دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
تخلیق کردہ بے چینی ۔شازار جیلانی
No image ایک سیناریو تخلیق ہو رہی ہے۔ شہباز شریف کی حکومت جا رہی تھی۔ بہت اہم مسائل چھوڑ کر اچانک صحابہ کرام کی توہین کے قوانین میں ترمیم کرکے نئی قانون سازی کی گئی۔ جس کی وجہ سے استور گلگت اور دوسرے شمالی علاقہ جات میں سڑکیں بلاک ہوگئیں۔ لوگ احتجاج پر نکل آئے۔ دوسری طرف بجلی کے نرخ بڑھائے گئے، جس کی ادائیگی سے آزاد کشمیر میں مظاہرے شروع ہوئے، اور آج تک وہی صورت حال ہے۔ شمالی علاقوں میں فرقہ وارانہ فسادات تھوڑے کم ہوگئے، تو پھر گلگت بلتستان میں گندم پر دی گئی سبسڈی واپس لیکر لوگوں کو دوبارہ سڑکوں پر لایا گیا۔ جو آج تک سڑکوں پر ہیں۔
افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کے ساتھ ساتھ پختونخوا کے ساتھ لگے افغان بارڈر کو سیل کردیا گیا، جس سے ہزاروں پختونوں کی روٹی روزی بند کردی گئی۔ تین مہینے سے زیادہ ہوئے چمن میں ہزاروں مزدور، تاجر اور دکاندار احتجاجی دھرنے میں بیٹھے ہیں۔ تربت میں ایک بلوچ سٹوڈنٹ کے قتل نے بلوچ بلوچستان میں ایک اور احتجاجی تحریک کی شکل اختیار کی، جو مہینے سے زیادہ اسلام آباد میں بیٹھی رہی، اور مایوس ہوکر واپس بلوچستان چلی گئی۔ جس نے آج کویٹہ میں اپنی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کردیا۔
منظور پشتون پر چمن میں فائرنگ کی گئی اور اس کے بعد گرفتار کرکے مختلف تھانوں، جیلوں اور مقدموں میں گرفتار رکھا گیا۔ ساتھ پی ٹی آئی اور عمران خان زیر عتاب ہے۔ جس نے کل کیلئے اپنے کارکنان کو نکلنے کی کال دی ہے۔ ساتھ پی ٹی ایم نے منظور پشتون کیلئے بھی لاہور میں احتجاج کی کال دی ہے۔
فرض کرتے ہیں، اور جس کا قوی امکان بھی ہے، کہ عمران خان کو الیکشن سے پہلے پہلے سزا ہوجاتی ہے۔
ہنزہ گلگت گندم سبسڈی، بلوچ بلوچستان بالاچ بلوچ کے قتل، اور پختون بلوچستان چمن پرلت، کشمیر میں بجلی کے بھاری بل اور پختونخوا اور پنجاب عمران خان کی سزا کی وجہ سے بے چینی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ تو پھر سیاست، جمہوریت اور الیکشن کہاں ہوگی؟ لیکن کیا ہم کسی نئے غیر سیاسی ایڈونچر کو برداشت کرنے کے قابل ہیں؟ افغان بارڈر سیل کردی گئی ہے، اور ایرانی حملے کی آڑ میں بلوچستان ایران بارڈر پر بھی فوج بھیجی جاچکی ہے۔
جو کچھ میں نے سیناریو بیان کی ہے، اس کی تخلیق میں بظاہر کوئی غیرملکی مداخلت نظر نہیں آتی۔ اسمبلی میں توہین کا قانون، گندم پر سبسڈی، کشمیر میں بجلی کے بھاری بل، افغان بارڈر بند کرکے چمن میں بیروزگاری پر جاری دھرنا اور بالاچ بلوچ کا قتل، یہ سب ہم نے خود کیا ہے۔
آگے خود سوچیں۔
واپس کریں