ 10.98فیصد بڑھ کر رواں مالی سال کے پہلے 8ماہ میں 5.415ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ یہ ایک بڑا اقتصادی چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لئے ہنگامی طور بہت کچھ کرنا ہوگا۔ سفارت خانوں کی فعالیت اس باب میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ دوسری جانب پاکستان کو آئندہ پانچ برسوں میں 120ارب ڈالر بیرونی قرضوں کی ضرورت ہوگی جو پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر سے 126فیصد سے 274فیصدتک زائد ہے۔ اس صورتحال میں بہت کچھ کرنا ہے جبکہ عالمی بینک کی طرف سے بجلی، گیس کی قیمتیں بڑھانے اور پنشن اصلاحات کے مطالبے بھی ہیں۔ نئے وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب اور ان کی ٹیم سے اس باب میں معجزوں کی نہیں تو اچھے نتائج کی بہرحال توقع ہے۔ جبکہ سیاسی جماعتوں کو باہمی اختلافات پس پشت ڈال کر ایسے میثاق معیاقوام متحدہ نے رواں اور آئندہ سال کے دوران ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار میں تیزی کی پیش گوئی کرتے ہوئے 2024، 2025 میں جی ڈی پی کی شرح نمو بالترتیب 2 فیصد اور 2.3 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے اہم اقتصادی سروے میں 2024 میں 26 فیصد رہنے والی مہنگائی 2025 میں 12.2 فیصد تک کم رہنے کی نوید بھی سنائی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ایشیا اینڈ پیسفک (یو این ای ایس سی اے پی) کی جانب سے جاری ’2024 اکنامک اینڈ سوشل سروے آف ایشیا اینڈ پیسفک ریجن‘ میں نوٹ کیا گیا کہ پاکستانی معیشت کو سیاسی بے چینی کا سامنا تھا جس کے کاروبار اور صارفین کے رجحان پر منفی اثرات مرتب ہوئے جب کہ 2022 میں آنے والے تباہ کن سیلاب نے زرعی پیداوار کو متاثر کیا۔
اس میں نوٹ کیا گیا کہ 2023 کے وسط میں عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاہدہ کے علاوہ چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی معاونت نے 2023 کے دوران معاشی استحکام بحال کرنے میں مدد فراہم کی۔
سروے میں نشاندہی کی گئی کہ توانائی شعبے کی سبسڈی کا خاتمہ جیسے مختلف اقدامات کے ساتھ مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کرتے ہوئے پاکستان کی معیشت استحکام بحالی کے عمل سے گزر رہی ہے۔سروے میں پورے خطے کے لیے تجویز کیا گیا کہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے رقم کے لیے بہتر ٹیکس اور انتظامی پالیسیوں کے علاوہ سماجی و اقتصادی ترقی اور عوامی نظم و نسق میں مجموعی طور پر بہتری کے ساتھ ساتھ ٹیکس ریونیو میں بڑے پیمانے پر اضافے کی ضرورت ہوگی۔
اس میں زور دیا گیا کہ ایشیا پیسیفک خطے میں ترقی پذیر ممالک کی حکومتوں کوکم لاگت اور طویل المدتی مالی امداد کی فوری ضرورت ہے جب کہ ان میں سے بہت سے ممالک کو قرضوں کی فراہمی پر بھاری شرح سود کے ماحول میں اس کی ادائیگی یا اپنے لوگوں کی تعلیم، صحت اور سماجی تحفظ میں سرمایہ کاری کے درمیان انتخاب کا مشکل فیصلہ درپیش ہے۔
سروے میں عوامی ٹیکس کی بہتر وصولی کی بھی سفارش کی گئی ہے جس سے نہ صرف ’ٹیکس ادائیگی فرق‘ کو ختم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ مالیاتی خطرات اور قرض لینے کے اخراجات کو بھی کم ہوں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عالمی بینک نے امکان ظاہر کیا تھا کہ رواں مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 1.8 فیصد رہے گی۔
عالمی بینک نے پاکستان میکرو اکنامک آؤٹ لک رپورٹ میں بتایا تھا کہ مالی سال 2025 میں پاکستان کی شرح نمو 2.3 فیصد جبکہ مالی سال 2026 میں 2.7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
عالمی بینک کے مطابق رواں مالی سال 24-2023 کے دوران شعبہ زراعت کی ترقی 3 فیصد تک رہ سکتی ہے، مالی سال 2025 میں زرعی شرح نمو کم ہوکر 2.2 فیصد رہنے کا امکان ہے، جبکہ عالمی بینک نے مالی سال 2026 میں زراعت کی ترقی بڑھ کر 2.7 فیصد رہنے کی پیش گوئی ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران صنعتی ترقی کی نمو 1.8 فیصد رہنے کا امکان ہے، جبکہ اگلے مالی سال 2025 میں یہ 2.2 فیصد اور 2026 میں 2.4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
واپس کریں