دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
،ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے 10 طریقے
No image ہم 120 ارب روپے کی صرف چائے پی گئے۔آئیے دیکھتے ہیں کہ عوام یعنی ہم اور آپ کیسے معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے پاکستان اورحکومت کی مدد کرسکتے ہیں ؟

1۔ سفری اخراجات میں کمی
17 ارب ڈالر کی پیٹرولیم درآمدات
پاکستان کو پیٹرولیم مصنوعات کی امپورٹ پر سالانہ 17 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنا پڑتی ہے لیکن ہم تھوڑی سی کوشش سے گاڑی کا استعمال کم کر کے حکومت کو سالانہ 300 ڈالر تک یعنی گاڑی استعمال کرنے والا ہر شہری تقریباً 60 ہزار روپے کا فائدہ پہنچاسکتا ہے- جس سے ہمارا امپورٹ بل کم ہوگا اور پاکستان کو ادائیگی کیلئے درپیش مشکلات میں بھی کمی ہوگی۔

2۔ فونز کی درآمدات میں کمی
1.3ارب ڈالر کے فونز
پاکستان میں مہنگے موبائل فونز رکھنا ایک فیشن بن چکا ہے اور لوگ نئے نئے ماڈلز کے موبائل فونز خریدنا پسند کرتے ہیں لیکن یہ جان لیں ۔۔۔۔ کہ۔۔۔۔ بیرون ممالک سے موبائل فونز امپورٹ کرنا بھی پاکستان کی معیشت پر بہت بھاری پڑتا ہے۔ ملک میں گزشتہ سال تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالر کے موبائل فونز درآمد کئے گئے ۔عوام مہنگے فونز کی خریداری کا سلسلہ کچھ عرصہ کیلئے روک کر پاکستان کو بھاری بلز کی ادائیگی سے بچانے میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔
2.6 ارب ڈالر کی گاڑیاں
ایک طرف کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں کنٹرول سے باہر جارہی ہیں تو دوسری طرف پیٹرول کی قیمت بھی قابو میں آنا مشکل ہے- ایسے میں ملک میں مہنگی گاڑیاں منگوانا کسی بھی طرح دانشمندانہ اقدام نہیں ہوسکتا۔ پاکستان نے گزشتہ سال ڈھائی ارب ڈالر سے زائد کی گاڑیاں امپورٹ کیں۔ اگر پاکستانی عوام بحران کے دوران غیر ضروری گاڑیاں منگوانا بند کردیں تو ملک پر معاشی دباؤ کم ہوسکتا ہے۔
4۔ چائے کا استعمال کم کریں
600 ملین ڈالر کی چائے
پاکستانی عوام چائے کے بہت زیادہ شوقین ہیں اور یہاں چائے کے بغیر ہر محفل ادھوری سمجھتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان پوری دنیا میں چائے کی پتی درآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے- اور پاکستانیوں کے چائے کے اس شوق کو پورا کرنے کیلئے حکومت کو سالانہ تقریباً 600 ملین ڈالر تک خرچ کرنا پڑتے ہیں جو کہ پاکستانی کرنسی میں 120 ارب روپے سے زائد بنتے ہیں- لیکن اگر عوام چائے کا استعمال کم کردیتے ہیں تو پاکستان کا درد سر کم ہوسکتا ہے۔

5۔ برانڈڈ اشیاء کا استعمال روکیں
اربوں روپے کی برانڈڈ اشیاء
ہمارے ملک میں اور کچھ ہو یا نہ ہو دکھاوے کیلئے برانڈڈ اشیاء کا استعمال ضرور کیا جاتا ہے- لیکن ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ان اشیاء کیلئے حکومت کو بھاری زرمبادلہ بیرون ممالک کو ادا کرنا پڑتا ہے- جس کے اثرات ہماری روزمرہ زندگیوں پر بھی ہوتے ہیں۔ اگر ہم برانڈڈ اشیاء کے بجائے نسبتاً سستی اور مقامی اشیاء کو ترجیح دیں تو ہماری معاشی مشکلات کافی حد تک کم ہوسکتی ہیں۔

6۔ خوردنی تیل
2 ارب کا خوردنی تیل
پاکستان میں خوردنی تیل بھی پیٹرول کی طرح معیشت پر بہت بھاری پڑتا ہے، حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ملکی ضرورت کا صرف 10 فیصد مقامی جبکہ 90 فیصد خوردنی تیل بیرون ممالک سے امپورٹ کرنا پڑتا ہے اور اس کیلئے حکومت کو تقریباً 4ارب ڈالرتک ادا کرنا پڑتے ہیں- لیکن مہنگے اور امپورٹڈ تیل کا استعمال کم کرکے ڈالرز کو ملک سے باہر جانے سے روکا جاسکتا ہے۔

7۔ بجلی کا استعمال
مہنگی بجلی کیلئے گیس اور تیل کا استعمال
پاکستان میں بجلی کی پیداوار کیلئے بھی تیل اور گیس کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے اور بدقسمتی سے پاکستان تیل اور گیس دونوں چیزوں کیلئے خود کفیل نہیں ہے بلکہ تیل اور گیس درآمد کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ہمارا امپورٹ بل بہت بڑھ جاتا ہے- لیکن اگر عوام بتدریج بجلی کا استعمال کم کرکے سولر سسٹم کی طرف جاتے ہیں تو بجلی کی پیداوار کیلئے تیل اور گیس کا استعمال کم ہوسکتا ہے جو معیشت کیلئے بھی فائدہ مند ہوگا۔
8۔ ضیاع روکیں
کھانے کا ضیاع
ہمارے ملک میں چیزوں کا ضیاع بہت زیادہ عام ہے۔ جہاں کسی کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں وہیں کچھ لوگ آدھا کھانا کھاکر باقی ضائع کردیتے ہیں۔ اگر ہم اسراف کی یہ عادت تبدیل کرلیں تو ہمیں اپنے بجٹ کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے اور اشیاء کی طلب میں بھی بہتری آسکتی ہے کیونکہ جب آپ ضرورت سے زیادہ کوئی چیز خرید کر ذخیرہ کرلیتے ہیں تو مارکیٹ میں اس کی کھپت بڑھ جاتی ہے اور اس کا خمیازہ قیمتوں میں اضافے کی صورت میں نکلتا ہے۔

9۔ بیرون ممالک میں کم سفر کریں
بیرون ممالک سفر
پاکستان میں معاشی بحران کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر کم سے کم ہوتے جارہے ہیں- ایسے میں اگر شہری بڑی تعداد میں بیرون ممالک کا سفر کرتے ہیں تو اس کیلئے بھی ڈالرز میں ادائیگی کرنا پڑتی ہے جس سے ملک کو مزید معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے- لیکن اگر آپ کا سفر ناگزیر نہیں ہے تو آپ کچھ وقت کیلئے اپنا ارادہ ملتوی کرکے ملک کو مشکل سے بچاسکتے ہیں۔ خصوصاً سیرو تفریح کیلئے جانے والے باہر سے زیادہ پاکستان میں سیر و تفریح کو ترجیح دیں تو اس سے ناصرف ملک میں سیاحت کو فروغ ملے گا بلکہ ڈالرز کو بیرون ملک جانے سے روکا سکتا ہے۔

10۔ آن لائن آمدن
آن لائن کام پر توجہ دیں
اس وقت پوری دنیا آن لائن کام کرنے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے اور بھارت آن لائن خدمات کی فراہمی کے عوض کروڑوں ڈالرز کمارہا ہے جبکہ ہمارے نوجوان بھی درست رہنمائی نہ ہونے کے باوجود ہزاروں ڈالرز کمارہے ہیں۔ یاد رکھیں ۔۔۔اس وقت پاکستان کو ڈالرز کی بہت زیادہ ضرورت ہے، آپ بھی اپنے بچوں کو آن لائن آمدن کیلئے تربیت دیں اور آن لائن کام کرنے کی کوشش کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ ڈالرز پاکستان کے سسٹم میں شامل ہوں اور ہمارا ملک معاشی مسائل سے چھٹکارا حاصل کرسکے۔
3۔امپورٹڈ گاڑیوں کی خریداری
بشکریہ: ہماری ویب
واپس کریں