دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان میں کوٹہ سسٹم کی کہانی۔
No image (1)۔ پاکستان میں پہلا کوٹہ سسٹم کس نے متعارف کرایا تھا؟
پاکستان میں پہلا کوٹہ سسٹم پاکستان کے وزیر اعظم لیاقت علی خان کی طرف سے ستمبر 1948 میں متعارف کرایا گیا تھا۔ اس میں سرکاری ملازمتوں میں بھرتی کے لیے علاقائی/صوبائی ماڈل استعمال کیا گیا تھا اور اس کے مطابق درج ذیل کوٹہ تعین کیا گیا تھا؛
مشرقی پاکستان = %42
مغربی پاکستان = %58
(2)۔ لیاقت علی خان نے مغربی پاکستان کے %58 کوٹہ کی تقسیم کیسے کی تھی؟
لیاقت علی خان نے مغربی پاکستان کے %58 کوٹہ کی مندرجہ ذیل تقسیم کی تھی؛
پنجاب کے لیے = %23
دیگر تمام صوبوں [سندھ ' بلوچستان ' صوبہ سرحد] اور ریاستوں کے لیے = %17
ھندوستان سے ممکنہ تارکین وطن کے لیے = %15
کراچی کے لیے %2 الگ کوٹہ تھا۔
اس کے بعد نومبر 1949 کو نظر ثانی کی گئی اور اب ممکنہ تارکین وطن کی اصطلاح استعمال کرنے کے بجائے میرٹ کا استعمال کیا گیا اور درج ذیل نظر ثانی کوٹہ تعین کیا گیا تھا؛
میرٹ %20
مشرقی پاکستان %40
مغربی پاکستان %40
مغربی پاکستان کے لیے %40 کوٹہ کی تقسیم مندرجہ ذیل تھی۔
پنجاب بمع بہاولپور %23
دیگر تمام [سندھ ' بلوچستان ' صوبہ سرحد] %15
کراچی کے لیے %2 الگ کوٹہ تھا۔
(3)۔ کوٹہ سسٹم کی مدت میں اضافہ کب کب ھوا؟
1956 کے آئین کے تحت کوٹہ سسٹم کے رائج رھنے کی مدت مارچ 1971 تک کردی گئی تھی۔ یعنی 15 سال کے لیے۔
1962 کے آئین میں اس کے رائج رھنے کی مدت کو 10 سال کر دیا گیا تھا۔ جو 1972 تک تھی۔
1951 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی 7 کروڑ 50 لاکھ تھی۔ جس میں مغربی پاکستان کی آبادی 3 کروڑ 37 لاکھ 40 ھزار اور مشرقی پاکستان (آج بنگلہ دیش) کی آبادی 4 کروڑ 22 لاکھ 60 ھزار تھی۔
مغربی پاکستان کی 33،740،167 آبادی میں سے پنجاب ' سندھ ' سرحد ' فاٹا ' بلوچستان کی آبادی مندرجہ ذیل تھی۔
1۔ پنجاب = 20،540،762 یا %60.88
دیہی 16،972،686 یا %82.63
شہری 3،568،076 یا %17.37
2۔ سندھ = 6،047،748 یا %17.92
دیہی 4،279،621 یا %70.76
شہری 1،768،127 یا %29.24
3۔ سرحد = 4،556،545 یا %13.50
دیہی 4،051،800 یا %88.92
شہری 504،745 یا %11.08
4۔ فاٹا = 1،332،005 یا %3.95
5۔ بلوچستان 1،167،167 یا %3.46
دیہی 1،022،618 یا %87.62
شہری 144،549 یا %12.38
(4)۔ پاکستان کے ٹوٹنے کے بعد کوٹہ کا تعین کیا کردیا گیا؟
پاکستان کے ٹوٹنے سے 1971 اور اس کے بعد نہ صرف آبادی کی ڈیموگرافی بدل گئی۔ بلکہ آبادی میں تبدیلی کی وجہ سے توازن بھی بدل گیا تھا۔ اس لیے 1972 میں درج ذیل کوٹہ تعین کیا گیا تھا؛
میرٹ %10
آزاد کشمیر کے لیے %2
پنجاب کی %60.88 آبادی کے لیے %50
سندھ کی %17.92 آبادی کے لیے %19
صوبہ سرحد کی %13.50 آبادی کے لیے %11.5
فاٹا کی %3.95 آبادی کے لیے %4
بلوچستان کی %3.46 آبادی کے لیے %3.5
(5)۔ سندھ میں کوٹہ سسٹم کی شہری/دیہی تقسیم کیوں کی گئی تھی؟
سندھ کے دیہی علاقوں میں سندھی اکثریت اور شہری علاقوں میں غیر سندھی اکثریت کی وجہ سے سندھ میں لسانی بنیادوں پر شہری/دیہی تقسیم واضح ھونے لگی۔ اس لیے سندھ کے %19 کوٹہ کو شہری/دیہی کوٹہ میں تقسیم کرنے کے لیے 60/40 فارمولے کا استعمال کرتے ھوئے %11.4 کوٹہ دیہی سندھ اور %7.6 کوٹہ شہری سندھ میں تقسیم کیا گیا۔
پاکستان بھر میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی آبادی کا اصل تناسب %7.6 ھے۔ جبکہ سندھ کی آبادی میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کا تناسب صرف %19 ھے۔ اس لیے 60/40 فارمولے کا استعمال کرتے ھوئے شہری سندھ کے لیے %7.6 کوٹہ مخصوص کرنے سے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کو فائدہ ھوا۔
(6)۔ ھندوستانی مھاجروں کو آبادی کے تناسب سے زیادہ ملازمتیں کیسے ملیں؟
پاکستان میں پہلا کوٹہ سسٹم لیاقت علی خان نے لاگو کیا تھا۔ یہ 25 سال تک نافذ رھا۔ یعنی دسمبر 1972 تک۔
پنجاب کو %23 اور تین مکمل صوبوں سندھ ' بلوچستان ' سرحد کو %15 کوٹہ دیا گیا۔ جبکہ اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجروں کو %20 میرٹ کے نام پر اور %2 صرف کراچی کو دیا گیا۔ جس سے یہ %22 ھو گیا۔
ستم ظریفی یہ ھے کہ؛ بہاولپور سمیت پنجاب کا %23 کوٹہ اور دیگر تمام صوبوں [سندھ ' بلوچستان ' سرحد] کا %15 کوٹہ جو کہ خاص طور پر پنجاب کے بڑے شہروں؛ لاھور ' راولپنڈی ' فیصل آباد ' گوجرانوالہ ' سرگودھا ' ملتان ' بہاولپور جبکہ دیہی سندھ کے شہروں/قصبوں میں آباد ھونے کی وجہ سے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے پاس گیا۔
پاکستان میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی آبادی کا تناسب صرف %3.3 تھا۔ لیکن 1947 سے 1958 تک اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں نے اپنی آبادی کے تناسب سے کہیں زیادہ ملازمتیں حاصل کیں۔
کرسٹینا لیمب نے اس اعداد و شمار کو %40 تک بتایا۔ جبکہ ڈاکٹر حسن عسکری جیسے کچھ دوسرے محققین نے بتایا کہ؛ سرکاری ملازمتوں میں سے تقریبا %65 ملازمتیں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے پاس گئیں۔
1947 میں 980 آئی سی ایس افسر تھے۔ 468 یورپی ' 352 ھندو ' 101 مسلمان ' 25 انڈین عیسائی ' 13 پارسی ' 10 سکھ ' 5 یورپی ڈومیسائلڈ اور اینگلو انڈین ' 2 شودر/شیڈولڈ کاسٹ اور چار دیگر کمیونٹیز کے تھے۔
پاکستان کے 1947 میں قیام کے بعد 101 مسلمان آئی سی ایس افسران میں سے 81 افسران نے پاکستان کی سول سروسز میں شمولیت اختیار کی تھی۔ جبکہ 1951 میں سول سروسز کی 95 سینئر ملازمتوں میں سے 40 پنجابیوں اور 33 اردو بولنے والوں کے پاس تھیں۔
(7)۔ پاکستان میں کوٹہ سسٹم صوبائی ماڈل کے بجائے قوموں کی آبادی کے مطابق کیا جائے۔
پاکستان کی %60 آبادی پنجابی قوم کی ھے۔ (کشمیری ' ھندکو ' ڈیرہ والی کا شمار پنجابی قوم میں ھوتا ھے)۔ جبکہ %40 آبادی سماٹ ' براھوئی ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر قوم کی ھے۔
پاکستان کی تمام 12 قومیں پاکستان بھر میں ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رھتی ھیں۔ اس لیے پاکستان میں کسی علاقے کو بھی کسی خاص قوم کا راجواڑہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ اس لیے پاکستان میں کوٹہ سسٹم صوبائی ماڈل کے بجائے قوموں کی آبادی کے مطابق کیا جائے۔
واپس کریں