دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مساجد و مدرسے دین کو بھیلانے کا مرکز ہیں
No image راولاکوٹ(آصف اشرف) راولاکوٹ کے علاقہ سریاں بنگوئیں میں بابری مسجد کے نام پر شاندار مسجد تعمیر کر دی گئی مسجد میں پہلی تروایح اور افطار ڈنر کا اہتمام بھی کیا گیا علماء کرام سمت عوام علاقہ کی بھرپور شرکت علماء کرام نے ہندوستان میں قائم قدیم تاریخی مسجد کو انتہاپسند ہندوؤں اور ہندوستانی سپریم کورٹ کے فیصلے اور مسجد کو شہید کر کے مندر بنانے پر بھی شدید مذمت کی اس موقع پر خطاب کرتےمقرین نے کہا کے مساجد و مدرسے دین کو بھیلانے کا مرکز ہیں ان کی تعمیر کا اور آباد کاری پر خدا نے بڑا اجر و ثواب رکھا ہے منتخب ڈسڑکٹ کونسلر نے خطاب کرتے ہوے کہا کے عظیم مسلم حکمران ظہیر الدین بابر نے ہندوستان میں اپنے ان گننت نقوش چھوڑے ہیں بلاشبہ وہ برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ایک ہیرو کی حثیت رکھتے ہیں جس طرح ارطغرل غازی نے ترک قوم اور امت مسلمہ کے لئے بہت کام کیا اسی طرح بابر ہمارے قومی ہیر ہیں اس سے پہلے انکی خدمات کے اعتراف میں پاکستان نے اپنے پہلے کروز میزائل کا نام بھی بابر کروز میزائل رکھا جو دشمن کے لئے ایک پیغام ہے ہندوستان میں انتہا پسند مودی حکومت کے سربراہ نے مسلمانوں کے تاریخی نقوش مٹانے کے لئے مختلف اقدامات کئے ہیں مساجد کو مسمار کرنا مسلمانوں کو گھر واپسی یعنی ہندو دھرم میں زبردستی شامل کروانےکی کوشش کرنا گاوء ماتا رکھشا کہ نام پہ مسلمانوں کو تہہ تیغ کرنا شہروں کے نام تک تبدیل کر رہے۔
اسی طرح عظیم مغل شہنشاہ ظہیر الدین کی پندرہویں صدی میں تعمیر کردہ بابری مسجد کو مسمار کر کہ اسکی جگہ رام مندر تعمیر کر دیا گیا جو اہل اسلام کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہے ہیروز کے کردار کو اجاگر کرنے کے لئے اور بابری مسجد کا کفارہ ادا کرنے کے خدا کی رضا کی خاطر اس مسجد کا نام بابری مسجد رکھ گیا ہے اس میں کوشش کی گئی ہے کہ گنبد اور دیگر چیزوں میں مغل طرز تعمیر کا خاکہ بھی نظر آئے گا اسکا باقاعدہ افتتاح کر دیا گیا۔
یہ مودی کے لئے ایک پیغام ہے کہ برصغیر کے مسلمان ابھی زندہ ہیں ۔مسلم تہذیب و تمدن کو چاہنے والے ابھی زندہ ہیں بابری مسجد کے ساتھ ہونے والا ظلم ہم آنے والی نسلوں کو بھولنے نہیں دیں گے علماء کرام نے بابری مسجد کو انتہا پسند ہندوؤں کی طرف سے شہید کرنے اور مندر کی تعمیر پر امت مسلمہ کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا ۔
واپس کریں