دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
میرے دور حکومت میں 20 ارب روپے اخراجات کئے گئے ہیں۔وزیراعظم آزادکشمیر انورالحق
No image راولاکوٹ( آصف اشرف۔ ) آزادکشمیر میں انوارالحق حکومت کا " تعمیر کشمیر پروگرام" اراکین اسمبلی کے ذریعے 15 ارب روپے خرچ کرنے کی تیاریاں 33 انتخابی حلقوں میں منصوبوں کی نشاندہی اراکین اسمبلی کی مرضی کے مطابق ہو گی۔ خبر رساں ادارے کے مطابق منصوبوں کا ابھی تک پی سی ون بھی تیار نہ ہوا مالی سال کی تین سہہ ماہیوں میں بجٹ خرچ کرنے میں حکومت آزاد کشمیر مکمل ناکام،تاحال 20 ارب روپے کا نصف بھی خرچ نہ کئے جا سکے،انوارالحق حکومت مالی سال میں کوئی نیا میگا پراجیکٹ بھی شروع نہ کر سکی ہے۔8 ماہ میں پونے 8 ارب روپے خرچ کرنیوالی حکومت 32 ارب روپے تین ماہ میں کیسے خرچ کرے گی۔
حکومت پاکستان نے رواں مالی سال میں پہلی تین سہہ ماہی کیلئے 20 ارب روپے فراہم کئے جس میں سے مختلف محکموں کو 10 ارب روپے دیئے گئے،جن میں سے اب تک صرف پونے 8 ارب روپے ہی خرچ کئے گئے ہیں جبکہ ان محکموں کے پاس 2 ارب سے زائد رقم موجود ہے 10 ارب حکومت آزادکشمیر کے پاس موجود ہیں جو ابھی تک تقسیم نہیں ہوئی اگلی سہ ماہی میں آزادکشمیر حکومت پاکستان سے 22 ارب روپے مزید ملنے کی امید لئے بیٹھی ہے۔
اگر یہ رقم بھی انہیں مل جاتی ہے تو 32 ارب روپے کی یہ رقم 4 ماہ میں خرچ ہونا نا ممکن ہے کیونکہ کوئی نیا میگا منصوبہ ابھی تک منظور نہیں ہوا ہے،آزادکشمیر میں انوارالحق حکومت اب 15 ارب روپے اراکین اسمبلی کے ذریعے سڑکوں کی تعمیر پر خرچ خرنا چاہتی ہے جسکی منظوری بھی دے دی گئی ہے لیکن ابھی تک ان منصوبوں کے پی سی ون تک تیار نہیں ہوئے۔
وزیراعظم آزادکشمیر انورالحق کا یہ دعوی رہا ہے کہ ان کے دور حکومت میں 20 ارب روپے اخراجات کئے گئے ہیں اور وہ چیلنج بھی کر چکے ہیں کہ اس میں کوئی کرپشن ہوئی ہو تو سامنے لائی جائے 11 ارب روپے انہیں اس وقت دستیاب ہوئے جب وہ وزیراعظم بنے اس مالی سال کے جون تک 11 ارب روپے فراہم ہوئے تھے اس میں سے 6 ارب روپے بقایا جات کی ادائیگیوں پر خرچ کئے گئے جبکہ باقی رقم پروکیورمنٹ پر خر کر دی گئی تھی جس پر محکمہ صحت میں خرید کی گئی ایمبولینسز کے ماڈلز میں بھی گڑ بڑ کے سوالات اٹھے۔
اس مرتبہ بھی رواں سال جاریہ منصوبوں پر ہی رقم خرچ کی گئی ہے ایک جان وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق کرپشن سامنے لانے کا چیلنج کر رہے ہیں اور بیورو کریسی کو صحافیوں کو ریکارڈ فراہم کرنے کا اعلان بھی کرتے ہیں لیکن آزادکشمیر کہ طاقتور بیوروکریسی یا وزیراعظم کی ایماء ہے کہ اس طرح کے تمام ریکارڈز صحافیوں کو فراہم ہی نہیں کئے جا رہے جس سے سوالات جنم لے رہے ہیں۔
واپس کریں