دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
چارسدہ پولیس ۔جناب آئی جی پی صاحب / آر پی او مردان
No image شاھداقبال حاجی زائی ۔پولیس کا فرض ھے کہ وہ عوام کی مال کے ساتھ ساتھ عوام کی جان کی بھی بھرپور حفاظت کرے کیونکہ قومی ٹیکس کا 33 فیصد پولیس فورس پر ضائع ھوتا ھے ۔ قیصہ مختصر یہ ھے کہ حاجی زائی ضلع چارسدہ کی سطح پر بنے ایک بڑے غیر سیاسی گروپ کی جانب سے حاجی زائی کی گراونڈ پر کھیلوں کا انعقاد کیا گیا فائینل کے مہمانان خصوصی میں ڈی سی چارسدہ اور ڈائیریکٹر جنرل نیب سمیت دیگر عمائدین علاقہ مدعو تھے
سیکوریٹی کے حوالے سے جب متعلقہ ڈی پی او چارسدہ اور ایس ڈی پی او شبقدر سے رابطہ کیا گیا تو دونوں حضرات نے یہ کہہ کر سیکوریٹی دینے سے معذرت کی ، کہ ان کی نجی مصروفیات ھیں جن کی وجہ سے وہ ان کو سیکوریٹی دینے سے قاصر ھیں۔
ایونٹ انتظامیہ نے پولیس کی اس سرد مہری کو دیکھتے ھوئے ڈی سی چارسدہ سمیت دیگر مہمانان سے شرکت کیلئے دوبارہ رابطہ نیہں کیا کیونکہ وہ زاتی طور پر ان حکام کو سیکوریٹی نیہں دے سکتے تھے ۔سوال یہ ھے کہ ۔
ڈی پی او اور ایس ڈی پی او کی نجی مصروفیات ھوں تو عوام کو تحفظ نیہں دیا جائیگا ۔۔۔اگر کھیل کود کے ٹورنامنٹ منعقد کئے جایئں گے تو پولیس سے سیکوریٹی نیہں مانگی جائیگی ۔-اگر ھمارے مہمانوں میں اعلی سرکاری عہدہ دار ھوں تو کیا ھم محض اس لئے ان کو واپس بھیج دیں کہ پولیس کی زاتی مصروفیات ھیں ۔۔۔
جناب ائی جی پی صاحب/ جناب ار پی او صاحب ۔
ایک طرف ھماری حکومتی پالیسی یہ ھے کہ ھم بڑے پیمانے پر کھیلوں کا انعقاد کریں کہ دنیا کو یہ میسج جائے کہ پختون پرامن قوم ھے ھم سوشل بھی ھیں اور تہزیب یافتہ بھی ھیں ۔
ائی ایس پی ار وزیرستان جیسے حساس جگہوں پر کھیلوں کے ٹورنامنٹس کراتا ھے ان کو فول پروف سیکوریٹی دیتا ھے تاکہ پختونوں کا ایک سافٹ امیج ڈیولپ ھوسکے اور ضلع چارسدہ میں ڈی پی او اور ایس ڈی پی او کے پاس نجی مصروفیات سے فرصت نیہں ھے
جناب اعلی ۔
مجھ سمیت اس ایونٹ میں دس صحافی اور دو ھزار سے زیادہ شائقین موجود تھے کیا ھمیں سیکوریٹی دینا ریاست کی زمہ داری نیہں ھے ۔ کیا ھم پولیس سے سیکیورٹی نیہں مانگ سکتے ؟
خدانخواستہ کوئی ناخوشگوار واقعہ ھوجاتا تو ھم مر کھپ جاتے اور پولیس کے زمہ داران دو چار دن کیلئے معطل ھوکر پھر کہیں اور براجمان ھوجاتے ۔ اپ بھی فاتحہ کیلئے تشریف لے اتے اور ھمارے بچوں کے سروں پہ ھاتھ رکھکر کہتے کہ “ اللہ کو یہی منظور تھا”
مان لیتے ھیں کہ ڈی پی او اور ایس ڈی پی او کی نجی مصروفیات تھیں متعلقہ ایس ایچ او صاب بھی تو تھانے سے نیہں نکلے ، باوجود اس کے کہ میں نے بزات خود اس کو کال کی ، جس کے جواب میں موصوف نے کہا کہ ھم کہیں اور مصروف ھیں ۔مضحکہ خیز صورتحال تو اس وقت پیدا ھوئی جب ایونٹ کی احتتامی اخری پندرہ منٹ میں مقامی تھانہ سے دو سپاھی دو ھزار کے مجمعے کو سیکوریٹی دینے أ پہنچے ۔
سر!
چارسدہ میں کچھ ھی مدت پہلے ملزمان پولیس کو رسی سے باندھ کر رفو چکر ھوئے
پرسوں سٹی تھانے کی حدود میں پولیس وردی میں ملبوس ڈاکووں نے ڈکیتی کی اور نو لاکھ نقد، دس تولے سونا اور ایک کلاشنکوف لے اڑےمحض ھفتہ پہلے شبقدر میں ایک تھانے کے اندر ملزم پولیس کو چکمہ دے کر فرار ھوا ھے ۔ ایک اندھیر نگری ھے نہ ملزموں پہ پکڑ مضبوط ھے نہ عوام کو سیکیورٹی حاصل ھے ۔مجھے زاتی طور پر اپ سے امید ھے کہ اپ زمہ داران کے خلاف راست قدم اٹھایں گے ۔
واپس کریں