دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
کے-ایچ خورشید کا ویژن اور ریاست جموں کشمیر۔خواجہ منظور قادر ایڈووکیٹ۔صدر جموں کشمیر لبریشن لیگ
No image ریاستوں کی آزادی اور تشخص کی بحالی کیلئے صدیوں بعد کوئی شخص پیدا ہوتا ہے کہ جس کی زندگی کا مقصد فقط قوم کے مستقبل کو محفوظ بنانا اور دنیا کی صفوں میں برابری کی بنیاد پر مقام حاصل کرنا ہوتا ہے،
ریاست جموں کشمیر وہ خوش قسمت ریاست ہے کہ جس کی مٹی سے تعلق رکھنے والا ہر شخص خود میں ایک کائنات سموئے ہوئے ہے.
ریاست جموں کشمیر کی قسمت کا ستارہ روشن کرنے خواب اور جذبہ رکھنے والا ایک شخص خورشید الحسن خورشید ہے جس کو لوگ کے-ایچ خورشید کے نام سے جانتے ہیں. سرینگر میں جنم لینے والا شخص دور طالب علمی سے ہی اپنے اندر قائدانہ صلاحیتیں سموئے ہوئے سوئے منزل رواں ہوتا ہے کہ جدوجہد کے اس سفر میں اس کی ملاقات اس وقت کے عظیم رہنما بیرسٹر محمد علی جناح سے ہوتی ہے، صاحبِ بصیرت قائد اس نوجوان کے اندر موجزن کمال اور انقلابی افکار کو بانپ کر فرماتے ہیں کہ اگر آپ میرے ساتھ پرائیویٹ سیکرٹری کے طور پر کام کرنے کی ذمہ داری قبول کریں تو مجھے خوشی ہو گی تو وہ خوبرو نوجوان بخوشی قبول کرتے ہوئے قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ شریک سفر ہو جاتا ہے اور بالآخر پاکستان کی تکمیل تک ذمہ داری نبھاتا ہے.
اس کے بعد بار ایٹ لاء کی ڈگری کے بعد بالآخر آزاد کشمیر حکومت کا صدر منتخب ہوتا ہے. یہ طویل کہانی کی مختصر روداد ہے.
صدر بننے کے بعد موصوف نے آزاد کشمیر حکومت کا نام تبدیل کر کے "آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر" رکها، اور کہا کہ چونکہ آزاد کشمیر حکومت "ریاست جموں کشمیر" کی آزادی کا بیس کیمپ ہے لہٰذا ہم نے آزاد حکومت کو پوری ریاست کی نمائندہ حکومت اور ریاست کی جائز وارث تسلیم کروانا ہے. میں جناب خورشید کے تمام کارناموں کا احاطہ تو اس تحریر میں نہیں کیا جا سکتا مگر ان کا ریاستی تصور بیان کرنے کی کوشش کروں گا جو کہ نوجوانانِ ریاست کے لیے بہت اہم ثابت ہو سکتا ہے.
سو اس مقصد کیلئے انہوں نے بنیادی جمہوریت کا تصور دیا اور پہلی مرتبہ آزاد کشمیر میں بی ڈی سسٹم متعارف کروایا جس کے تحت تمام باشندگان ریاست کو ووٹ کا حق دیا. ان کا مشن تھا کہ ہم آزاد حکومت کو ریاست جموں کشمیر کی جائز وارث حکومت تسلیم کروا کر ریاست جموں کشمیر کی آزادی کے لئے دنیا کی حمایت حاصل کر سکیں گے، جناب خورشید کا ویژن اور سوچ یہ تهی کہ آزاد حکومت کو دنیا میں تسلیم کروانے کے لیے سب سے پہلے پاکستان کی حمایت حاصل کی جائے کہ وہ آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر کو پوری ریاست کی جائز وارث تسلیم کرے تو اس کے بعد تمام ممالک سے بھی اس کے حق میں حمایت حاصل کی جا سکے تاکہ پوری ریاست کی تحریک آزادی آزاد حکومت چلائے اور آزاد کشمیر حقیقی معنوں میں ریاست جموں کشمیر کی آزادی کا بیس کیمپ ثابت ہو سکے.
اس ضمن میں 1962 میں آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر کے صدر خورشید الحسن خورشید اور پاکستان کے وزیر خارجہ منظور قادر کے درمیان گفت و شنید ہوئی کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کر کے آزاد حکومت کو یہ اختیار دے کہ دنیا کے 11 مختلف ممالک میں بلاواسطہ آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر کے سفیر بھیجے جائیں اور ان ممالک کے سفیروں کو دارالحکومت مظفرآباد میں بٹھایا جائے تاکہ آزاد حکومت اپنی آزادی کے تحریک کو حقیقی معنوں میں دنیا کے سامنے پیش کر کے حمایت حاصل کر سکے. مظفرآباد کے مقام پر دونوں معززین کے درمیان یہ معاہدہ طے پا گیا اور قرارداد منظور ہو گئی، وزیر خارجہ منظور قادر نے اس قرارداد کو صدر پاکستان جنرل ایوب خان کے سامنے پیش کیا اور جنرل ایوب خان نے اس کی منظوری دینا چاہی تو اس وقت خورشید الحسن خورشید کی حریف جماعت نے اس قرارداد کو سازش قرار دے کر برملا اظہار کیا کہ یہ قرارداد کشمیر کو خود مختار بنانے کی سازش ہے، سو ان لوگوں کی وقتی مفاد کے حصول کی سازش نے ریاست کی تقدیر بدلنے کے فیصلے کو سازش قرار دے کر ریاست جموں کشمیر کی آزادی اور تشخص کا سودا کر دیا.
یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے،
لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی.
کے ایچ خورشید کا خواب تھا کہ آزاد حکومت کو دنیا کے سامنے مسئلہ کشمیر اور آزادی کشمیر کی اصل وارث تسلیم کروا کر عوام سے ریاست کے مستقبل کا فیصلہ کروایا جائے کہ کشمیر کی عوام کی اکثریت جو چاہتی ہے اس کے مطابق ریاست کا فیصلہ کیا جائے. ان کی سیاسی جماعت جموں کشمیر لبریشن لیگ کا نظریہ بھی یہی ہے کہ کشمیری قوم کو حق خودارادیت کا موقع دیا جائے. اور جو فیصلہ قوم کی اکثریت کرے وہ تسلیم کیا جائے. خورشید ملت اپنے خوابوں کو لیے قریہ قریہ گھوم رہے تھے کہ ریاست کا سابق صدر ایک عوامی گاڑی ٹیوٹا ہائی ایس میں سفر کرتے ہوئے گوجرانوالہ کے مقام پر حادثے کا شکار ہو گئے اور جیب میں 37 روپے لیے ہوئے اپنی جان مالک کے سپرد کر دی. اور ثابت کر دیا کہ وہ ایک دیانتدار اور باکردار لیڈر ہیں. آج 11 مارچ کو ان کے یوم وفات پر ہم ان کی روح سے عہد کرتے ہیں کہ ہم آپ کے مشن کو جاری رکھیں گے اور خورشیدِ ملت کے افکار و نظریات کی حامل و وارث جماعت جموں کشمیر لبریشن لیگ کے پلیٹ فارم سے ریاست جموں کشمیر کی مکمل آزادی تک جدوجہد جاری رکھیں گے. ہم ریاست کی وحدت اور تشخص کی بحالی تک، آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر کو مضبوط بنانے اور عالمی سطح پر تسلیم کروانے کیلئے کوئی بھی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے۔
سلام میرے عظیم راہنما، پوری قوم آپ کی عظمت کو سلام پیش کرتی ہے.
واپس کریں