دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
علی گیلانی کی نواسی اور شبیر شاہ کی بیٹی نے حریت کانفرنس سے لاتعلقی کر دی
No image راولاکوٹ (رپورٹ آصف اشرف) حریت کانفرنس کو صف اول کی لیڈر شپ کے گھروں جنم لینے والی نئی نسل نے الوداع کہہ دیا۔کشمیر کے دو بڑے سیاسی گھرانوں کی دو بیٹیوں نے سری نگر کے مقامی اخبارات میں پبلک نوٹسز public notices کے اشتہار ات چھپوا کر علحیدگی ظاہر کی الحاق پاکستان کے سب سے بڑے علمبردارسید علی شاہ گیلانی مرحوم کی نواسی اور بھارت کی قید میں شہید لیڈر الطاف احمد شاہ کی بیٹی، Ruwa Shah نے پبلک اشتہار میں واضع کیا ہے، کہ اس کا حریت کانفرنس گیلانی گروپ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی وہ حریت کانفرنس کی ideology کے ساتھ ہمدردی رکھتی ہیں۔
اسی طرح تہاڑ جیل میں قید شبیر احمد شاہ کی بیٹی Sama Shabir نے بھی پبلک نوٹس کے ذریعے اپنے والد کی جماعت DFP اور حریت کانفرنس سے لا تعلقی کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئیندہ ان کا نام DFP یا حریت کانفرنس کے ساتھ جوڑنے والے کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی۔افسو س ناک اطلاع یہ ہے کہ
دونوں بیٹیوں نے، خود کو بھارت کی وفادار شہری قرار دیا ہے۔ دونوں بالغ ہیں، اور ووٹ اور اختیار کی Sovereignty ان کے پاس ہے۔ قوم پرست اور آزادی پسند حلقوں نے ان دو بیٹیوں کی اس لاتعلقی کو حریت کانفرنس پر عدم اعتماد قرار دیاہے۔
اکثر حریت رہنماؤں کی طرف سے وادی کے ساتھ پاکستان آکر اور کچھ کے بیرونی دنیا جا کر قومی مفاد کو بیچ کر اپنے بچے پالنا اپنی بیویوں کو حکومتی سیٹ اپ میں شامل کر کے مراعات لینا اور دوسروں کے بچوں کو شہید کروا کر قبرستان آباد کرنا ایک ناقابل معافی جرم بن کر سامنے آیا ہے ایسے میں سید علی گیلانی کی نواسی اور الطاف شاہ کی بیٹی Ruwa Shah اور شبیر شاہ کی بیٹی Sama Shah کو اپنی سیاست پر نظرثانی کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی۔ یہ ریاست جموں وکشمیر، انڈیا، پاکستان اور دنیا بھر میں آباد کشمیریوں کے لئے ایک بڑا سوال بن کر لمحہ فکریہ پیدا کر گیا ہے اب بحث یہ شروع ہوگئی ہے کہ نئی نسل کا حریت کانفرنس کوالوداع کہنے کے بعد کیا compensation اور reparation کے مطالبات شروع ہوں گے۔ UN template کے تحت دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی سامنے آئے گا۔سید علی شاہ گیلانی, الطاف احمد شاہ اور شبیر احمد شاہ، ان تین شخصیات اور دونوں گھرانوں کا قرض قوم کس طرح اتارے گی۔
واپس کریں