دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مثبت کردار عظیم لوگ
No image گھر سے کھانا آیا تو میں جوہر ٹاؤن لاہور سے یتیم خانہ چوک کے لیے نکلا، مجھے راستے کا علم نہیں تھا تو جگہ جگہ لوگوں سے پوچھا، پھر ایک سگنل پر ٹھہرے ہوئے پیزا ڈیلیوری والے سے کہا کہ میں نے یتیم خانہ چوک پر جانا ہے؟ جواب ملا "میرے ساتھ ساتھ آ جائیں" ۔ تقریباً سات سے آٹھ منٹ بائیک پر اس کے پیچھے پیچھے چلنے کے بعد اس نے کہا "اب یہ سامنے والا سگنل آپ کراس کریں گے تو آگے یتیم خانہ چوک ہے"۔
یہ کہہ کر وہ بائیک واپس موڑنے لگا۔
بہت شکریہ۔ لیکن ایک بات بتائیں گے؟ کیا آپ نے اسی جگہ پر پیزہ ڈیلیور کرنا تھا؟
مسکراتے ہوئے کہا "اس بات کو چھوڑ دیں بھائی" ۔
نہیں پلیز؟ میں جاننا چاہتا ہوں۔ آپ کی مہربانی ہوگی؟
"دراصل جس سگنل پر آپ ٹھہرے ہوئے تھے میں نے وہاں سے رائٹ جانا تھا"۔
تو آپ مجھے وہاں سے ہی بتا دیتے؟ آپ نے اپنا سفر بھی طویل کر دیا اور پیٹرول بھی ضائع کیا؟
"ضائع کیوں بھائی؟ مجھے اس بات پر یقین ہے کہ اس کے بدلے اللہ تعالیٰ میری بائیک میں موجود باقی پیٹرول میں برکت ڈالے گا یا پھر مجھے آج کے دن اس عمل کی وجہ سے عام دنوں کی نسبت زیادہ رزق عطا فرمائے گا۔ کسی کو راستہ بتانا بھی تو نیکی ہے اور ہر نیکی کے بدلے ہمیں دنیا و آخرت میں کچھ نا کچھ یا بہت کچھ ضرور ملتا ہے بس یقین ہونا چاہیے۔"
یہ کہنے کے بعد وہ شخص اپنی منزل کی جانب چلا گیا اور میں اسے جادو کی جپھی دینے سے محروم رہ گیا۔ مطلب یقین اور وہ بھی اتنا پختہ۔ لوگ بات کرتے ہیں کہ پیسہ ہی سب کچھ ہے مگر میں کہتا ہوں کہ یقین ہی سب کچھ ہے وہ بھی رب العالمین کی ذات پر یقین، اس کی قدرت پر یقین، سب کچھ اس کے ہاتھ میں ہونے کا یقین ہی سب کچھ ہے ورنہ انسان ساری زندگی سکون سے محروم رہ جاتا ہے اور دولت دولت کی تسبیح کرتے ہوئے وہ یہ بھول جاتا ہے کہ میں انسان ہوں اور انسان کو انسانوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
اچھے اعمال پر یقین کا ہونا بھی بڑی نعمت ہے میرے خیال میں یہ اللہ تعالیٰ کا خاص کرم ہوتا ہے یہ کرم کی بات ہے۔ جیسے وہ نظیر راہی صاحب نے کیا خوب لکھا ہے کہ:
جس پر تیرا کرم ہے وہی باکمال ہے
گر ہو نہ تیرا فیض تو جینا محال ہے
مجھے اس وقت نثار صاحب کی بات یاد آئی کہ "ہمارے معاشرے میں منفی کردار کم ہیں مگر سوشل میڈیا پر ان کے سہولت کار زیادہ ہیں جس کی وجہ سے ہم سمجھتے ہیں اس معاشرے سے اچھائی ناپید ہو چکی ہے جب کہ حقیقی زندگی میں دیکھیے آپ کو جگہ جگہ اچھے لوگ نظر آئیں گے بس شرط یہ ہے کہ آپ کے پاس اچھائی کو دیکھنے والی آنکھ ہونی چاہیے ورنہ منفی سوچ کے حامل لوگ مثبت کردار کو دیکھنے سے محروم رہ جاتے ہیں"
واپس کریں