دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
جہیزنہیں وراثت
No image کسی سے سن رہا تھا کہ فلاں شخص نے اپنی بیٹی کو وراثت نہیں دی، دوسرا شخص بولا لیکن اس نے اپنی بیٹی کو جہیز دینے میں کوئی کمی بھی تو نہیں چھوڑی 15 20 لاکھ کا جہیز دیا، زیورات دیے اس کے سسرالیوں کو لاکھوں کے تحائف دیے۔۔۔
اب بیٹی اگر وراثت کا مطالبہ کرتی ہے تو زیادتی کرتی ہے
دنیا داری کے معاملات میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کر چکر میں ہم نے اپنی آخرت بھی خراب کر لی اور دنیاوی معاملات بھی بگڑے پڑے ہیں۔۔۔
وراثت بیٹی کا حق تھا، جس سے اسے محروم کر دیا جاتا ہے
جبکہ جہیز جو درحقیقت لڑکے کی ذمہ داری ہے اسے لڑکی کے والدین کے سپرد کر دیا جاتا ہے۔
اس روش کے خلاف کھل کر جہ اد کریں
اس کی کھل کر مخالفت کریں
اگر آپ بیٹی والے ہیں
یا آپ بیٹے والے ہیں تو بھی آپ کو ان فرسودہ رسومات کے خلاف بولنا چاہیے۔
کچھ ماہ پہلے ایک فیملی نے کسی عزیز کے ریفرنس سے ہم سے رجوع کیا اور درخواست کی کہ بیٹی کے جہیز کے لیے رقم درکار ہے، یا فرنیچر لے دیں یا حسب استطاعت مدد کریں
بہت سمجھانے کے بعد وہ کہنے لگے، بیٹا ہماری اپنی سوچ بھی یہی ہے
ہم نے اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت پر بہت خرچ کیا ان کے بہتر مستقبل کے لیے، میرے اپنے بیٹے جہیز کے بلکل خلاف ہیں اور بیٹیاں بھی۔۔۔۔
مگر بیٹیوں کی عمر بڑھتی جا رہی ہے تو جو مناسب رشتہ ملا اسے میں کیسے انکار کر دوں۔۔۔۔
اور نہایت افسوس کے ساتھ کہنے پڑے گا جہیز لینے والا شخص مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتا تھا، اور ساتھ ہی ساتھ مالی طور پر اتنا مستحکم بھی تھا کہ جہیز لیے بغیر اگر خود سے ارادہ کرتا تو بغیر کسی مشکل کے وہ سامان کا ارینج کر سکتا تھا۔۔۔۔
بہرحال یہ صرف ایک نہیں ایسی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں
اور بعض جگہوں پر بیٹیوں کے والدین اس مجبوری کے ساتھ بھی اس کڑوے گھونٹ کو حلق سے نیچے اتار لیتے ہیں کہ کہیں سامان نا ملنے پر ساری زندگی ساس، نند، بھابھیاں اور دیگر عورتیں یا شوہر اسے طعنے نہ دے۔۔۔
کسی جاننے والے نے بیٹی کا رشتہ پکا کیا
لڑکی کی ساس نے کہا ہمیں کسی چیز کی ضرورت نہیں
لڑکی کے والدین بھی استطاعت نہیں رکھتے تھے تو نہیں دیا
شادی کے بعد کمرہ تو دے دیا لیکن بستر کے نام پر زمین پر بچھانے کے لیے کپڑا تک نہیں دیا اور کہا تم لاتی تو اس کمرے میں کچھ لگنا تھا، نا برتن استعمال کرنے دیے جائیں کپڑے دھونے کے لیے واشنگ مشین کے طعنے، ٹھنڈے پانی کے لیے فریج کے،،،
اگر آپ معاشرہ سے اس برائی کا خاتمہ چاہتے ہیں تو اس برائی کے ساتھ اچھائی کا بھی اضافہ ضروری سمجھیں تاکہ ایک کو چھوڑ کر دوسرے کو اپنایا جا سکے۔
بیٹیوں کو ان کی وراثت ان کے حق سے محروم نہ کریں
اور بیٹوں کو اس قابل بنائیں کہ چند ہزار یا لاکھوں کے سامان کے لیے اسے بھیک مانگنی پڑے۔
واپس کریں