دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
امام مہدی کی والدہ ہونے کا دعویٰ ۔آصف حسین
No image سن 70 میں انڈونیشیا کی ایک خاتون "زہرہ فونا" نے امام مہدی کی والدہ ہونے کا دعویٰ کر دیا۔ انکا دعوی تھا کہ انکے پیٹ میں بچہ دراصل امام مہدی ہیں ۔ وہ لوگوں کو یہ یقین دلانے میں کامیاب ہو گئی ، کیونکہ اسکے پیٹ سے کان لگا کر سننے پر اذان اور تلاوت قران کی آواز آتی ۔یہ خبر پورے انڈونیشیا میں پھیل گئی۔ انڈونیشیا کے اس وقت کے نائب صدر آدم مالک ، وزیر مذہبی امور محمد ڈیچلن اور دیگر انڈونیشی حکام کی زہرہ فونا سے ملاقاتیں شروع ہوگئیں ۔ خود صدر سوہارتو اور ان کی بیگم نے زہرہ سے ملاقات کی ۔ لوگوں نے زھرا کو مریم ثانی کا درجہ دے دیا ۔ زہرہ کی شہرت انڈونیشیا سے نکل کر پورے عالم اسلام میں پھیل گئی اور مختلف ممالک نے زھرا فونا کو اپنے یہاں آنے کی دعوت دی ۔
پاکستان میں ہماری اس وقت کی عسکری حکومت نے سب سے پہلے بڑھ کر زھرا کو سرکاری دعوت دی ۔ انہیں اسٹیٹ پروٹوکول ملا ، کچھ علما نے بھی اسکی تصدیق کردی ۔
بعد میں زہرہ فونا کا فراڈ پکڑا گیا کہ اس نے ٹیپ ریکارڈر چھپا کر یہ سب کیا تھا ۔ وہ اس کے شوہر انڈونیشیا میں گرفتار ہوئے اور انہوں نے قبول کیا کہ یہ سب انہوں نے دولت اور شہرت حاصل کرنے کے لئے کیا تھا
چند سال قبل پاکستان میں ایک فراڈیا علی کردستانی کے نام سے آیا ۔ اسکو بھی اسٹیٹ پروٹوکول ملا، اعلی حکومتی عہدے دار اور وزرا نے ملاقاتیں کیں اور یوں اس ڈرامے پر بھی اعتماد کی مہر لگادی ۔
یہ صرف دو مثالیں نہیں ،
اس سے پہلے اور اسکے بعد بھی ایسے فراڈی آتے رہے ہیں ۔ جو صرف زندگیوں سے نہیں کھیلتے بلکہ اپنی جعل سازی کو کبھی امام مہدی کے دعوے اور کبھی طب نبوی ص کہہ کر دین سے بھی کھلواڑ کرتے ہیں۔
یہاں عبقری نامی فراڈ کو کئی ملین لوگ پسند کرتے ہیں۔روحانی علاج ، استخارے ، کالے علم کے توڑ ، طب نبوی، اور اسی طرح کے پھونکوں دھاگوں سے علاج کرنے والے جگہ جگہ بیٹھے ہیں۔ اپنے فراڈ کو قران و احادیث سے جوڑا جاتا ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ ان کی تصیح یا تردید کرنے والوں کو الٹا برا بھلا کہا جاتا ہے ۔
اسکی وجہ کیا ہے؟
برصغیر میں ہمیشہ سے جادو ، چمتکار ، جھاڑ پھونک , کا ہندوانہ کلچر رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں علمی دلائل ، رسول اللہ ص کی سچی سیرت اور صحابہ رض کے واقعات کے مقابلے میں کشف و کرامات دکھانے والے بزرگ زیادہ اچھے لگتے ہیں ۔ ہمیں قرآن سے دور اور دو نمبر بزرگوں سے قریب کیا گیا ۔
ہمارے ہاں قرآن اور سیرت رسول ص کا پتا ہو نا ہو مگر یہ پتا ہوتا ہے کہ فلاں بزرگ اُڑتے تھے ، فلاں پانی پر چلتا تھا ، فلاں بزرگ اپنے مریدوں کی بخشش کروا دیتے ہیں ، غوث پاک مردے زندہ کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ
ہمیں شعبدے پسند ہیں۔ شارٹ کٹس اچھے لگتے ہیں ۔ ایسے میں یہاں فراڈ اور سوڈو سائنس ہی ترقی کرسکتی ہے ۔
اسلام ایسا سچا دین ہے جو خود تحقیق اور عمل کی دعوت دیتا ۔ اسکو سمجھیں ۔ یہ سمجھ آگیا تو کبھی اسکے نام پر فریب کا شکار نہیں ہونگے ان شااللہ ۔
واپس کریں