دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عالمی بینک کی رپورٹ
No image پاکستان اس وقت بدترین اقتصادی بحران سے گزر رہا ہے۔ قومی معیشت کو سست روی، کم نمو، افراط زراور مالیاتی خسارےجیسے مسائل کا سامنا ہے۔ بیرونی قرضے اتارنے کیلئے مزید قرضے لینے کی کوششیں ہو رہی ہیں ۔مہنگائی کو پر لگے ہوئے ہیں 40فیصد لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران 1.8فیصد کی معمولی شرح نمو اور 26فیصد بلند ترین شرح مہنگائی مزید ایک کروڑ پاکستانیوں کو خط غربت سے نیچے دھکیل سکتی ہے۔ جی ڈی پی 3فیصد سے کم رہے گی۔
زرعی پیداوار میں اضافے کا غریب آدمی کو فائدہ پہنچنا چاہئے تھا مگر مہنگائی اور مختلف شعبوں میں محدود تنخواہوں کے باعث ایسا نہ ہوسکا تاہم عالمی ادارےنے اگلے مالی سال کے دوران مہنگائی کی شرح میں کمی کی پیشگوئی کی ہے لیکن اسکا انحصار پائیدار مالی استحکام پر ہوگا۔ مختلف شعبوں کو سبسڈیز، گرانٹس، قرضے معیشت کو متاثر کر رہے ہیں۔ عالمی بینک کی پاکستان ڈویلپمنٹ آئوٹ لک رپورٹ میں امکان ظاہر کیاگیا ہے کہ نئے آئی ایم ایف پروگرام پر متوقع عملدر آمد کی صورت میں آئندہ مالی سال میں اقتصادی شرح نمو میں بہتری آئیگی۔ رپورٹ کے مطابق حکومت کے مالیاتی خسارے میں 18فیصد حصہ سرکاری اداروں کا شامل ہے جن پر سال 2022میں ایک ہزار 303ارب کے اخراجات آئے۔
رواں مالی سال زراعت کی ترقی 3فیصداور صنعتی ترقی کی شرح نمو 1.8 فیصد رہنے کاتخمینہ ہے۔ رپورٹ میں این ایچ اے، پی آئی اے ، پاکستان اسٹیل مل کے نقصانات کم کرنے، انرجی سیکٹر کے ساتھ پنشن اور سول سروس میں اصلاحات کو ناگزیر قرار دیا گیاہے۔ موجودہ صورتحال میںپاکستان کو سخت فیصلوں کی ضرورت ہے۔امپورٹ اور قرضوں کی مینجمنٹ پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔ قومی معیشت کو جو مشکلات درپیش ہیں وہ فرضی اہداف کے بجائے عملی انتظامی اقدامات کی متقاضی ہیں۔
واپس کریں