دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ریاست پاکستان کا آٹو امیون ڈس آرڈر۔حسان مصطفی عارفوالا
No image حال ہی میں راقم کے بڑی بہن ایس ایل ای نامی بیماری کے ہاتھوں اپنے ابدی سفر پر روانہ ہوئی ہے ،عام ادمی کو اس بیماری کا سمجھانا بہت مشکل تھا کہ وہ کس بیماری کا شکار تھی، بنیادی طور پر یہ ایسی بیماری ہے جس میں انسان کا اپنا امیونٹی سسٹم جسم کے اعضاء پر حملہ آور ہو جاتا ہے ، وہ ان اعضاء کی خرابی سوزش اور ناکارہ پن کا باعث بنتا ہے، اور
اس بیماری سے نپٹنے کیلئیے میڈیکل سائینس میں سوائے امیونٹی سپریسنٹ اور اسٹیرائیڈز کے اور کچھ دستیاب نہیں،
یعنی آپ بیماری سے لڑنے کی بجائے جسم کے امیونٹی لیول کو ہی ختم کرتے چلے جاتے ہیں تاکہ نا امیونٹی ہو اور نا ہی جسم کے دیگر اعضاء پر حملہ آور ہو ، نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ چند سال میں ہی آپکی باڈی امیونٹی نا ہونے کی وجہ سے اپنا وجود قائم نہیں رکھ پاتی اور کسی نا کسی دیگر بیماری کا شکار ہو کر ختم ہو جاتی ہے۔
بس مجھے تو کم از کم یہی لگ رہا ہے کہ ریاست پاکستان اس اٹو امیون ڈس آرڈر کا شکار ہو چکی ہے ، جس میں ریاست کی امیونٹی ہی اپنے دیگر اعضاء پر حملہ آور ہے ، اس کو تباہ ،برباد اور ختم کرنے کے در پہ ہے۔
ریاست کی وہ طاقت جو اسکو صحت مند رکھنے کی ذمہ دار ہے وہ کبھی کسی آرگن پر حملہ آور ہے تو کبھی کسی پر ،
ریاست کی اس طاقت نے چاہا تو ایک دس ہزار درہم نا لینے پر ہی اپنے پی ایم کو اڑا کر رکھ دیا،
اس ریاستی طاقت نے چاہا تو 9مئی ہو گیا،
اس ریاستی طاقت نے ان حملہ آوروں کے الیکشن لڑنے کے حق کو محفوظ بنایا،
اسی ریاستی قوت نے انکو پارلیمنٹ میں پہنچایا اور ان حملہ آوروں کو پکڑنے سے روکنے کیلئیے درجنوں کیسز کی ضمانتیں بغیر حاضریوں کے بھی فراہم کی۔
اج اس ریاستی قوت نے ڈی سی میمن صاحب کو سزا سنا دی ہے اور ریاست پر حملہ آور کو چھوٹ دے دی ہے
اسی ریاستی قوت کا نتیجہ تھا کہ لوگ پارلیمنٹ ،پی ٹی وی پر چڑھ دوڑے تھے ، یہی ریاستی قوت تھی جس نے لاک ڈاون ، دھرنے ، جلاو گھیراو کروایا، یہی ریاستی قوت تھی جس نے فیک نیوز اور پراپیگنڈہ کیلئیے پراپیگنڈہ فوج بھرتی کی ،
یہی ریاستی قوت تھی جو ریجیکٹ کا ٹویٹ کرتی پائی گئی، یہی ریاستی قوت تھی جس نے مثبت خبریں چھاپنے کا حکم دیا ، یہی ریاستی قوت جب چاہے جس آرگن پر مرضی حملہ آور ہو رہی ہے نتیجہ یہی نکلنا ہے کہ اعضاء کسی دن ملٹی آرگن فیلئیرز تک پہنچ کر ریاست کا ڈھانچہ اپنے ابدی سفر پر گامزن ہو جائیگا،
ریاست کی ایسی تمام اینٹی باڈیز جنکا کام ریاست کی حفاظت کا ہے اگر وہ ایسے ہی اپنے فنکشنز کھلے عام سر انجام دیتی رہیں تو یقین مانئیے ہم کسی حتمی انجام سے بہت دور نہیں ہیں، ہم مادر پدر آزدا سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا کو حق رائے دہی کے نام پر کھلا چھوڑنے کے متحمل نہیں ہو سکتے، ہم جھوٹ اور پراپیگنڈہ کی مشینوں کے ہوتے ہوئے ریاستی ترقی کا سفر شروع نہیں کر سکتے، ہم بے لگام عدلیہ کے ہوتے ہوئے مجرمان کو کیفر کردار تک نہیں پہنچا سکتے، اور ہم سیاسی وردی کو بھی اسکی حدود میں نہیں رکھ سکیں گے،
لہذا وقت کم ہے اور مقابلہ سخت۔
اس سے پہلے کہ یہ آٹو امیون ڈس آرڈر ریاست کو اس کے حتمی انجام تک پہنچائے ، کسی بڑی سرجری کو کر گزرئیے، ورنہ انجام تو سامنے ہی ہے۔
واپس کریں