دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
فیصلہ کرنے میں جلد بازی سے پرہیز
No image پانچ چھ سال پہلے میں نے ایک محترم دوست کے کہنے پہ اُن کو بیٹی کی شادی واسطے ایک گھر دکھایا. اپنی تسلی کرنے بعد دوست اور اُن کی اہلیہ کو لڑکا اچھا لگا یوں چند ہی دن میں بچی کی شادی ہو گئی. شادی کے اڑھائی تین سال بعد ایک رات اچانک ہی وہ دوست بمع اپنی بیگم اور بیٹی میرے گھر پہنچ گئے بیٹی کی گود میں دو بچے تھے. میرے گھر پہنچتے ہی میاں بیوی نے داماد کی شکایات لگانا شروع کر دیں. بتا رہے تھے کہ بیٹی تین چار ماہ سے ہم نے اپنے پاس ہی بٹھائی ہوئی. میں نے بیٹی سے خاوند ساتھ ناراضگی کی وجہ پوچھی تو وہ بولی کہ کیٹرنگ کا بزنس ہے ہمارا لیکن نقصان میں جا رہا ابھی جب بھی خاوند سے پیسے مانگوں تو وہ لڑتا ہے. بے چارہ کوشش تو بہت کرتا لیکن بزنس کو منافع بخش نہیں بنا سکا. اب جب کے اُس نے مجھے بچوں کا خرچ ہی نہیں دینا تو خاوند پاس رہنے کا کیا فائدہ میں امّّی ابو گھر آ گئی اور اب واپس جانے کا ارادہ بھی نہیں.
بچی کی والدہ بولیں ہم کوئی بھوکے ننگے تو نہیں. اللّٰہ کا دیا بہت ہے ہمارے پاس، ہم اپنی بیٹی اور نواسی، نواسہ پال لیں گے. اب تو لوگ بھی ہمیں طعنے مارنے لگ گئے کہ شادی بعد بیٹی گھر بٹھائی ہوئی. آپ بس ہماری علیحدگی کروا دیں ہم ایسے نکمّے مرد سے آزادی چاہتے ہیں جو اپنے بیوی بچوں کو بھی خوش نہیں رکھ سکتا.
میں نے اُن کی سب باتیں غور سے سُنیں دل رکھنے خاطر اُن کی ہاں میں ہاں ملائی اور کہا کہ آپ کی شکایت جائز ہے میں داماد صاحب سے بات کرتا ہوں ایسے نالائق مرد سے آزاد ہو جانا ہی بہتر رہے گا. اتنی پیاری سی تو بیٹی ہے ہماری ہم سے تمام عمر کا روگ نہیں پالا جاتا.
اس تمام بات چیت دوران بیٹی نے اپنے خاوند کے لئے بے چارہ کا جو لفظ استعمال کیا تھا وہ کانوں سے ہوتا میرے دل میں جا لگا اِس ایک لفظ نے مُجھے ساری بات سَمجھا دی. بچی کی علیحدگی لینا طے کر کے رات بارہ بجے جب وہ دوست واپس جانے لگے تو میں نے انہیں مشورہ دیا کہ آپ لوگوں پاس اللّٰہ کا دیا بہت کچھ ہے زمین، جائیداد، دولت ہر چیز ہے. تمام عمر بیٹی گھر بٹھا کر آپ نے سارے جہان کے طعنے بھی سُننے اور خرچ بھی کرنا تو بہتر ہوگا کہ آپ صرف خرچ ہی کر لیں. بیٹی کو خاوند پاس بھیجیں اور چُھپ چُھپا کر وہاں ہی اُسے ماہانہ خرچ دے دیا کریں. نواسہ نواسی بھی باپ پاس رہیں گے اور آپ لوگ دُنیا کی باتوں سے بھی بچ جائے نگے.
کوشش میں کیا حرج ہے اللّٰہ مہربانی فرمائیں گے ایک نا ایک دن آپ کا داماد پیروں پہ کھڑا ہو جائے گا. اگر ایسا نا ہو سکا  تو دوبارہ بیٹی واپس لے آنا. اُنہیں میری بات سمجھ آ گئی اگلی صبح اُن لوگوں نے بچی خاوند پاس بجھوا دی اور قریباً چھ ماہ اُدھر ہی بیٹھی بیٹی کو گھر کا خرچ دیتے رہے. اُن کا داماد نیک اور خود دار لڑکا تھا، چند ہی ماہ میں اُس نے اپنا بزنس پیروں پہ کھڑا کر لیا، سُسر صاحب سے چھے، سات ماہ لیا ہوا گھر کا خرچ واپس کیا اور ساتھ میں علیحدہ سے اپنا مکان بھی بنا لیا. آج وہ بیٹی اپنے گھر میں بہت خوش ہے.
منقول
پلیز کوئی فیصلہ کرتے ہوۓ جلد بازی مت کیا کریں۔
واپس کریں