دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ایاز سیکیورٹی گارڈ اور پی ٹی آئی کی حالت
No image ہمارے دفتر میں ایاز نام کا ایک سیکیورٹی گارڈ تھا جو ویسے تو بہت تابعدار اور خدمت گزار تھا لیکن اس کی ایک بہت بری عادت تھی۔ اس کا دو دفعہ ہرنیا کا آپریشن ہو چکا تھا اور تیسری بار پھر ہرنیا کی تکلیف تھی۔ اس کی غربت کو دیکھتے ہوئے کئی بار میں نے اس کی مالی مدد کی تھی۔

لیکن جب بھی کبھی کوئی اس سیکیورٹی گارڈ سے دو میٹھی باتیں کر لیتا، خاص طور پر کوئی انجان مہمان اس کے ہتھے چڑھ جاتا، موصوف فورا" جھولی اٹھا کر پیٹ دکھاتے اور اپنی ہرنیا کی تکلیف کی داستان شروع دن سے شروع کر دیتے اور آخر تک سناتے۔
"فلاں وقت ہرنیا کی تکلیف شروع ہوئی، میں نے اتنا قرضہ لیا، آپریشن کرایا۔ پہلے ٹھیک ہوا پھر بگڑ گیا۔ پھر دوبارہ آپریشن کرایا تو وہ بھی بگڑ گیا۔
اس وقت شدید تکلیف میں ہوں۔ ہرنیا بگڑ رہا ہے۔ آپریشن کی شدید ضرورت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔

اگر میرے آنے سے قبل کچھ امداد مل جاتی تو سو بسم اللہ، لیکن اگر اس سے پہلے میں آجاتا تو پھر وہ تین چار دن میرے سامنے نہ آتا۔
اس وقت پی ٹی آئی والوں کی وہی حالت ہے۔ کسی کو کینسر ہے، کسی کو دمہ، کسی کو خارش ہے اور کسی بواسیر۔ سب اپنی رپورٹیں ساتھ لیے پھرتے ہیں کہ اگر کہیں پولیس پکڑ لے تو گلو خلاصی کرائی جا سکے۔
شفقت رشید کو البتہ ہمارے سیکیورٹی گارڈ والی پرابلم ہے۔ جہاں کسی ناکے پر پولیس روکتی ہے، فورا" جھولی اٹھا کر ہرنیے بھرا پیٹ دکھاتے ہیں اور داستان غم سنانا شروع کر دیتے ہیں، اور ساتھ ہی اٹھی ہوئی جھولی سے پولیس والوں کو دعائیں اور رانا صاحب کو دل ہی دل میں بد دعائیں۔
بس دعا کریں کہ کسی دن اوپر سے رانا ثناء اللہ نہ آجائے۔

امام صافی کی فیس وال سے اقتباس
واپس کریں