دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سیاست دان ووٹ مانگنے کا طریقہ سیکھیں
No image پاکستان میں جہاں 9.5 کروڑ سے زیادہ لوگ روزانہ 3.6 ڈالر سے کم کماتے ہیں، کھانے پینے کی بنیادی اشیاء کو آسمان سے چھوتی مہنگائی کا سامنا ہے وہاں اب چونکہ الیکشن کی آمد آمد ہے اس لیئے، سیاست دانوں کے لیے عوام سے جڑنا بہت ضروری ہو گیا ہے۔ اس وقت کم ہوتا ہوا نچلا متوسط طبقہ بھی بمشکل زندہ ہے اور اپنے یوٹیلیٹی بل ادا کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے میں جب”عوامی خدمت“ کے دعوے دار سیاستدان مہنگی SUVs سے باہر نکلتے ہیں، برانڈڈ کپڑوں میں ملبوس ہوتے ہیں، چینل کے اسکارف پہنتے ہیں، برکن یا لوئس ووٹن ہینڈ بیگ اٹھاتے ہیں، خود ہیروں کے کنگنوں سے مزین ہوتے ہیں اور ووٹرز کی زندگی بھر کی بچت سے زیادہ قیمت والی گھڑیاں پہنتے ہیں تو یہ منظر نامہ ممکنہ طور پر ووٹروں کو کسی قسم کی بھی سیاسی یقین دہانی کے ممکن ہو جانے کا پیغام نہیں دیتا۔
پاکستان کی حالیہ سیاسی تاریخ میں فاطمہ جناح کو رول ماڈل ہونا چاہیے تھا۔ مادرِ ملت جب بھی عوامی جلسوں سے خطاب کرتیں تو وہ سادہ لباس پہنتی تھیں۔ سنڈریلا یا باربی ڈول کی تصویر 24/7 کی بنیاد پر مصائب سے گزرنے والے شہریوں سے ووٹ مانگنے والے سیاستدانوں کی یقین دہانیاں یا وعدے حقیقت میں کیسے ممکن لگیں گے؟
پڑوسی ملک بھارت میں سیاست دان کھڈی کے یا عام سادہ لباس پہنتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ وہ اس آبادی سے جڑیں جس کی وہ نمائندگی کرنا چاہتے ہیں۔ یہاں تک کہ اطالوی نژاد کانگریس پارٹی کی رہنما سونیا خان کو بھی عوامی طور پر اپنی غیر ملکی شہریت کو منسوخ کرنا پڑا اور وہ لباس پہننا پڑا جو ان کی ساس اندرا گاندھی نے پہنا تھا اور پھر راہول گاندھی اور پرینکا نے ان کی پیروی کی۔
سیاست دانوں کی ملکیت میں کئی ایکڑ پر پھیلی محلاتی رہائش گاہوں کے بارے میں میڈیا رپورٹس بھی کوئی اچھا پیغام نہیں دیتیں۔ یہ صورتِ حال زمینی حقائق سے مکمل طور پر منقطع افراد کی ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے یہی نہیں بلکہ یہاں تک کہ اس مالیاتی چیلنج والے ملک کی تنخواہ دار بیوروکریسی بھی ایسے گھروں میں رہتی ہے جو برطانوی وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کو بونا کر دے۔
پاکستان کے سیاست دان عوام سے ووٹ ضرور مانگیں اور بیوکریسی بھی قومی خدمت کے دعوے ضرور کرے لیکن اس سے قبل اپنی ان اداؤں پر بھی غور کرے جن سے اس غریب ملک کے کروڑوں ووٹروں اور عوام کی تذلیل اور ان کی غربت کا کھلا مذاق اڑتا ہے۔
واپس کریں