دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پانچ فروری یوم عوامی حقوق کے طور پر منایا جائے گا
No image راولاکوٹ(آصف اشرف) آزاد کشمیر کو فری لورڈشیڈنگ زون قرار دینے بجلی بلز سے ٹیکسوں کے خاتمے مراعات یافتہ طبقے کی ٹیکسوں سے عیاشی ختم کروانے سستے آٹے کی فراہمی کے لیے 5فروری کو آزاد کشمیر بھر میں مکمل شٹر ڈاؤن۔ پہیہ جام ہڑتال ھوگی۔5 فروری یوم عوامی حقوق کے طور پر منایا جائے گا۔ یکجہتی کا دن منانے والوں سے ھمارا کوئی اختلاف نہیں۔ بجلی کی بلا جواز لوڈ شیڈنگ ختم کی جائے۔ آٹے پر ایلوکشن بڑھائی جائے۔ موجودہ تحریک کسی ٹریڈ یونین کی نہیں یہ عوامی تحریک ھے اس میں ھر مکتبہ فکر والے شامل ہیں پونچھ انجمن تاجران کی ساری تنظیمیں جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ کھڑی ہیں انکی ھر کال کو ماضی کی طرح آن کریں گے ۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم پر سب متحد ہیں جو گروپ سہولت کاری کرتے ھوئے عوامی تحریک کے خلاف پریس کانفرنسیں کر رہے ہیں یہ غیر ریاستی ٹولہ شروع دن سے پس پردہ تحریک کو سبوتاژ کرنے کی کوشش میں مصروف ہے ۔ ان خیالات کا اظہار راولاکوٹ اور تھوراڑ کی تمام انجمن تاجران کے صدور اور عہدیداران نے راولاکوٹ میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
پریس کانفرنس میں راولاکوٹ انجمن تاجران کے صدر اور ممبر جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی عمر نذیر کشمیری صدر انجمن تاجران تھوراڑ ساجد اعظم۔ صدر کھائی گلہ ماما ارشد۔صدر پانیولہ راجہ اسد منصف ۔ صدر جنڈاٹھی۔ عتیق احمد۔ صدر چھوٹا گلہ اعجاز عزیز۔ ڈپٹی آرگنائزر مجاہد آباد حافظ اشفاق۔ صدر ہورنہ میرہ ریاض سرور جنرل سیکرٹری کھائی گلہ سہیل لطیف۔۔کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تاجر راہنماؤں نے کہا کہ ھماری تحریک کسی حکومتی ادارے یا کسی شخصیت و تنظیم کے خلاف نہیں بلکہ ھم اپنا حق مانگ رہے ہیں۔
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے سوچ سمجھ کر 5 فروری کو ریاست گیر شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی کال دی ہے۔ ھم گزشتہ 8 ماہ سے پر امن تحریک چلا رہےہیں۔ حکومت آزاد کشمیر نے مذاکرات کے نام پر اپنے کیے گئے 19 دسمبر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور از خود تسلیم شدہ مطالبات پر نوٹیفکیشن کے بجائے ٹال مٹول سے کام لیا جا رہا ہے۔ بجلی کی پیداواری لاگت کے تعین۔ ہائیڈل پاور پراجیکٹس کے متعلق مطالبات کو حکومت پاکستان کے زمہ لگا رہی ہے۔ ھمارا 5 فروری کو احتجاج حکومت پاکستان اور آزاد جموں کشمیر حکومت کی کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کے بارے میں ظالمانہ اور دوغلی پالیسی کے خلاف ھے ایک طرف دونوں حکومتیں بھارت کے بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں کشمیریوں کے ساتھ ھونے والے ظلم و ستم اور اس پار کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کرتے ھیں۔
دوسری جانب حکومت آزاد کشمیر میں پچھلے 76 سالوں سے عوام کو بنیادی حقوق سے محروم کر رکھا ھے جو لوگ اور تنظیمیں 5 فروری کو یوم یکجہتی منا رہی ہیں ھمارا ان سے کوئی اختلاف نہیں وہ سب ھمارے لوگ ہیں اور اس تحریک میں شامل ہیں ۔ 1966 میں جب کشمیری عوام کے آباو اجداد کی قبروں پر اور کشمیر کے پانیوں پر منگلا ڈیم تعمیر کیاگیا تو حکومت پاکستان نے کشمیریوں سے مفت بجلی اور دیگر وعدے کیے گئے ۔ دس پیسے فی یونٹ پڑنے والی بجلی واپڈ سے 2:59 روپے فی یونٹ خرید کر عوام کو 60 تا 70 روپے فی یونٹ دی جا رہی ہے ۔ حالانکہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 157 اور 161 کے تحت ہائیڈ پاور پراجیکٹس پر پہلا حق مقامی باشندوں کا تسلیم کیا گیا ہے ۔ حکومت پاکستان نے اپنے زیر انتظام کشمیر میں پچھلے 76 سالوں سے اسلام آباد سے سیلیکٹڈ حکمران اشرافیہ مسلط کی جاتی ہے جس کو عوامی حقوق و مسائل سے کوئی غرض نہیں رہی ۔ اپنے مفادات ۔مراعات میں اضافے کرتے ہوئے عوام کے خون پسینے کی کمائی پر عیاشیاں کی جا رہی ہیں ۔چھوٹے سے خطے میں وزرا اور بیوروکریسی کی فوج بھرتی کر رکھی ہے ۔ ایسے میں ھم نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے 76 سالہ استحصالی نظام کو للکارتے ہوئے گزشتہ 8 ماہ سے پر امن احتجاج کر رہے ہیں لیکن حکومت غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ھے۔ ابھی ہم نے فیصلہ نہیں کیا لیکن حالات اس طرف جا رہےہیں کہ غیر معینہ مدت کے لیے بھی شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال ھو سکتی ھے۔
عوام الناس سے ھماری اپیل ھے کہ تحریک دشمن اور عوامی حقوق کے قاتلوں سے ھوشیار رھیں ۔ بجلی بلات کا بائیکاٹ جاری رکھیں ۔ 5 فروری کے یکجہتی اور عوامی حقوق دن کے حوالے سے سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر اختلافی پوسٹوں اور کمنٹس سے اجتناب کریں۔ انشاء اللہ سہولت کار بے نقاب ھوں گے اور عوامی تحریک کامیابی سے ھمکنار ھو گی۔
واپس کریں