دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اگر آپ کے بچے ٹچ موبائل فون استعمال کرتے ہیں تو یہ لازمی پڑھیں
No image اگر آپ کے بچوں کے پاس موبائل ہے خاص طور پر لڑکیوں کے پاس اور وہ سسٹرو لوجی اور سحر حیات کو دیکھ رہی ہیں تو تھوڑا سا ایکٹیو ہوجائیں اور بچوں کو بتائیں کہ یہ لوگ پیدائشی بے غیرت ہیں۔ جن کے لئے پیسہ ہی دین ایمان ہے۔ ٹک ٹاک پر فیمس ہونے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے واہیات کپڑے اور واہیات زبان۔
پہلے ان لوگوں نے لیو ان ریلیشن شپ کو فروغ دیا۔۔اسکے بعد زندگی بھر چلنے والی شادیوں کی تقریبات اور اس میں برانڈز اور چیزوں کی پروموشن کے ساتھ لوگوں کو ان چیزوں کی طرف راغب کرنا جو ان کی حیثیت سے باہر ہے ۔۔صحیح اور غلط کا فرق ختم کرنا اور ماں باپ بہن بھائیوں کا ایک ساتھ مجرے کرنا ان کا پسندیدہ کام ہے کیونکہ یہ لوگ ماڈرن ہیں ۔
یہ لوگ اتنے ماڈرن ہیں کہ کسی عام شو میں بلالیں تو ان کا پینڈو پن صاف نظر آتا ہے۔
اپنی فضول کی ویڈیوز میں اپنا آپ دکھا دکھا کر حرام کا پیسہ کمانے کے بعد اب لوگوں کو حرام کاموں کی طرف راغب کر رہے ہیں۔
بچے ٹک ٹاکر اور یو ٹیوبر اس لئے بننا چاہتے ہیں کہ اس فیلڈ میں پیسہ بہت ہے۔ لیکن یہ پیسہ صرف اور صرف دکھا کر کمایا جاسکتا ہے۔
خود کی نمائش لگا دیں، اپنے گھر ۔بیڈ روم۔ ، بچوں کی ۔بیوی کی ۔۔ماں کی بہن کی۔۔۔۔۔پیسہ کہی نہیں گیا لیکن اگر آپ محنت کرنے رزق حلال کما کر اپنے بچوں کو کھلا رہے ہیں تو ان کے موبائل فونز میں ایک راؤنڈ لگا کر دیکھ لیں۔ ان کی سرچ ہسٹری دیکھ لیں۔ پیرنٹل کنٹرول آج کل ہر فون اور ایپ میں موجود ہے استعمال کرنا سیکھیں۔
اپنے بچوں کو ان سوشل میڈیائی نوکروں سے بچا لیں ورنہ کل آپ کا گھر۔ آپ کی زندگی۔ آپ کی پرسنل لائف اور آپ کا بیڈروم بھی کانٹینٹ بن کر دوسروں کے گھروں میں ہوگا۔
پہلے والدین سکھاتے تھے کہ گھر کی بات باہر نہ جائے ۔ آج بے غیرتیوں کی حد کردی ہے کہ الٹراساؤنڈ کی پہلی رپورٹ سے لیکر بچہ کی ڈیلیوری تک دکھائی جارہی ہے
ان کا بس نہیں چل رہا ہے ورنہ الف سے لے کر ے تک دکھا دیں سب ،ان لوگوں نے ذہن سازی شروع کردی ہے کہ پیسہ ہی مائی باپ ہے
پیسہ پھینکو تماشہ دیکھوں ۔
فلسطین میں لوگوں کو مارا جارہا ہے نا۔ وہاں جان باقاعدہ لی جارہی ہے مگر ہمارے یہاں ضمیر مارے جارہے ہیں ۔ زندہ لوگوں کے دل مر گئے ہیں۔
ایسی دو کوڑی کی انٹر پاس لڑکیوں کے دو ملین فولور کیوں ہوتے ہیں کہ ان پاس ایک جسم ہے جسے کیش کروانا ان کو آتا ہے یہ وہ خواتین ہیں جن کی وجہ سے اچھے گھروں کی خواتین بھی ان ایپس پر کوئی کام نہیں کر سکتی۔ کیونکہ ٹک ٹاکروں کو تو لوگ باقاعدہ طوائفیں کہتے ہیں۔ جی ہاں وہی تو کہتے ہیں جو ان کو فالو کرتے ہیں۔
اب بس اس دن کا انتظار کریں کہ جب یہ لوگ ایل جی بی ٹی کے جھنڈے ہاتھوں میں اٹھائے سیم سیکس کو پروموٹ کر رہے ہوں گے کیونکہ ہم اور آپ صرف یہ سمجھ کر نہیں بولیں گے کہ ہمارے بولنے سے کونسا اثر ہوگا ۔۔لیکن یہ لوگ وہ وہ کام کر جائیں گے کہ ہماری نسل پر اثر ہوگا۔
پوری دنیا میں یوٹیوب اور ٹک ٹاک پر علم بانٹا جارہا ہے۔ ہنر بانٹا جارہا ہے۔ مگر ہمارے یہاں بے غیرتیاں بانٹ رہے ہیں ماڈرنزم کے نام پر ایک دوسرے کے لحافوں میں گھس کر ویڈیو بنانا۔۔
خدا کی قسم ہجرے لگتے ہیں کہ سب کے سب۔ عورتیں بھی اور ان کے مرد بھی
اپنے بچوں کو ان پیدائشی حرام خوروں سے بچائیں۔ اچھی چیزیں دکھائیں اور سوشل میڈیا کے ذریعے اچھے کاموں میں لگائیں۔ ہنر مند بنائیں۔ پوری دنیا کا علم ہے اس انٹرنیٹ کر مگر ہمارے بچے ٹک ٹاک کیوں دیکھتے ہیں کہ ان کو پتہ ہے کامیابی صرف ٹک ٹاکروں کو ملتی ہے۔
پتہ نہیں ہمارے یہاں کسی فلم سٹار کسی ڈرامہ اسٹار کے تصوریں بنانا یا ان کے ساتھ کام کرنا کیوں شہرت اور برتری والا کام مانا جانا ہے
میڈیا کانٹیکٹس کونا یا کسی میڈیا میں کام کرنا صرف ایک پیشہ نہیں سمجھا جاتا۔ ایک غرور سمجھا جاتا ہے پتہ ہے کیوں ؟
کیونکہ میڈیا پیسہ دیتا ہے بے حساب دیتا ہے اور بے وقت دیتا ہے
یہ انسٹاگرام پر بلاگرز کی تعداد کیوں بڑھ گئی ہے ۔۔پیسہ آرہا ہے۔ ایک فضول ویڈیو بنا لو ۔۔پارٹی ہورہی ہے ۔۔اگلے سال کا سوشل میڈیا سنسیشن کا لکس سٹائل ایوارڈ تمہارا۔ ڈرامے تمہارے پیسہ تمہارا شہرت تمہاری۔
پلیز اپنی یوتھ کو بچائیں۔یہ ناسور ہے جو ہمارے بچوں میں پھیل گیا تو ہم لاعلاج ہوجائیں گے ۔
واپس کریں