دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آزاد کشمیر میں بڑے پیمانے پر حالات خراب ہونے کا خدشہ
No image راولاکوٹ (آصف اشرف) آزاد کشمیر میں غیر معینہ مدت کے لیے شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کا فیصلہ گلگت بلتستان جتنی قیمت پر آٹا اور بجلی صارفین کو فراہم کرنے اور حکومتی مراعات ختم کرنے سات ماہ سے جاری تحریک پر ڈیڈلاک جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے حکومت کو مزید مہلت دینے سے انکار کر دیا اکیس دسمبر کو آزاد کشمیر کے تمام بازار وں میں بجلی بلز سرعام نظر آتش کیے جائیں گے اس روز ہی اگلے اقدام کا اعلان کیا جائے گا یہ فیصلہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے آزاد کشمیر بھر کے ممبران نے مشترکہ اجلاس میں کیا اور الزام عائد کیا کہ انوار الحق چودھری کی حکومت عوام کے ان مسائل کو حل کرنے سنجیدہ نہیں لہزا سخت گیر احتجاج سے ہٹ کر راستہ نہیں رہا دوسری طرف زرائع کا دعویٰ ہے کہ ایکشن کمیٹی اگلے مرحلے پر آزاد کشمیر بھر میں غیر معینہ مدت کے لیے شٹر ڈاؤن ہڑتال اور پہیہ جام ہڑتال کرے گی جس کے باعث آزاد کشمیر میں عملی طور سول نافرمانی شروع ہو جائے گی آزاد کشمیر کے لوگوں کی مانگ ہے کہ آزاد کشمیر سے اس وقت پانی کے ساتھ چونتیس سو میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے جس پر نوے پیسہ فی یونٹ سے دوروپیہ سات پیسہ فی یونٹ اخراجات آرہے ہیں یہی بجلی ساٹھ روپیہ یونٹ تک واپس ہمیں دی جا رہی ہے اور واپڈا کو آزاد کشمیر حکومت دو روپیہ انسٹھ پیسہ فی یونٹ ہی ادائیگی کی جاتی ہے سارا منافع آزاد کشمیر کی بیوروکریسی اور حکومت اپنی عیاشیوں پر خرچ کرتی ہیں گلگت بلتستان کی طرح پیداواری لاگت پر بجلی مہیاء کی جائے اور گلگت بلتستان کی طرح آٹا بھی دیا جائے اس کے ساتھ ٹیکسوں سے حکومت ججز کی عیاشی ختم کی جائے زرائع کا کہنا ہے کہ انوار الحق چودھری نے ٹارگٹ سبسڈی کی منصوبہ بندی کر دی تاکہ آٹھ لاکھ لوگوں کو سستی ترین قیمت پر آٹا دیا جائے مگر ملز مالکان عزیز خان کی قیادت میں اس فیصلہ کو رکوانے کوشاں ہیں ان ملز مالکان نے سابق وزرائے اعظم راجہ فاروق حیدر یعقوب خان عتیق خان عبدالقیوم نیازی اور اعلی بیوروکریسی کو راضی کر لیا ہے کہ وہ انوار الحق چودھری کی طرف سے ٹارگٹڈ سبسڈی کے فیصلے کی مخالفت کریں اس وقت چودہ ارب سے زائد رقم حکومت سے لیکر یہ ملز مالکان غریب عوام کے نام پر اپنے منافع کو بڑھائے ہیں دوسری طرف ایکشن کمیٹی کی طرف سے شٹر ڈاؤن پیہہ جام ہڑتال کے ساتھ سرکاری گاڑیوں کے روکے جانے کے اقدام سے آزاد کشمیر میں بڑے پیمانے پر حالات خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
واپس کریں