دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سی اینڈ ڈبلیو ڈی خیبر پختونخوا میں ٹینڈرز کی لوٹ سیل
No image پشاور : ( خالد خان ۔نمائندہ خصوصی ) غضب کرپشن کی عجب کہانی ۔خیبر پختونخوا کے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو ڈی میں کرپشن کا سنگین کیس منظر عام پر آچکا ہے جہاں تمام قوانین اور ضابطوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے منظور نظر غیر ملکی کمپنی کو بھاری رشوت پر چھ ٹھیکے دے کر نوازا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ سیلاب سے متاثرہ مخصوص اضلاع میں تعمیر و ترقی اور بحالی کے لیئے خیبر پختونخوا کے صوبائی حکومت نے بھاری فنڈز مختص کرکے " خیبر پختونخوا رورل ایکسیسیبلٹی پراجیکٹ کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ حکومت خیبر پختونخوا " کو ذمہ داری سونپ دی۔
متعلقہ محکمے نے قواعد و ضوابط کے مطابق قومی اخبارات میں ٹینڈرز شائع کیئے جس میں متعدد کمپنیوں نے بولیوں میں حصہ لیا۔ چیف انجینیئر طارق خان اور پراجیکٹ ڈائریکٹر پی آئی یو ساجد اقبال نے جو دونوں سگے بھائی ہیں آٹھ میں سے چھ ٹینڈرز ایک غیر ملکی کمپنی " اکارڈ " کو حوالے کیئے۔ مذکورہ کمپنی نہ ہی تو انجینئرنگ کونسل آف پاکستان کے ساتھ رجسٹرڈ اور نہ ہی حکومت پاکستان کی منظوری اسے حاصل ہے ۔" اکارڈ " کمپنی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے مگر آٹھ میں سے چھ ٹینڈرز پھر بھی اس کمپنی کو دیئے گئے
۔دوسری دلچسپ بات یہ بھی کہ ٹینڈرز کے ساتھ " اکارڈ " کمپنی نے کال ڈیپازیٹس بھی جمع نہیں کیئے ہیں بلکہ کمپنی کا چیک بطور کال ڈیپازٹ قبول کیا گیا ہے جو صریحا غیر قانونی عمل ہے۔ مصدقہ اطلاعات کے مطابق بقیہ دو ٹینڈرز بھی اسی کمپنی کو دیئے جانے کے انتظامات مکمل ہوچکے ہیں۔ ان ٹینڈرز میں جن کمپنیوں نے حصہ لیا تھا ان میں سے بعض کمپنیوں نے قومی احتساب بیورو ، اینٹی کرپشن خیبر پختونخوا اور ایف آئی اے کو اس سکینڈل کی تفصیلات مہیا کی ہیں جبکہ نگران وزیر اعظم پاکستان اور نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا کو بھی خطوط کے ذریعے آگاہ کیا گیا ہے۔
دیکھنا ہے کہ کرپشن کے خلاف شروع کیئے گئے سنجیدہ اقدامات سے کیا اس جرم کے مرتکب افسران کو لگام ڈالی جاسکی گی یا نہیں؟ اگر چہ غیر ملکی کمپنیوں کو وطن عزیز میں سرمایہ کاری کے لیئے راغب کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے لیکن اس کا یہ مطلب بھی ہر گز نہیں کہ تمام ملکی قوانین کے ساتھ کھلواڑ کیا جائے۔
واپس کریں