دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
کشمیری نوجوانوں فیروز لون اور نور محمد وانی پر بھارتی جاسوسی ثابت نہ ہو سکی
No image راولاکوٹ (آصف اشرف)بھارتی مقبوضہ کشمیر سے راستہ بھول کر شمالی کشمیر (گلگت بلتستان)داخل ہونے والے کشمیری نوجوانوں فیروز لون اور نور محمد وانی پر بھارتی جاسوسی ثابت نہ ہو سکی، دونوں قیدیوں کو رہا کر کے آزاد حکومت کے حوالے کیا جائے. چیف کورٹ گلگت بلتستان کا فیصلہ جون 2020 میں وادی نیلم سیز فائر لائن سے گلگت داخل ہونے والے جن دو کشمیری نوجوانوں فیروز لون اور نور محمد وانی کو جاسوسی کے الزام میں گلگت بلتستان سے گرفتار کیا تھا ان کے بارے میں چیف کورٹ گلگت بلتستان کا فیصلہ سامنے آگیا ہے. چیف کورٹ گلگت بلتستان نے ماتحت کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نیا فیصلہ سنایا ہے جس میں حکومت کو حکم دیا ہے کہ غلطی سے سیز فائر لائن کراس کرنے والے بھارتی مقبوضہ کشمیر کے ان دونوں قیدیوں کو بجائے انڈیا حوالہ کرنے کے باعزت طور پر آزادکشمیر حکومت کے حوالے کیا جائے جہاں پر یہ مہاجرین کیمپ میں رہیں گے.
اس کیمپ میں مقبوضہ کشمیر سے آنے والے مہاجرین کے خاندان ایک بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ ان نوجوانوں کی اس مہاجر کیمپ میں شمولیت سے ان کے بنیادی حقوق متاثر نہیں ہوں گے اور انہیں مہاجرین کے کوٹے سے حصہ مل جائے گا جس سے یہ باعزت زندگی گزار سکیں گے۔ چیف کورٹ گلگت بلتستان میں اس کیس میں ظفر اقبال مغل ایڈووکیٹ نے فیروز لون اور نور محمد وانی کی وکالت کی.سال 2020 میں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ سیز فائرلائن کراس کرتے ہوئے پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے 2 افراد نور محمد وانی گاؤں اچھورہ تحصیل گریز ضلع بانڈی پورہ اور فیروز احمد لون ولد عبدالرحمان لون گاؤں اچھورہ تحصیل گریز ضلع بانڈی پورہ کو گرفتار کیا ہے،دونوں افراد کا تعلق ضلع بانڈی پورہ مقبوضہ جموں کشمیر سے ہے.
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض للہ فراق کا گرفتاری کے وقت کہنا تھا کہ دونوں افراد کو چند روز قبل اُس وقت گرفتار کیا گیاہے جب وہ مبینہ طور پر استور شہر کے قریب سیز فائرلائن عبور کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔گلگت پولیس نے دونوں کو جاسوس قرار دے کر مبینہ جاسوسوں پر سکیورٹی ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمات قائم کر دیے تھے. ’گرفتاری کے بعد فیروز لون اور نور محمد وانی کا کہنا تھا کہ ہم اپنے مویشیوں کی حفاظت کرتے ہوئے غلطی سے سیز فائرلائن عبور کر گئے تھے.
سیشن کورٹ گلگت نے ان دونوں قیدیوں کو واہگہ بارڈر کے ذریعے واپس انڈیا بھجوانے کا حکم دیا گیا تھا. سیشن کورٹ کے فیصلے کے بعد لون فاؤنڈیشن گلگت بلتستان نے انسانی ہمدردی اور انسانی حقوق کی پاسداری کرتے ہوئے ان قیدیوں کا کیس لڑنے اور ان کیلئے آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا۔ لون فاؤنڈیشن گلگت بلتستان نے ان افراد کی رہائی کے لئے تمام اعلیٰ فورمز، انسانی حقوق کی تنظیموں، گلگت کی عدالتوں اور اس پار ان کے رشتہ داروں سے بھی روابط کئے اور رہائی کے لئے اقدامات کیے۔ انسانی حقوق کی منظم تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے اس معاملے کو اپنے سالانہ رپورٹ میں بھی شامل کیا۔قوم پرست کشمیری تنظیموں نے انہیں بھارت کے حوالہ کرنے شدید ردعمل دیتے انہیں مظفر آباد حکومت کے حوالہ کرنے کی مانگ کی تھی اب اس فیصلہ پر قوم پرست کشمیری تنظیموں نے گلگت بلتستان چیف کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے حکومت آزادکشمیر سے مطالبہ کیا ہے کہ دونوں کشمیریوں کی دیکھ بھال کا مناسب انتظام کرے. شوکت مقبول بٹ نے کہا کہ جموں کشمیر کے ایک حصے سے دوسری طرف مرضی سے آنا یا غلطی سے آنا جرم نہیں ہے، عدالت کا فیصلہ تاریخ ساز ہے.یاد رہے کہ قوم پرست کشمیری تنظیموں کے ساتھ سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نیبھی یہ معاملہ میڈیا میں اٹھایا تھا اور گلگت بلتستان حکومت سے بھی مطالبہ کیا تھا کہ انہیں آزادکشمیر بھیجا جائے اس سے پہلے سیشن کورٹ نے انہیں گلگت بدر کرنے کا حکم سنایا تھا.
واپس کریں