بھارت افضل گورو شہید اور مقبول بٹ شہید کے جسد خاکی کشمیریوں کے حوالے کرے
محمد افضل گورو شہید جموں وکشمیر کے عوام کے عظیم ہیرو ہیں۔ بھارت افضل گورو شہید اور مقبول بٹ شہید کے جسد خاکی کو فوری طور پر کشمیریوں کے حوالے کرے۔ ان خیالات کا اظہار جموں و کشمیر لبریشن سیل راولپنڈی کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا۔ یاد رہے کہ محمد افضل گورو کو 9فروری 2013 کو اور محمد مقبول بٹ کو 11 فروری 1984 کو نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی۔ شہید رہنماؤں کی میتیں آج بھی تہاڑجیل میں دفن ہیں اور ان کی قربانیا ں حق خود ارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد میں مصروف کشمیریوں کے لیے امید کی کرن بنی ہوئی ہیں۔ مقررین نے کہا کہ 9 فروری 2013 کو افضل گورو کے خون نا حق اور عدالتی قتل کے بعد انھیں جیل کے احاطہ میں ہی دفن کرنا اور ان کی میت ان کے خاندان کے حوالے نہ کرنا بدترین ہندو انتہا پسندی کا عملی مظاہرہ ہے۔ مقررین نے کہا کہ بھارتی عدلیہ کے فیصلوں کی اگر تفصیل دیکھی جائے تو وہ نا انصافی سے بھری پڑی ہے۔جس طرح افضل گورو کو بے گناہ تختہ دار پر لٹکایاگیا اور ان کا خون ناحق کیا گیا اس طرح کے غیر منصفانہ اقدامات سے تحریک آزادی جموں وکشمیر میں نیا جوش اور ولولہ پیدا ہوتا ہے۔ ان کی شہادت سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو تقویت ملی ہے افضل گورو کشمیریوں کے ہیرو ہیں ہندوستان ظلم و ستم کے ذریعے مظلوم کشمیریوں کو غلام نہیں بنا سکتا عالمی برادری کو چاہئیے کہ وہ فوری طور پر بھارتی فورسز کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں بند کرواتے ہوئے کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق حق خود ارادیت دلائے۔ مقررین نے کہا کہ بھارت جو اپنے آپ کو جمہوریت کا چمپئین کہتا ہے درحقیقت بھارت کی سپریم کورٹ کی طرف سے کشمیری حریت پسند راہنما افضل گورو کوبے گناہ پھانسی دینا ہندوستان کے عدالتی نظام اور ہندوستانیوں کے اجتماعی ضمیر کے منہ پر طمانچہ ہے۔ افضل گورو شہیدکو پھانسی دینے پر سپریم بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں واضع لکھا تھا کہ افضل گورو پر عائد الزامات ثابت نہیں ہو سکے لیکن بھارت کے عوام کے اجتماعی ضمیر کو مطمئن کرنے کے لئے انھیں پھانسی کی سزا دی جا رہی ہے۔دنیا بھر میں اس طرح کے عدالتی قتل کی مثال نہیں ملتی۔ افضل گورو کے حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ بھارتیوں کی انتہاء پسندانہ ذہنیت اور انتہا پسندانہ ضمیر کو مطمئن کرنے کی بدترین نظیر ہے۔ ان کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں نے کشمیریوں کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کی جو ہر کشمیری کا پیدائشی حق ہے۔ مقررین نے کہا کہ افضل گورو کو پھانسی دینے کا اقدام ہندوستان کی انتہا پسندی اور ہندو ذہنیت کا واضح عکاس ہے۔ ہندوستان میں ہندوانتہا پسندی دہشت گردی میں تبدیل ہو چکی ہے اس انتہا پسندی اور دہشت گردی سے مسلمانوں سمیت کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں ہے اور بھارت میں ہندو انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف اقلیتوں کا اٹھ کھڑا ہونا فطری عمل ہے دنیا کو اب بھارت کی انتہا پسندی کا نوٹس لینا ہو گا۔ احتجاجی مظاہرہ سے راجہ خان افسر خان، سردار ساجد محمود ، سردار عظیم سرور، نجیب الغفور خان، راجہ راشد رضا، راؤف احمد صابری کے علاؤہ دیگر مقررین نے خطاب کیا۔
واپس کریں