دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہم کب جاگیں گے؟۔تپتی صحرا کی گود
No image اسرائیل کے پاس تو پانی نہ ہونے کے برابر ہے۔۔اسرائیل کے پاس قابل کاشت زمین صرف 20 فیصد تھی۔اسرائیل کے کل رقبے کا دو تہائی تو صرف ایک صحرا یعنی صحرائے نقب پر مشتمل ہے اور اسرائیل میں یہ واحد صحرا نہیں ہے۔
اس نے صحرا میں ڈرپ اری گیشن سسٹم متعارف کرایا۔ یہ دنیا کے لیے ایک نیا تجربہ تھا۔لیکن اسرائیل اب اس سے بھی آگے جا چکا ہے اور اب وہ ”آئی ڈراپ اری گیشن“ سسٹم پر کام کر رہا ہے۔ اس کے ذریعے کسی بھی پودے اور درخت کی جڑ کو صرف اتنے قطرے پانی پہنچایا جاتا ہے جتنی اس کو ضرورت ہوتی ہے۔ جیسے آپ آنکھ میں قطرے ڈالتے ہیں ویسے ہی وہ پودوں کی جڑ میں قطرے ڈالتے ہیں ویسے ہی وہ پودوں کی جڑ میں قطرے ڈالتے ہیں۔ اور یہ سارا کام کمپیوٹر سے منسلک ہے۔ وہ خود ہی فیصلہ کرتا ہے کس پودے کو کتنے قطروں کی ضرورت ہے۔ ایک اسرائیلی کسان کا انٹرویو پڑھ رہا ہوں اس کا کہنا ہے کہ یہ سب بہت آسان ہے، میں اپنے گھرکے کمرے میں بیٹھ کر کمپیوٹر کے ذریعے اپنا کھیت سیراب کر لیتا ہوں۔
اس صحرائے نقب میں اسرائیل نے سبزیاں اگائیں اور پھل بھی۔آلو ٹماٹر سے لے کر زیتون اور آم تک اگائے۔اسرائیل اپنے اس صحرا سے کینو بھی حاصل کر رہا ہے۔حالت یہ ہے کہ نقب نام کایہ صحرا یورپ بھر کو سبزیاں اور پھل بیچ رہا ہے۔ اس صحرا کو یورپ کی ’ویجیٹیبل باسکٹ‘ کہا جاتا ہے۔
اسرائیل کے پاس پانی بہت کم ہے۔ جو ہے اس کا زیادہ تر حصہ کھارا ہے۔ اسرائیل کی ہبریو یونیورسٹی نے کسانوں کے ساتھ مل کر تجربات کیے۔ ٹارگٹ دو تھے۔ پہلا یہ کہ کھارے پانی کو ٹریٹ کر کے زرعی استعمال میں لانے کی بجائے کچھ ایسا کیا جائے کہ زراعت کو ہی کھارے پانی سے ہم آہنگ کر دیا جائے جب یہ منصوبہ کامیاب ہوا تو دوسرا ٹارگٹ یہ رکھا گیا کہ کچھ ایسا کیا جائے کہ یہ کھارا پانی سبزی اور پھل کے ذائقے کو بھی بڑھا دے۔ دونوں تجربات کامیاب ہوئے ا ور آج اسرائیلی کسان یورپ کی منڈی میں فخر سے کہتا ہے کہ میری زرعی پیداوار میں زیادہ زائقہ میرے کھارے پانی کی وجہ سے ہے۔
صحرا سے حاصل کردہ پیداوار کی کہانی بھی سن لیجیے۔صحرا کے ایک ایکڑ سے 80 ٹن پیداوار حاصل کی جا رہی ہے۔آپ ذرا اپنا حساب کتاب کر لیجیے کہ ایک ایکڑ سے پاکستان کے زرخیز ترین علاقوں میں کتنی سبزی اور کتنی فصل اٹھائی جا سکتی ہے جہاں زمین بھی بارانی اور صحرائی نہیں ہے اور پانی بھی اسرائیل سے کئی گنا زیادہ۔
اسرائیل نے صحرا میں آڑو لگائے اور ایسا کامیاب تجربہ کیا کہ ایک ایکڑ میں چار ہزار درخت لگا رہا ہے۔ذرا جائیے اور پنجاب جیسی زرعی زمین میں جا کر دیکھیے ایک ایکڑ میں کینو کے کتنے پودے ہوتے ہیں یا پوٹھوہار میں آڑو کے کتنے پودے ہوتے ہیں یہی نہیں بلکہ حیران کن بات یہ ہے کہ اس صحرائی آڑو کے ایک درخت پر اتنا پھل آ تا ہے جتنا کسی بھی بہترین زرعی زمین میں آڑو کے 160 عام درختوں پر آتا ہے۔
نن شوال
واپس کریں